خاتون کے جگر میں حمل ٹھہر گیا، نایاب طبی کیس پرڈاکٹرزحیران
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اتر پردیش کے ضلع بُلندشہر میں ایک انتہائی نایاب طبی کیس سامنے آیا ہے، جس میں 30 سالہ خاتون کے رحم کی بجائے جگر میں حمل کی نشونما ہوئی ایک ایسا واقعہ جو بھارت میں پہلی بار رپورٹ کیا گیا اور دنیا بھر میں بھی نہایت کم درجوں میں سامنے آیا ہے۔
خاتون، جو دو بچوں کی ماں ہیں اور گھریلو زندگی بسر کرتی ہیں، تقریباً دو ماہ تک مسلسل پیٹ کے شدید درد اور قے سے پریشان رہیں۔ ابتدائی معائنے اور علاج بے سود ثابت ہوئے۔
آخر کار انہیں ات کے ایک نجی امیجنگ سنٹر جانبجا بھیجا گیا، جہاں 22 جولائی کو MRI اسکین کیا گیا۔
ڈاکٹر کے کے گپتا نے بتایا کہ اسکین میں ایک 12 ہفتے کے جنین کے حمل کی واضح امپلانٹیشن اس خاتون کے جگر کے دائیں لوب (right lobe) میں دیکھی گئی، اور جنین کی دل کی دھڑکن بھی سنی گئی
ڈاکٹر گپتا نے کہا کہ میرے کیریئر میں ایسا واقعہ کبھی نہیں دیکھا۔ ابتدا میں یہ ایک امیجنگ غلطی (artifact) لگ رہا تھا، لیکن مختلف زاویوں سے اسکین دہرائے گئے، جن سے تصدیق ہو گئی کہ واقعی جنین جگر میں موجود ہے
طبی نایابیت اور خطرات
اس طرح کے intrahepatic ectopic pregnancy دنیا میں بہت نایاب ہوتے ہیں—صرف 8 کیسزعالمی سطح پر رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں چین، نائیجیریا، امریکہ اور یورپ شامل ہیں
بھارت میں یہ پہلی مرتبہ رپورٹ کیا گیا کیس ظاہر کرتا ہے کہ حمل رحم کے بجائے گہری خون رسانی والے اعضاء، جیسے جگر، میں ایمپلانٹ ہو گیا — جو ماں کی زندگی کے لیے سنگین خطرہ ہے
اندرونی خون بہنے، جگر کے ٹوٹنے، اور اموات تک کا امکان ہوتا ہے
ڈاکٹر گپتا اور دیگر ماہرین نے واضح کیا کہ اس حمل کو 14 ہفتوں سے زیادہ تک جاری رکھنا ممکن نہیں، کیونکہ اس سے عورت کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، اور اس سے پہلے جراحی کے ذریعے حمل نکالنا (اور بعض صورتوں میں جگر کا ایک حصہ بھی) ضروری ہو جاتا ہے
اس غیر معمولی تشخیص کے بعد خاتون کو فوری طور پر AIIMS دہلی ریفر کیا گیا، جہاں گائنا، جگر سرجری، ریڈیولوجی اور اینستھیزیا کے ماہرین کی مشترکہ ٹیم اس پیچیدہ سرجری کی منصوبہ بندی کر رہی ہے
میڈیکل ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیس نہ صرف بھارتی میڈیکل تاریخ میں ایک سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی نایاب ڈاکومنٹ کیا جائے گا، تاکہ ایسے پیچیدہ معاملات کی بہتر سمجھ اور رہنمائی ممکن ہو سکے
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا پولیس کو خاتون نور بی بی کو ہراساں نہ کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے اسلام قبول کرنے کے بعد شیخوپورہ کے رہائشی ناصر حسین سے نکاح کرنے والی بھارتی سکھ یاتری سربجیت کور (نور بی بی) کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے نور بی بی (سربجیت کور) اور اس کے شوہر کو ہراسانی سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے عدالت میں موقف اپنایا کہ مذہبی رسومات کےلیے آئی بھارتی سکھ خاتون نے قبول اسلام کے بعد ناصر سے نکاح کیا ہے۔
مذہبی تہوار کے سلسلے میں بھارت سے آئی سکھ خاتون نے بھارت واپس جانے سے انکار کردیا۔ اسلام قبول کرکے پاکستانی شہری سے شادی کرلی۔
درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ 8 نومبر کو پولیس نے درخواست گزار کے گھر پر غیرقانونی چھاپہ مارا اور خاتون پر شادی ختم کرنے کےلیے دباؤ ڈالا۔
درخواست کے مطابق خاتون نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نکاح کیا ہے، پولیس حکام کے پاس درخواست گزار کے گھر چھاپہ مارنے کا اختیار نہیں۔
سماعت کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو نور بی بی کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔