Daily Mumtaz:
2025-08-14@15:55:16 GMT

معروف بالی ووڈ اداکارہ پر 60 کروڑروپےکے فراڈکامقدمہ

اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT

معروف بالی ووڈ اداکارہ پر 60 کروڑروپےکے فراڈکامقدمہ

ممبئی کے ایک تاجر دیپک کوٹھاری نے بالی ووڈ اداکارہ شلپا شیٹی اور ان کے شوہر، بزنس مین راج کندرا پر 60.4 کروڑ روپے کے فراڈ کا الزام عائد کردیا  یہ الزام ان کی کمپنی est Deal TV Pvt Ltdسے متعلق ایک لون کم انویسٹمنٹ ڈیل پر مبنی ہے، جو اب بند ہو چکی ہے۔
الزامات کیا ہیں؟
کوٹھاری کا الزام ہے کہ 2015 سے 2023 کے دوران انہوں نے کاروبار کی توسیع کے لیے اس جوڑے کو 60.

48 کروڑ روپے فراہم کیے، لیکن یہ رقم ذاتی اخراجات پر خرچ ہوئی، نہ کہ وعدہ کردہ کاروباری منصوبے پر۔
ابتدائی طور پر یہ رقم 75 کروڑ روپے کے قرض کے طور پر مانگی گئی، پھر اسے “انویسٹمنٹ کا رنگ دے دیا گیا تاکہ ٹیکس سے بچا جا سکے، جبکہ ماہانہ ریٹرن اور اصل رقم کی واپسی کی ضمانت دی گئی
اپریل 2015 میں تقریباً 31.95 کروڑ روپے اور ستمبر 2015 (اور جولائی 2015 تا مارچ 2016 کے عرصہ میں) مزید 28.53 کروڑ روپے ٹرانسفر کیے گئے

اپریل 2016 میں شلپا نے ذاتی ضمانت دی، مگر ستمبر 2016 میں بطور ڈائریکٹر مستعفی ہو گئیں۔ کمپنی پر 2017 میں 1.28 کروڑ روپے کا دیوالیے پن (insolvency) کا کیس سامنے آیا، جس کا کوٹھاری کو علم نہ تھا
پولیس کارروائی اور EOW کی شمولیت
یہ معاملہ ابتدا میں جوہو پولیس اسٹیشن میں جعل سازی اور دھوکہ دہی کی دفعات کے تحت درج ہوا، لیکن چونکہ رقم دس کروڑ روپے سے زیادہ تھی، اس لیے اسے Economic Offences Wing (EOW) کے سپرد کیا گیا، جو اب تحقیقات کر رہی ہے
شلپا شیٹی اور راج کندرا کا موقف
ان کے وکیل پرشانت پٹیل نے اس کیس کو “بے بنیاد” اور “بدنیتی سے بھرپور” قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے ان کے مطابق یہ معاملہ سول نوعیت کا پرانا لین دین ہے، جسے NCLT ممبئی نے 4 اکتوبر 2024 کو ہی نمٹا دیا تھا

ان کا دعویٰ ہے کہ کوئی مجرمانہ نیت نہیں تھی، اور ان کے آڈیٹرز نے EOW کو تمام مطلوبہ کیش فلو اسٹیٹمنٹس اور دستاویزات فراہم کر دی ہیں اس معاہدے کو ایک equity investment سمجھا گیا تھا اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔
وکیل نے خبردار کیا کہ یہ کیس صرف ساکھ خراب کرنے کی کوشش ہے، اور اس کے خلاف مناسبت قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کروڑ روپے

پڑھیں:

پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست2025ء) پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف، غیر کسی اسیسمنٹ کے ادویات کی خریدار ی سے بڑے پیمانے پر ادویات ایکسپائر ہوگئیں، خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی کے خلاف کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں 2 ارب 11 کروڑ روپے کی ادویات اور سرجیکل آئٹمز کی خریداری میں سنگین بے ضابطگیوں کو انکشاف ہوا ہے۔

دنیا اخبار کی رپورٹ کے مطابق مینول خریداری اور بغیر سٹاک انٹری کے ادویات خریدی گئیں، بیشتر اہم ریکارڈ دستیاب ہی نہیں، بغیر کسی اسیسمنٹ کے ادویات کی خریدار ی سے بڑے پیمانے پر ادویات ایکسپائر ہوگئیں۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے متعلق آڈٹ رپورٹ 2024-25جاری کردی گئی،خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی کے خلاف کی گئی، بڑے ہسپتالوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے بدعنوانی بڑھنے کا خطرہ بڑھ گیا ۔

(جاری ہے)

آڈٹ رپورٹ کے مطابق یہ خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی اور پنجاب پروکیورمنٹ رولز 2014 کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی۔ 9 جنوری 2023 کو جاری کردہ پنجاب حکومت کی گائیڈ لائنز کواپنانے سے انکار کیا گیا ۔ پی کے ایل آئی نے پالیسی سے ہٹ کر 74کروڑ 62 لاکھ روپے کی خریداری کی ، ضرورت سے زائد ادویات خریدیں جو ایکسپائر ہوگئیں جبکہ 30کروڑ 84لاکھ روپے کی میڈیسن اور سرجیکل ڈسپوزیبل بلک سٹاک خریدا ۔

نشتر ہسپتال ملتان نے بجٹ سے 15 فیصد زائد میڈیسن خریدی جس کی مالیت 24 کروڑ 26 لاکھ روپے ہے ، نشتر میڈیکل یونیورسٹی نے 22 کروڑ 65 لاکھ سے زائد خریداری کی ۔ سروسزہسپتال لاہور میں 15فیصد سے زائد میڈیسن خریدی گئی اور19 کروڑ 53 لاکھ روپے کی بے ضابطگی ہوئی۔میو ہسپتال لاہور میں 16 کروڑ 96 لاکھ ،میاں منشی ہسپتال میں 4 کروڑ 89 لاکھ روپے کی بے ضابطگی پائی گئی جبکہ سٹاک انٹری اور اہم ریکارڈ غائب ہیں ۔

ساہیوال میڈیکل کالج نے 2 کروڑ 7 لاکھ روپے کی زائد خریداری کی ۔ سمز لاہور نے آئوٹ ڈور مریضوں کے لئے 1کروڑ 89 لاکھ روپے ،جنرل ہسپتال نے ڈسچارج شدہ مریضوں کے لئے 95لاکھ روپے کی ادویات خریدیں ۔کئی ہسپتالوں کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کی ریگولرائزیشن میں تاخیر رہی ۔محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کرنے میں بری طرح ناکام رہا،سیکرٹری اور متعلقہ افسر آڈٹ کے دوران کئی معاملات میں جواب دینے میں ناکام رہے ۔

کمزور مالیاتی کنٹرول بے ضابطگیوں کی بڑی وجہ بنی ، آن لائن سسٹم کے بجائے مینول خریداری سے کرپشن کا راستہ کھولا گیا اور رجسٹرڈ وینڈرز کی شرط نظر انداز کرتے ہوئے من پسند سپلائرز کو نوازا گیا۔ محکمہ سپیشلائزڈ اینڈ ہیلتھ کیئر حکام کا کہنا ہے کہ آڈٹ ٹیم کو جواب دیدیا گیا تھا، معاملہ پبلک اکائونٹس کمیٹی میں جائے گا تو جواب دینگے تاہم سیکرٹری سپیشلائزڈ عظمت محمود نے موقف دینے سے گریز کیا۔

متعلقہ مضامین

  • انسٹاگرام کی معروف انفلوئنسر 40 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار
  • پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف
  • فلم ’شعلے‘: دھرمیندر اور ہیما مالنی کی شاندار اداکاری کے پیچھے کیا تھا، بالی ووڈ کی نامور اداکارہ کے انکشافات
  • کیا ایف بی آر سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم کے خلاف مقدمہ دائر کرے گا؟
  •  لگژری گاڑیوں پر کم ٹیکس ، ایف بی آر کا مؤقف سامنے آگیا
  • دھونی کا 100 کروڑ روپے ہرجانہ کیس، 10 سال بعد ٹرائل شروع کرنے کا حکم
  • کرسٹیانو رونالڈو نے کس بالی ووڈ اداکارہ کو ڈیٹ کیا؟
  • پشاور بی آر ٹی منصوبے میں28ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • فلم قلی کیلئے رجنی کانت نے کتنا معاوضہ لیا؟ جان کر دنگ رہ جائیں گے