انسٹاگرام کی معروف انفلوئنسر 40 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
انسٹاگرام پر 12 لاکھ سے زائد فالوورز رکھنے والی اور خود کو بزنس وومین اور اداکارہ ظاہر کرنے والی سندیپا وِرک کو بھارتی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 40 کروڑ روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں:حکیم شہزاد لوہا پاڑ کو میڈل دینا گورنر خیبر پختونخوا کو مہنگا پڑگیا، سوشل میڈیا پر تنقید
یہ کیس بھارتی پنجاب کے موہالی میں درج ایف آئی آر سے جڑا ہے، جس میں سندیپا پر الزام تھا کہ انہوں نے جعلی دعوؤں اور غلط بیانی سے لوگوں سے رقم بٹوری۔
ای ڈی کے مطابق وہ hyboocare.
تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ سندیپا کا تعلق ریلائنس کیپٹل لمیٹڈ کے سابق ڈائریکٹر انگارائی نٹراجن سیتھرامَن سے بھی رہا، جن پر کمپنی کے فنڈز ذاتی استعمال کے لیے ہڑپ کرنے کا الزام ہے۔
ای ڈی نے دعویٰ کیا کہ کروڑوں روپے کے قرضے اور رقوم غیر قانونی طریقے سے جاری کیے گئے اور ان میں سے بڑی رقم واپس نہیں کی گئی۔
چھاپوں کے دوران اہم دستاویزات اور بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ سندیپا وِرک کو 12 اگست کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں ای ڈی کی تحویل میں بھیج دیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹاگرام انفلوئنسر سندیپا وِرک منی لانڈرنگذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسٹاگرام انفلوئنسر سندیپا و رک منی لانڈرنگ
پڑھیں:
پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست2025ء) پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف، غیر کسی اسیسمنٹ کے ادویات کی خریدار ی سے بڑے پیمانے پر ادویات ایکسپائر ہوگئیں، خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی کے خلاف کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں 2 ارب 11 کروڑ روپے کی ادویات اور سرجیکل آئٹمز کی خریداری میں سنگین بے ضابطگیوں کو انکشاف ہوا ہے۔ دنیا اخبار کی رپورٹ کے مطابق مینول خریداری اور بغیر سٹاک انٹری کے ادویات خریدی گئیں، بیشتر اہم ریکارڈ دستیاب ہی نہیں، بغیر کسی اسیسمنٹ کے ادویات کی خریدار ی سے بڑے پیمانے پر ادویات ایکسپائر ہوگئیں۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے متعلق آڈٹ رپورٹ 2024-25جاری کردی گئی،خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی کے خلاف کی گئی، بڑے ہسپتالوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے بدعنوانی بڑھنے کا خطرہ بڑھ گیا ۔(جاری ہے)
آڈٹ رپورٹ کے مطابق یہ خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی اور پنجاب پروکیورمنٹ رولز 2014 کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی۔ 9 جنوری 2023 کو جاری کردہ پنجاب حکومت کی گائیڈ لائنز کواپنانے سے انکار کیا گیا ۔ پی کے ایل آئی نے پالیسی سے ہٹ کر 74کروڑ 62 لاکھ روپے کی خریداری کی ، ضرورت سے زائد ادویات خریدیں جو ایکسپائر ہوگئیں جبکہ 30کروڑ 84لاکھ روپے کی میڈیسن اور سرجیکل ڈسپوزیبل بلک سٹاک خریدا ۔ نشتر ہسپتال ملتان نے بجٹ سے 15 فیصد زائد میڈیسن خریدی جس کی مالیت 24 کروڑ 26 لاکھ روپے ہے ، نشتر میڈیکل یونیورسٹی نے 22 کروڑ 65 لاکھ سے زائد خریداری کی ۔ سروسزہسپتال لاہور میں 15فیصد سے زائد میڈیسن خریدی گئی اور19 کروڑ 53 لاکھ روپے کی بے ضابطگی ہوئی۔میو ہسپتال لاہور میں 16 کروڑ 96 لاکھ ،میاں منشی ہسپتال میں 4 کروڑ 89 لاکھ روپے کی بے ضابطگی پائی گئی جبکہ سٹاک انٹری اور اہم ریکارڈ غائب ہیں ۔ ساہیوال میڈیکل کالج نے 2 کروڑ 7 لاکھ روپے کی زائد خریداری کی ۔ سمز لاہور نے آئوٹ ڈور مریضوں کے لئے 1کروڑ 89 لاکھ روپے ،جنرل ہسپتال نے ڈسچارج شدہ مریضوں کے لئے 95لاکھ روپے کی ادویات خریدیں ۔کئی ہسپتالوں کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کی ریگولرائزیشن میں تاخیر رہی ۔محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کرنے میں بری طرح ناکام رہا،سیکرٹری اور متعلقہ افسر آڈٹ کے دوران کئی معاملات میں جواب دینے میں ناکام رہے ۔ کمزور مالیاتی کنٹرول بے ضابطگیوں کی بڑی وجہ بنی ، آن لائن سسٹم کے بجائے مینول خریداری سے کرپشن کا راستہ کھولا گیا اور رجسٹرڈ وینڈرز کی شرط نظر انداز کرتے ہوئے من پسند سپلائرز کو نوازا گیا۔ محکمہ سپیشلائزڈ اینڈ ہیلتھ کیئر حکام کا کہنا ہے کہ آڈٹ ٹیم کو جواب دیدیا گیا تھا، معاملہ پبلک اکائونٹس کمیٹی میں جائے گا تو جواب دینگے تاہم سیکرٹری سپیشلائزڈ عظمت محمود نے موقف دینے سے گریز کیا۔