واشنگٹن: فلکیات دانوں نے ایک ایسے تباہ کن واقعے کا مشاہدہ کیا ہے جس میں ایک بڑا ستارہ غلط رخ منتخب کرنے کے باعث اپنی موت سے ہمکنار ہو گیا۔ 

یہ ایک بالکل نئے قسم کے سپرنووا (ستارے کا عظیم دھماکہ) کی نشاندہی ہے، جو اس وقت ہوا جب ایک عظیم ستارہ ایک بلیک ہول کو نگلنے کی کوشش کر رہا تھا — وہی بلیک ہول جس کے ساتھ وہ طویل عرصے سے کششی رقص یعنی "پاس ڈی ڈیو" میں بندھا ہوا تھا۔

یہ ستارہ کم از کم ہمارے سورج سے 10 گنا زیادہ بڑا تھا جبکہ بلیک ہول کا کمیت بھی تقریباً اتنی ہی تھی۔ دونوں ایک بائنری سسٹم میں کششی طور پر جُڑے ہوئے تھے۔ 

وقت گزرنے کے ساتھ ان کے درمیان فاصلہ کم ہوتا گیا، اور بلیک ہول کی شدید کششِ ثقل نے ستارے کو کھینچ کر اس کی گولائی بگاڑ دی، اس سے مادہ چوسنا شروع کر دیا، اور بالآخر اسے دھماکے سے پھٹنے پر مجبور کر دیا۔

امریکی نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے انسٹیٹیوٹ برائے AI اینڈ فنڈامینٹل انٹریکشنز (MIT) کے ماہر فلکیات الیگزینڈر گیگلیانو نے کہا: "ہم نے ایک بڑے ستارے کو بلیک ہول کے ساتھ قید پایا۔ کئی سالوں تک بلیک ہول کے ساتھ موت کے گھیراؤ میں پھنسے رہنے اور اپنا مادہ کھونے کے بعد، ستارہ ایک شاندار دھماکے سے ختم ہوا — جس میں ایک سیکنڈ میں سورج کی پوری عمر کے دوران خارج ہونے والی توانائی سے بھی زیادہ توانائی خارج ہوئی۔"

یہ دھماکہ زمین سے تقریباً 700 ملین نوری سال دور ہوا۔ (ایک نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے، یعنی تقریباً 9.

5 ٹریلین کلومیٹر۔)

گیگلیانو کے مطابق: "دونوں اجسام کی کششی قوت تقریباً یکساں تھی کیونکہ ان کی کمیت ملتی جلتی تھی، لیکن ستارہ جسامت میں بڑا اور پُھولا ہوا تھا، جبکہ بلیک ہول چھوٹا مگر انتہائی طاقتور۔ بلیک ہول نے بالآخر بازی مار لی۔"

تحقیق کار ابھی اس بات پر یقینی نہیں ہیں کہ سپرنووا کا اصل میکانزم کیا تھا۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی ماہر فلکیات اور تحقیق کی مرکزی مصنفہ ایشلے ولار کہتی ہیں: "یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا بلیک ہول کی وجہ سے پیدا ہونے والی بگاڑ ستارے میں ایسی عدم استحکام لاتی ہے جو اس کے انہدام اور پھر بلیک ہول کے ذریعے باقی ماندہ مواد کے نگلنے کا باعث بنتی ہے، یا بلیک ہول پہلے ہی ستارے کو مکمل طور پر توڑ دیتا ہے اور پھر سپرنووا وقوع پذیر ہوتا ہے۔"

یہ بائنری سسٹم ابتدا میں دو بڑے ستاروں پر مشتمل تھا جو ایک دوسرے کے گرد گردش کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک ستارہ اپنی طبعی عمر کے اختتام پر سپرنووا میں پھٹ گیا، اور اس کا کور سکڑ کر بلیک ہول بن گیا — ایک ایسا کثیف وجود جس کی کششِ ثقل اتنی طاقتور ہے کہ روشنی بھی اس سے بچ نہیں سکتی۔

ولار کہتی ہیں: "یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ بعض سپرنووا دراصل بلیک ہول ساتھیوں کے باعث بھی شروع ہو سکتے ہیں، جو ہمیں بڑے ستاروں کی موت کے عمل پر نئے بصیرت فراہم کرتا ہے۔"

اس واقعے کا پتہ سب سے پہلے ایک مصنوعی ذہانت والے الگورتھم نے لگایا، جو کائنات میں غیر معمولی دھماکوں کو حقیقی وقت میں شناخت کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس نے فوری الرٹ جاری کیا، جس سے ماہرین کو فوری مشاہداتی مہم شروع کرنے کا موقع ملا۔ زمین اور خلا میں موجود کئی دوربینوں نے اس دھماکے کو مکمل طور پر ریکارڈ کیا۔

سپرنووا سے چار سال قبل کے مشاہدات سے ظاہر ہوا کہ ستارہ پہلے ہی غیر معمولی روشنی خارج کر رہا تھا، جو غالباً بلیک ہول کی طرف سے اس کا مادہ کھینچنے کی وجہ سے تھی۔ اس عمل میں ستارے کی بیرونی ہائیڈروجن تہہ اتر گئی اور نیچے والی ہیلیم تہہ ظاہر ہو گئی۔ دھماکے کے بعد بھی روشنی کے شدید اخراج دیکھے گئے، جب بلیک ہول نے باقی ماندہ ملبہ ہڑپ کیا۔

آخرکار بلیک ہول مزید طاقتور اور کمیتی طور پر بڑا ہو گیا۔ گیگلیانو کے مطابق: "ہمارا نتیجہ یہ ہے کہ ستاروں کی قسمت ان کے ساتھیوں کی موجودگی سے گہری حد تک متاثر ہوتی ہے۔ یہ واقعہ ہمیں ایک دلچسپ جھلک دیتا ہے کہ بلیک ہول کس قدر ڈرامائی طور پر بڑے ستاروں کی موت کو بدل سکتے ہیں۔"

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلیک ہول کے ساتھ

پڑھیں:

سیلاب سے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کیلیے عالمی اداروں سے مدد طلب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)پاکستان نے سیلاب سے ہونے والی تباہی اور نقصانات کا درست جائزہ لینے کے لیے عالمی اداروں سے مدد مانگ لی۔اقتصادی امور ڈویژن نے عالمی بینک، اے ڈی بی، یورپی یونین، یو این ڈی پی کو خط لکھ کر تباہی کے بعد نقصانات کے تخمینے کیلئے عالمی ماہرین کی تکنیکی مدد مانگی ہے۔حکام اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق عالمی اداروں سے مدد طلب کرنے کا مقصد سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کا درست تخمینہ لگانا ہے، بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا بھی درست تخمینہ لگایا جاسکے گا۔

اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق سیلاب سے ایک ہزار سے زائد اموات اور 1100 افراد زخمی ہوئے، خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 500 سے زائد اموات رپورٹ ہوئیں، حکامسیلاب سے زراعت اور دیہی علاقوں کو زیادہ نقصان پنجاب میں ہوا، گلگت بلتستان کے دشوار گزار علاقوں میں سڑکیں اور پل تباہ ہوئے، آزاد کشمیر میں بھی بنیادی ڈھانچے اور رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچا۔

(جاری ہے)

ملک بھر ساڑھے 12 ہزار سے زائد مکانات اور 240 سے زیادہ پل تباہ ہوئے، سڑکوں، اسکولوں اور اسپتالوں سمیت انفراسٹرکچر کی تباہی اس کے علاوہ ہے۔ وزارت منصوبہ بندی 700 ارب روپے سے زیادہ نقصان کا ابتدائی تخمینہ لگا چکی۔دوسری جانب عالمی بینک کو تکنیکی مدد کیلئے حکومت پاکستان کی درخواست موصول ہوگئی۔ عالمی بینک حکام نے سما کو نقصانات کے تخمینے میں مدد کا خط ملنے کی تصدیق کردی، عالمی بینک سیلابی نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے تکنیکی معاونت دینے کو تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی سکیورٹی اداروں کی قیادت کے اشتعال انگیز بیان قابلِ تشویش ہیں، آئی ایس پی آر
  • بھارتی بیانات کسی تباہ کن تباہی  کا پیش خیمہ؛ پاکستان کسی ہچکچاہٹ کےبغیرجواب دےگا
  • آزاد کشمیر کا ذکر کرنے پر بھارتی میڈیا نے ثنا میر کیخلاف نفرت انگیز مہم شروع کردی
  • گلے شکوے کا حل ریاست کیخلاف بندوق اٹھانا نہیں ہے: سرفراز بگٹی
  • سیلاب سے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کیلیے عالمی اداروں سے مدد طلب
  • غزہ میں مکمل امن حاصل کرینگے جو حیرت انگیز کامیابی ہوگی: ٹرمپ
  • راولپنڈی؛ خاتون کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے بلیک میلنگ کا انکشاف، ملزم گرفتار
  • شادی انسان کی زندگی پر حیرت انگیز مثبت اثرات ڈالتی ہے: تحقیق
  • افغانستان میں دو دن کے مکمل بلیک آؤٹ کے بعد موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ بحال 
  • ’بلیک میل کرکے شادی پر مجبور کیا‘، فیروز خان کی انسٹاگرام اسٹوری نے تہلکہ مچا دیا