اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی پائیدار ترقی کے راستے میں سب سے بڑا چیلنج آبادی میں تیزی سے اضافہ، غذائی قلت اور سٹنٹنگ ہے جس کا براہ راست تعلق غربت اور وسائل کی کمی سے بنتا ہے۔جمعہ کو ایڈوانس سٹریٹجک پاپولیشن ڈویلپمنٹ فریم ورک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے پسماندہ اور دیہی علاقوں میں خواتین کی اکثریت آئرن ڈیفیشنسی اور غذائی قلت کا شکار ہے جس کے نتیجے میں کمزور اور ذہنی طور پر پسماندہ بچوں کی پیدائش کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ایسی صورتحال نہ صرف ماں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ آئندہ نسل کی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر بچوں کی تعداد وسائل کے مطابق ہو تو ہم انہیں بہتر غذائیت، معیاری تعلیم، روزگار کے مواقع اور بہتر زندگی فراہم کر سکتے ہیں۔ آبادی میں توازن نہ صرف تعلیمی اداروں اور صحت کی سہولیات کی منصوبہ بندی میں مددگار ہوگا بلکہ روزگار کی فراہمی، سماجی امن اور معاشی استحکام کو بھی یقینی بنائے گا۔

پانی کی کمی کے بڑھتے خطرات پر بات کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ 30 تا 40 سالوں میں فی کس پانی کی دستیابی میں چار گنا سے زیادہ کمی واقع ہو چکی ہے۔ آبادی میں مسلسل اضافے کی صورت میں پانی کی قلت، خشک سالی اور غذائی بحران جیسے مسائل سنگین تر ہو جائیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ آبادی میں اضافے کی شرح پر قابو پانا کسی مذہبی تعلیم کے منافی نہیں ہے، بلکہ قرآن مجید میں بھی بچوں کی پیدائش میں وقفہ رکھنے کی حکمت موجود ہے۔

پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کے تمام ترقیاتی منصوبوں کی بنیاد مستقبل کی آبادی کے حجم پر رکھی جاتی ہے اور پائیدار ترقی اسی وقت ممکن ہے جب آبادی اور وسائل میں توازن قائم رکھا جائے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے جمعہ کو اسلام آباد میں "آبادی اور ترقی" سے متعلق نیشنل ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آبادی کا مسئلہ محض اعداد و شمار کا نہیں، بلکہ یہ ملک کی ترقی اور مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم بھوکی، بیمار اور کمزور نسلیں پیدا کریں یا صحتمند، توانا اور ذہین قوم تیار کریں۔وفاقی وزیر نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور 2050ء تک اس کے 38 کروڑ 50 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس وقت ملک کی 68 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے جو قومی ترقی کا ایک قیمتی اثاثہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دین آبادی کے نظم و ضبط کے خلاف نہیں ہے اور آج کے دور میں کسی قوم کی اصل طاقت اس کی ذہنی صلاحیت اور مہارت میں ہوتی ہے، نہ کہ محض تعداد میں۔ آبادی میں تیز رفتار اضافے سے روزگار، صحت عامہ، خوراک اور پانی کی دستیابی جیسے اہم شعبوں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔پروفیسر احسن اقبال نے زور دیا کہ بچوں کی تعداد اور دستیاب وسائل میں توازن قائم کر کے ان کی صحت اور معیار زندگی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

اس مقصد کے لیے وفاق اور صوبوں کو پالیسی کے تسلسل اور وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی ورک فورس میں شمولیت کو 50 فیصد تک بڑھانا ناگزیر ہے تاکہ معیشت میں بھرپور حصہ ڈالا جا سکے۔ آبادی کے مسئلے پر موثر حکمت عملی کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تمام صوبوں سے مشاورت کرے گی اور آج کی ورکشاپ کی سفارشات کو عملی فریم ورک میں شامل کیا جائے گا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پروفیسر احسن اقبال نے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر کرتے ہوئے پانی کی بچوں کی کے لیے

پڑھیں:

آزاد کشمیر: حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی معاہدے کے قریب، اصولی اتفاق رائے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اعلان کیا ہے کہ آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات مثبت پیش رفت کے ساتھ آگے بڑھے ہیں اور معاہدے پر اصولی اتفاق رائے کرلیا گیا ہے۔

احسن اقبال  نے کہاکہ   وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر اعلیٰ سطحی کمیٹی مظفر آباد میں مذاکرات کے لیے بھیجی گئی تھی، جہاں عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مسودے پر دونوں فریقین غور کر رہے ہیں اور جلد ہی اس پر باضابطہ دستخط ہوجائیں گے،  اس معاہدے سے ہم ایک بڑے بحران سے بچ گئے ہیں، کیونکہ پاکستان کے بدخواہ چاہتے تھے کہ آزاد کشمیر میں بدامنی اور عدم استحکام پیدا ہو۔ ان کے بقول، یہ کامیابی نہ صرف پاکستان بلکہ آزاد کشمیر کے عوام اور جمہوری عمل کی بھی جیت ہے۔

احسن اقبال نے مزید بتایا کہ وزیرِامور کشمیر کی نگرانی میں ایک مستقل کمیٹی قائم کردی گئی ہے، جو ہر پندرہ دن بعد اجلاس کرے گی اور مطالبات پر عمل درآمد کا جائزہ لے گی،  اس کے علاوہ مہاجرین کی نشستوں سے متعلق ایک الگ کمیٹی آئینی ماہرین پر مشتمل ہوگی جو تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ پیش کرے گی، اور جو بھی فیصلہ ہوگا وہ سب کے لیے قابلِ قبول ہوگا۔

واضح رہےکہ  اس سے قبل وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا  تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے تین ارکان سے کل بھی مذاکرات ہوئے ہیں۔ یہ ارکان اپنے دیگر ساتھیوں سے مشاورت کے بعد دوبارہ حکومت کے سامنے اپنا موقف رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی کابینہ کا حجم غیر ضروری طور پر زیادہ ہے، اس پر کمی کمی لانے کی ضرورت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ قانونی ماہرین کی رائے کے مطابق ایسا لائحہ عمل تیار کیا جائے جو سب کے لیے قابلِ قبول ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی فلاح اور آزاد کشمیر کی ترقی سے متعلق حکومت تیار ہے کہ جملہ مطالبات پر بات کی جائے۔

خیال رہےکہ  مظفر آباد میں ہونے والے مذاکرات میں حکومتی کمیٹی کی جانب سے طارق فضل چوہدری، راجہ پرویز اشرف، رانا ثنا اللہ، احسن اقبال اور امیر مقام شریک ہوئے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے کابینہ کے حجم میں کمی، وسائل کے منصفانہ استعمال اور مہاجرین کی نشستوں کے حوالے سے اپنے مطالبات پیش کیے۔

ذرائع کے مطابق اگر آئندہ دور میں مشاورت مثبت رہی تو فریقین کے درمیان معاہدے پر باضابطہ دستخط جلد متوقع ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے مفاد کو مدنظر رکھا گیا، احسن اقبال
  • آزاد جموں و کشمیر کے لوگ پاکستان کے قومی نصب العین کیلئے ہمیشہ صف اول پر کھڑے رہے ہیں ‘ احسن اقبال
  • کامیاب مذاکرات و معاہدہ آزاد کشمیر کے عوام، پاکستان اور جمہوریت کی جیت ہے، احسن اقبال
  • حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، معاہدے پر دستخط ہوگئے
  • آزاد کشمیر: حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی معاہدے کے قریب، اصولی اتفاق رائے
  • عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اتفاق رائے کر لیا ہے، احسن اقبال
  • آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اصولی اتفاق رائے کرلیا ہے، احسن اقبال
  • ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، وزیر خزانہ
  • کاپوریٹو فارمنگ کے ذریعے دیہی معیشت اور غذائی تحفظ کے لیے اہم اقدامات
  • عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات مان لیے گئے، احسن اقبال