نجکاری کمیشن نے زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زیڈ ٹی بی ایل) کی اسٹریٹجک نجکاری کے لیے مالیاتی مشاورتی خدمات کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

۔ وزارت نجکاری کی جانب سے جمعہ کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان میں زرعی فنانسنگ کے منظر نامے کے استحکام کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر نجکاری کمیشن نے زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کی اسٹریٹجک نجکاری کے لیے نیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ کی قیادت میں کنسورشیم کے ساتھ مالیاتی مشاورتی خدمات کے معاہدے (ایف اے ایس اے) پر دستخط کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: او جی ڈی سی ایل کے شیئرز کی منتقلی، کابینہ کمیٹی اور نجکاری کمیشن کی مشاورت

کنسورشیم بھرپور مہارتوں کو نمایاں طور پر مجتمع کرتا ہے جس میں اعجاز احمد اینڈ ایسوسی ایٹس، بیکر ٹلی محمود ادریس قمر، ایگزیکٹوز نیٹ ورک انٹرنیشنل، برج پبلک ریلیشنز، سیولز پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور پرائما گلوبل کنسلٹنگ (پرائیویٹ) لمیٹڈ شامل ہیں۔

نجکاری کمیشن نے کہا ہے کہ یہ اقدام نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو مدعو کرنے، بینکنگ آپریشنز کو جدید بنانے اور سرکاری ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کی طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

اس معاہدے سے سے زیڈ ٹی بی ایل کو پاکستان کے کسانوں اور زرعی کاروباروں کو بااختیار بنانے کے لیے درکار وسائل، سرمائے اور تیز تر آپریشنز سے لیس کرنے کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے جو پہلے کبھی نہیں تھا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نجکاری کے بعد زیڈ ٹی بی ایل کی 501 برانچز اپنے ملک گیر نیٹ ورک کے ساتھ چھوٹے کسانوں اور دیہی برادریوں کو تیزی سے، زیادہ قابل رسائی قرض فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ زرعی فنانسنگ کے لیے جدید بینکنگ ٹیکنالوجیز اور ڈیجیٹل حل متعارف کرونے کے حوالے سے بہتر پوزیشن میں ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: فرٹیلائزر انڈسٹری مسابقتی کمیشن پاکستان کی رپورٹ پر برہم کیوں؟

مزید برآں اس اقدام سے گورننس، شفافیت اور احتساب کے استحکام سے ابھرتے ہوئے زرعی کاروبار میں مواقع کے لیے تیار کردہ مالیاتی مصنوعات کو بھی وسعت دیں گی۔ اس اقدام سے کسانوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کسٹمر سروس اور عملی مستعدی کو بھی فروغ حاصل ہو گا۔

واضح رہے کہ زیڈ ٹی بی ایل کی نجکاری کو پاکستان کے زرعی مستقبل میں سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ دیہی خوشحالی کو فروغ دینے اور کسانوں کو ضروری مالی وسائل تک بروقت رسائی کو یقینی بنانے کے لیے زیڈ ٹی بی ایل کی زرعی فنانس میں دیرینہ مہارت کے ساتھ نجی شعبے کی کارکردگی کو یکجا کیا جاسکے۔

اس حوالہ سے معاہدے پر دستخط نجکاری کے سفر میں پہلا اہم سنگ میل ہے۔ معاہدے کے تحت فنانشل ایڈوائزر نجکاری کے حوالہ سے مارکیٹ میں قابل استعداد سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے اقدامات کو یقینی بنائے گا، نجکاری لین دین کی حکمت عملی مرتب کرے گا، اسے سرمایہ کاروں کے لیے مارکیٹ کرے گا اور شفاف بولی کے عمل میں نجکاری کمیشن کی معاونت بھی کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نوکریاں ہی نوکریاں: زرعی ترقیاتی بینک کا ڈگری ہولڈرز کے لیے بڑا اعلان

نجکاری کمیشن کے اس جرات مندانہ اقدام کے ساتھ حکومت ایک متحرک زیڈ ٹی بی ایل کا تصور کرتی ہے جو تیز تر، بروقت اور مستعد خدمات فراہم کرے گا جس سے پاکستان کے کسانوں کی مستحکم ترقی، بہتر مقابلہ کرنے پوزیشن اور قومی معیشت میں زیادہ حصہ ڈالنے کے قابل بنائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آؤٹ سورس پاکستان زرعی ترقیاتی بینک کنسورشیم نجکاری کمیشن نیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان زرعی ترقیاتی بینک نجکاری کمیشن زرعی ترقیاتی بینک نجکاری کمیشن زیڈ ٹی بی ایل نجکاری کے کے ساتھ کرنے کے کرے گا کے لیے

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے سے ’فرار‘ اختیار کرنے کی بھارتی کوشش، پاکستان کی کڑی تنقید

وفاقی وزیر برائے آبی وسائل محمد معین وٹو نے بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ سندھ طاس معاہدے (IWT) سے ’فرار‘ اختیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جب کہ بھارتی وزارتِ خارجہ نے ہیگ کی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے جس میں بھارت کو معاہدے کے تحت دریاؤں پر نئے پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن میں طے شدہ شرائط کی پابندی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

1960ء کے سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 مغربی دریا پاکستان کو اور 3 مشرقی دریا بھارت کو دیے گئے تھے۔ 2023ء میں پاکستان نے مغربی دریاؤں پر بھارت کے پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن کے معاملے پر مستقل ثالثی عدالت (PCA) ہیگ سے رجوع کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس ہفتے پیر کو عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسے اس تنازع پر مکمل دائرہ اختیار حاصل ہے اور واضح کیا کہ معاہدہ بھارت کو یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ مغربی دریاؤں پر پن بجلی کے منصوبے ’انجینئرنگ کے مثالی یا بہترین طریقہ کار‘ کے تحت تعمیر کرے، بلکہ ان منصوبوں کا ڈیزائن معاہدے میں درج شرائط کے عین مطابق ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟

عدالت نے مزید کہا کہ بھارت کو عمومی طور پر مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے ’غیر مشروط استعمال‘ کے لیے بہنے دینا ہوگا۔

پاکستانی حکومت نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا تھا۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان نے کہا تھا کہ عدالت نے پاکستان کا مؤقف تسلیم کر لیا ہے۔

تاہم بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا:
’بھارت نے کبھی بھی اس نام نہاد ثالثی عدالت کی قانونی حیثیت، اختیارات یا دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کیا، لہٰذا اس کے فیصلے بھارت کے پانی کے استعمال کے حق پر کوئی اثر نہیں ڈالتے۔‘
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے فیصلے پر قائم ہے کہ معاہدے کو معطل رکھا جائے۔

#WATCH | Delhi | On a question by ANI regarding the award by the Court of Arbitration under the Indus Water Treaty, MEA spokesperson Randhir Jaiswal says, “India has never accepted the legality, legitimacy, or competence of the so-called Court of Arbitration. Its pronouncements… pic.twitter.com/cx8zdrAtYN

— ANI (@ANI) August 14, 2025

وفاقی وزیر معین وٹو نے ترجمان وزارت خارجہ کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا:
’بھارت اس معاہدے سے فرار چاہتا ہے۔ معاہدے کی کسی بھی شق کے تحت بھارت یا پاکستان اسے ختم نہیں کر سکتے۔‘
انہوں نے بھارتی مؤقف کو ’بے بنیاد اور غلط‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔

وزیر نے بتایا کہ بھارت کا معاہدے میں ترمیم کے لیے بھیجا گیا خط کسی قانونی حیثیت کا حامل نہیں، اور بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کر سکتا۔

یاد رہے کہ بھارت نے اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ایک حملے کے بعد، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام بغیر شواہد کے اسلام آباد پر عائد کیا تھا۔

پاکستان نے واضح کیا تھا کہ پانی کے حصے کی یکطرفہ معطلی ’جنگی اقدام‘ کے مترادف ہے کیونکہ معاہدے میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ بعد ازاں، پاکستان نے اسے ویانا کنونشن 1969 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عدالت جانے پر غور کیا۔

جون میں PCA کے اضافی فیصلے میں کہا گیا کہ بھارت معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔ بھارت نے اس فیصلے کو بھی ماننے سے انکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے ثالثی عدالت کا فیصلہ پاکستانی مؤقف کی تائید، بھارت یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، وزیراعظم

بین الاقوامی قانون دان عائشہ ملک نے کہا کہ بھارت کا مؤقف ظاہر کرتا ہے کہ وہ ’ایک ذمہ دار اور قانون کا احترام کرنے والے ریاست‘ کے کردار سے کس حد تک پیچھے ہٹ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ PCA کا فیصلہ نہ صرف سندھ طاس معاہدے بلکہ بین الاقوامی قانون کی روشنی میں بھارت کی ذمہ داریوں پر مبنی ہے، اور یہ کہنا غلط ہے کہ بھارت نے کبھی عدالت کی حیثیت کو تسلیم نہیں کیا، کیونکہ 2013ء کے کشن گنگا کیس میں اس نے ایسا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کی فریقین کے درمیان مذاکرات کی اپیل ’بھارتی حکومت کے کانوں تک نہیں پہنچی‘، اور مودی کی ہندوتوا پالیسی کے تحت بھارت تعاون کے بجائے مسلسل محاذ آرائی کو ترجیح دے رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وفاقی وزیر برائے آبی وسائل محمد معین وٹو

متعلقہ مضامین

  • سینیٹر اعجاز چوہدری کی نااہلی سے خالی نشست پر الیکشن 9 ستمبر کو ہوگا
  • زرعی ترقیاتی بینک کی نجکاری کیلئے معاہدہ طےپاگیا
  • سندھ طاس معاہدے سے ’فرار‘ اختیار کرنے کی بھارتی کوشش، پاکستان کی کڑی تنقید
  • پاکستان اور مائکرونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم، نیویارک میں معاہدے پر دستخط
  • این بی پی نے پاکستان کا 78 واں یوم آزادی خصوصی صلاحیت کے حامل بچوں کے ساتھ منایا
  • زرعی ترقیاتی بینک میں یومِ آزادی کی پروقار تقریب ،پرچم کشائی، شجر کاری، کیک کاٹنے اور قومی خدمت کے عزم کی تجدید
  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا ہفتے کی چھٹی بند کرنے کا اعلان
  • حج درخواستیں جمع کرنے کیلئے مجاز بینک ہفتے کو کھلے رہیں گے، اسٹیٹ بینک
  • صدر مملکت سے آذربائیجان کے سفیر کی ملاقات، امن معاہدے پر مبارکباد