کون حمیرا اصغر؟ مرینہ خان کے چونکا دینے والے ردعمل نے مداحوں کو برہم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
مرینہ خان کے حمیرا اصغر کی دردناک موت سے لاعلمی نے سوشل میڈیا صارفین کو چونکا دیا اور ایک ہنگامہ برپا ہوگا۔
پی ٹی وی ڈراموں میں لازوال کردار نبھانے والی سینئر اداکارہ اور ڈائریکٹر مرینہ خان ایک متنازع بیان کے باعث سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی زد میں آگئیں۔
مرینہ خان یہ تبصرہ ایک ٹی وی شو میں کیا جہاں وہ ڈراما ’’میں منٹو نہیں ہوں‘‘ پر ریویو دے رہی تھیں۔ اس شو میں دیگر سینیئراداکارائیں بھی تھیں۔
اس دوران عتیقہ اوڈھو نے ڈرامے کے ایک سین پر بات کرتے ہوئے پوچھا کہ یہ سین کس کی یاد دلاتا ہے؟ جس میزبان نے فوراً کہا کہ یہ کیس حمیرا اصغر سے ملتا جلتا ہے جبکہ سمیع خان کا کردار ظاہر جعفر (نور مقدم کیس) کی یاد دلاتا ہے۔
تاہم، مرینہ خان نے فوراً سوال کیا: "کون حمیرا؟"۔
جس پر عتیقہ اوڈھو نے حیرت سے جواب دیا کہ وہ لڑکی جو اپنے فلیٹ میں مردہ پائی گئی تھی۔
اس کلپ نے سوشل میڈیا پر طوفان مچا دیا، صارفین نے مرینہ خان کو "بےحس" اور "لاپروا" قرار دیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ مرینہ خان اتنی غیر حاضر دماغ ہیں کہ انہیں ڈیمنشیا کا ٹیسٹ کرانا چاہیے جبکہ ایک اور صارف نے کہا کہ کیا انہوں نے واقعی پوچھا کہ حمیرا اصغر کون ہے؟"۔
یہ کلپ اب ہر طرف گردش کر رہا ہے اور مداحوں کی بڑی تعداد مرینہ خان سے وضاحت کا مطالبہ کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ 8 جولائی کو کراچی کے ایک فلیٹ سے ادکارہ حمیرا اصغر کی لاش اُس وقت ملی تھی جب عدالتی بیلف گھر خالی کرانے کے لیے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوا تھا۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اداکارہ کی موت کو 8 سے 10 ماہ گزر چکے تھے، اور لاش ڈی کمپوز ہونے کے بالکل آخری مراحل میں تھی۔
تاحال موت کی وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ پھسل کر گر گئی تھیں اور دماغ پر چوٹ کی وجہ سے ہلاک ہوگئیں۔
وہ اس فلیٹ میں اکیلی رہتی تھیں اور کھڑکیاں باہر میدان کی جانب کھلتی تھیں اس لیے لاش کی بو بھی نہیں پھیلی۔
اداکارہ کے اہل خانہ لاہور میں مقیم تھے اور کسی بات پر ناراض ہونے کے باعث کم کم ہی رابطہ کیا کرتا تھے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی رپورٹ جمع نہ کرانے پر عدالت برہم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر )سندھ ہائی کورٹ نے آج کے ایم سی لانڈھی کایٹج انڈسٹریز کے الاٹیز کی آئینی پٹیشن کی سماعت کی۔ ہائیکورٹ کی ڈبل بینچ جسٹس محمد یوسف سعید اور جسٹس عبدالمبین لاکھو پر مشتمل ہے، عدالت نے بورڈ آف ریونیو کے وکیل سے کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی زمین کی سروے رپورٹ کے بارے میں استفسار کیا تو بورڈ آف ریونیو کے وکیل نے اس کے لیے عدالت سے مزید وقت مانگا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور ممبر ریونیو بورڈ کو 11 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ عدالت نے سماعت کے دوران سرکاری وکلا کی سرزنش کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی زمین کی سروے رپورٹ 13 ماہ گزرنے کے بعد بھی پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ جس پر بورڈ آف ریونیو کے وکیل نے مختلف عذر پیش کیے جنہیں عدالت نے رد کر د۔یا اس موقع پر الاٹیز کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ میونسپل کمشنر اور کے ایم سی کے وکلا بھی آج عدالت میں موجود نہیں انہیں بھی طلب کیا جائے الاٹیز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ زمین کے ایم سی نے 1993 میں بیروزگار نوجوانوں کو الاٹ کی تھی جس کیلیے ان سے کروڑوں روپے وصول کیے گئے مگر 33 سال گزرنے کے بعد بھی 2334 الاٹیز پلاٹوں سے محروم ہیں اس موقع پر پٹیشنر اور کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین محمود حامد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کے الاٹیز اپنے پلاٹوں کے حصول اور لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی آباد کاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔