سپریم کورٹ نظرثانی بورڈ کا غیر ملکی قیدیوں کی رہائی کا حکم ،قیدیوں کو ان کے ممالک واپس بھجوانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2025ء) سپریم کورٹ نظرثانی بورڈ نے غیر ملکی قیدیوں کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے سزا مکمل کرنے والے قیدیوں کو ان کے ممالک واپس بھجوانے کی ہدایت کردی۔سپریم کورٹ نظرثانی بورڈ کا اجلاس سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں منعقد ہوا ۔
(جاری ہے)
ہفتہ کے روز سماعت پر ایڈیشنل ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل سمیت غیر ملکی قیدیوں کا معائنہ کرنے والے پنجاب انسٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کے ڈاکٹرز کے علاہ پنجاب حکومت کے دیگر افسران بھی پیش ہوئے۔
اس موقع پر 35 مرد اور4 خواتین غیر ملکی قیدی سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں پیش کیے گئے۔ان قیدیوں پر غیر قانونی سرحد پار کرنے اورسمگلنگ کے الزامات عائدکئے گئے ہیں،ان قیدیوں کا تعلق بھارت، افریقہ، کینیااور بنگلہ دیش سمیت مختلف ممالک سے ہے،نظرثانی بورڈنے غیر ملکی قیدیوں کو بہتر خوراک اور طبی سہولتیں دینے کی ہدایت بھی کی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غیر ملکی قیدیوں سپریم کورٹ
پڑھیں:
نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ نظام انصاف میں جدت لانے کیلئے مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلے میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے سدباب کیلئے نظام انصاف میں جدت لانے اور منصوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر زور دیا ہے، یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے بنچ کا ہے جسے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
18جولائی کی عدالتی کارروائی کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جو 28 دن بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر پبلک ہوا ہے غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی سے متعلق اپیل کا ہے، عدم پیروی پر اپیل کو مسترد کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ انصاف میں تاخیر محض انصاف سے انکار نہیں بلکہ اکثر اوقات انصاف کے خاتمے کے مترادف ہوتی ہے، انصاف کی فراہمی میں تاخیر عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو مجروح کرتی ہے، قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتی ہے، کمزور اور پسماندہ طبقات کو نقصان پہنچاتی ہے جو طویل عدالتی کارروائی کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انصاف میں تاخیر سرمایہ کاری کو روکتی ہے، معاہدوں کو غیر حقیقی بناتی ہے اور عدلیہ کی ادارہ جاتی ساکھ کو کمزور کرتی ہے، اس وقت پاکستان بھر کی عدالتوں میں 22 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے تقریباً 55 ہزار 9 سو 41 مقدمات سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ عدالت کو بطور ادارہ جاتی پالیسی اور آئینی ذمہ داری فوری طور پر ایک جدید، جوابدہ اور سمارٹ کیس مینجمنٹ نظام کی طرف منتقل ہونا ہو گا۔
Post Views: 6