ایرانی صدر کا پاکستان میں سیلاب سے تباہ کاریوں پر اظہار افسوس، امداد کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
ایرانی صدر کا پاکستان میں سیلاب سے تباہ کاریوں پر اظہار افسوس، امداد کی پیشکش WhatsAppFacebookTwitter 0 16 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز ) ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے پاکستان میں سیلاب سے ہونیوالی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کیا۔اسلام آباد میں موجود ایرانی سفارتحانے کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر تعزیتی پیغام میں کہا کہ اس مشکل گھڑی میں ہر طرح کے تعاون، امداد اور ریلیف فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
ترجمان ایرانی سفارتحانے کا کہنا ہے کہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے پاکستانی حکومت اور عوام سے مختلف علاقوں میں آنے والے المناک سیلابوں پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا، ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے تباہ کن سیلابوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت اور اظہار ہمدردی کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان پر دنیا کے کسی ملک نے سوالات نہیں اٹھائے، سابق بھارتی میجر جنرل نے مودی کو آئینہ دکھادیا پاکستان پر دنیا کے کسی ملک نے سوالات نہیں اٹھائے، سابق بھارتی میجر جنرل نے مودی کو آئینہ دکھادیا نیوزی لینڈ میں یوم آزادی کی تقریب، کیوی وزیراعظم کرسٹوفر لکسن کی شرکت تعمیراتی سرگرمیاں متاثر ہونے سے سیمنٹ کی طلب اور قیمت میں کمی مسلم لیگ (ن) نے این اے-66 وزیرآباد کیلئے عطا تارڑ کے بھائی کو ٹکٹ جاری کردیا چینی درآمد کرنے کیلئے کم بولی کی پیشکش مسترد، مہنگی پیش کش قبول کرلی گئی نیتن یاہو دنیا کے لیے ایک “مسئلہ” بن چکے ہیں، ڈنمارک کا پابندیاں عائد کرنے کا عندیہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے، ڈاکٹر فائی
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے انقرہ میں انسٹی ٹیوٹ فار سوشل، اکنامک اینڈ پولیٹیکل ریسرچ (SESA) میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں بھارت اور پاکستان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیری اسکالر اور ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ کشمیری مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین اور بدلتی ہوئی صورتحال کے بارے میں دنیا بھر میں طاقت کے ایوانوں کو آگاہ کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ کہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے انقرہ میں انسٹی ٹیوٹ فار سوشل، اکنامک اینڈ پولیٹیکل ریسرچ (SESA) میں خطاب کرتے ہوئے سفارت کاروں، ماہرین تعلیم، دانشوروں، صحافیوں اور ترک طلباء پر مشتمل اجتماع کو یاد دلایا کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں بھارت اور پاکستان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ قراردادیں تب ہی منظور کی گئیں جب دونوں فریقین نے متن پر اتفاق کیا۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ کشمیری بین الاقوامی سطح پر اپنی آواز بلند کرتے رہتے ہیں کیونکہ ان کو درپیش مشکلات ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو تسلیم کرنے سے بھارت کے مسلسل انکار سے دہائیوں پرانی تحریک دب نہیں سکتی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سابق سربراہ مشیل بیچلیٹ نے بھی اپنی 47صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کا مکمل احترام کرے۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ امریکی صدور باراک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ نے تنازعہ کشمیر کو حل کرانے میں مدد دینے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کی طرف سے سات بھارتی طیارے مار گرائے جانے کے بعد صدر ٹرمپ کی ثالثی کی بار بار پیشکشوں اور کشیدگی کے دوران مداخلت کا حوالہ دیا جس کے بعد بھارت اور پاکستان نے کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے جس نے خطے کو جنگ کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کشمیر ڈائیسپورا کولیشن کے چیئرمین، کشمیر ہائوس استنبول کے صدر اور ممتاز کشمیری رہنما ڈاکٹر مبین شاہ نے کہا کہ ترکی کے مستقل اخلاقی موقف کو جس کا اعادہ صدر اردگان نے اقوام متحدہ میں اور 2025ء کے او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں بھی کیا، اب ادارہ جاتی کارروائی میں تبدیل ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر شاہ نے ترکی پر زور دیا کہ وہ او آئی سی رابطہ گروپ کے 2022ء کے مشترکہ اعلامیے پر عمل درآمد کی قیادت کریں جس میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی رائے شماری کی وکالت، سیز فائر لائن کے دونوں جانب او آئی سی کے وفود بھیجنا، ممتاز افراد کا ایک آزاد پینل تشکیل دینا اور قانونی جانچ شروع کرنا شامل ہے۔