حکومت متاثرین کے نقصان کا 100 فیصد ازالہ کرے گی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا عوام سے وعدہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا فوکس اس وقت جاری ریسکیو آپریشن پر ہے۔ کافی راستے بحال ہوچکے ہیں تاہم کچھ راستے اب بھی بند ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت حالیہ سیلاب سے ہونے والے تمام نقصانات کا سو فیصد ازالہ کرے گی۔
pic.twitter.com/RGraCxuaZl
— Mehwish Qamas Khan (@MehwishQamas) August 16, 2025
انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن کی مدد بھی لی گئی ہے اور پہلے تمام راستے بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد حکومت متاثرہ افراد کے نقصانات کا ازالہ کرے گی۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ جانی نقصان کا ازالہ ممکن نہیں، لیکن یقین دلاتا ہوں کہ گھروں اور دیگر مالی نقصانات کا مکمل معاوضہ دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بونیر: خاندان کے 22 افراد سیلاب کی نذر، ’سمجھ نہیں آتا لاشیں دفنائیں یا ملبہ مزید کھنگالیں‘
انہوں نے بتایا کہ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے فون کرکے متاثرین اور صوبائی حکومت سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ این ڈی ایم اے سے بھی رابطہ ہے اور اگر ضرورت پڑی تو وہ تعاون فراہم کریں گے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وسائل کی کوئی کمی نہیں، جیسے ہی تمام سڑکیں بحال ہوں گی اور ڈیٹا سامنے آئے گا، متاثرہ افراد کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ صوبے کا حق ہے کہ فیڈرل گورنمنٹ اور این ڈی ایم اے مدد کریں، لیکن صوبائی حکومت کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ نقصان کا 100 فیصد ازالہ کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این ڈی ایم اے بارشیں سیلاب علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: این ڈی ایم اے سیلاب علی امین گنڈاپور وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین
پڑھیں:
کے پی کےساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک ہوتاہے،سہیل آفریدی
پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع کے ساتھ سالانہ 10 کروڑ کا وعدہ کیا گیا تھا جو مل نہیں رہا۔ 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ وفاق ہمارا قرض دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی گورننس اور پالیسی پر کوئی توجہ نہیں دیتا جبکہ قبائلی اضلاع ضم ہونے کے بعد خیبر پختونخوا حصہ 400 ارب بنتا تھا۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ تاہم اب جو پالیسی قوانین بنیں گے وہ عوام کے حق میں ہوں گے۔