پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا ایک ہی دن میں 14 ٹی اے وی آئی سرجریز کا عالمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
تصویر:سوشل میڈیا
پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے ایک تاریخی اعزاز اپنے نام کرلیا، اسپتال نے 14 اگست کو ایک ہی دن میں 14 ٹرانس کیتھیٹرک اے اورٹک والو امپلانٹیشن (TAVI) سرجریز کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔
ترجمان رفعت انجم کے مطابق یہ کامیابی سربیا کے اسپتال کا پرانا ریکارڈ توڑ کر حاصل کی گئی، جہاں ایک دن میں 13 سرجریز کی گئی تھیں۔
وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ چلڈرن ہارٹ سرجری کا پروگرام جاری ہے، 6 ماہ کے دوران 3 ہزار سے زائد چلڈرن ہارٹ سرجریز ہوئیں جو کہ ایک ریکارڈ بن گیا ہے۔
میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر علی رضا نے بتایا کہ بغیر سینہ کھولے دل کے والوز کو تبدیل کرنا ایک بڑا چیلنج تھا تاہم جدید TAVI ٹیکنالوجی نے اُن مریضوں میں کامیاب علاج ممکن بنایا جہاں اوپن ہارٹ سرجری ممکن نہ تھی۔
کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر عابداللّٰہ نے کہا کہ اس جدید علاج سے 70 سے 80 سال کے مریضوں کو نئی زندگی ملی ہے۔
ریکارڈ ساز آپریشنز میں پاکستان کے مختلف بڑے اسپتالوں کے ماہر کارڈیالوجسٹس اور سرجنز نے بھی حصہ لیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کیا آم ذیابطیس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہیں؟
ممبئی کے معروف ذیابطیس اسپیشلسٹ ڈاکٹر راہل باکسی کے مطابق گرمیوں میں ان کے پاس آنے والے بیشتر مریض ایک ہی سوال کرتے ہیں کہ کیا وہ آم کھا سکتے ہیں؟ ڈاکٹر باکسی کا کہنا ہے کہ آم اپنی مٹھاس اور بے شمار اقسام کی وجہ سے بھارتی گرمیوں کا لازمی حصہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ذیابطیس کے مریض اس سے دور نہیں رہ پاتے۔
یہ بھی پڑھیں: آم، سنہری سفارتکار جو تعلقات میں مٹھاس گھولتا ہے
ڈاکٹر راہل باکسی کا کہنا ہے کہ آم کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیاں ذیابطیس کے مریضوں کو کنفیوژن میں مبتلا کر دیتی ہیں۔ کچھ لوگ آم کو مکمل طور پر مضر صحت قرار دیتے ہیں جبکہ کچھ کا یہ بھی ماننا ہے کہ آم زیادہ کھانے سے ذیابطیس کا علاج ممکن ہے۔ حقیقت ان دونوں کے بیچ کہیں موجود ہے۔
ڈاکٹر باکسی کے مطابق آم کے سیزن کے بعد اکثر مریض فالو اپ کے دوران بلند شوگر لیول کے ساتھ واپس آتے ہیں اور اس کی بڑی وجہ آم کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اس کے باوجود حالیہ بھارتی کلینیکل ٹرائلز نے اس عام تصور کو جھٹکا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پھلوں کا بادشاہ آم مارکیٹ میں آگیا، مگر قیمت کیا ہے؟
نئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ٹائپ ٹو ذیابطیس کے مریض روٹی یا بریڈ کے بجائے محدود مقدار میں آم استعمال کریں تو ان کی بلڈ شوگر اور میٹابولک صحت میں بہتری آسکتی ہے۔
ذیابطیس کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں۔ ٹائپ ون میں لبلبہ انسولین بنانا تقریباً بند کردیتا ہے جبکہ ٹائپ ٹو میں جسم انسولین کے اثرات کو قبول کرنے کے بجائے اس کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے بھارت سے بھیجے گئے لاکھوں ڈالر مالیت کے آم ضائع کردیے
انٹرنیشنل ڈایابیٹیز فیڈریشن کے مطابق دنیا بھر میں ذیابطیس کے 90 فیصد سے زیادہ مریض ٹائپ ٹو ذیابطیس میں مبتلا ہیں۔ یہ مرض اس وقت دنیا میں بیماریوں کے بوجھ کی 8ویں بڑی وجہ ہے اور اندازہ ہے کہ 2050 تک یہ دوسری بڑی وجہ بن جائے گا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت میں اس وقت تقریباً 77 ملین بالغ افراد ٹائپ 2 ذیابطیس کے شکار ہیں جبکہ قریباً 25 ملین افراد پری ڈایابیٹک ہیں اور انہیں اس مرض میں مبتلا ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آم انسولین بھارتی تحقیق پھلوں کا بادشاہ ذیابطیس ڈاکٹر راہل باکسی غلط فہمیاں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن