دنیا کی سب سے زیادہ دیکھی جانیوالی تصویر کے فوٹوگرافر کو کتنا معاوضہ ملا؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
آج کے دور میں جہاں ہر اسمارٹ فون کیمرہ بن چکا ہے، روزانہ اربوں تصاویر کھینچی جاتی ہیں مگر ان سب میں ایک تصویر ایسی ہے جسے دنیا کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی تصویر کا اعزاز حاصل ہے — اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تصویر ایک عام سڑک کے سفر کے دوران لی گئی تھی۔
یہ تصویر ہے Bliss — وہی مشہور سبز پہاڑی اور نیلا آسمان جو Windows XPکا ڈیفالٹ وال پیپر تھا۔ شاید آپ نے بھی سالوں تک اسے اپنے کمپیوٹر پر دیکھا ہو اور کبھی سوچا بھی نہ ہو کہ آخر یہ تصویر کہاں سے آئی اور کس نے لی؟
اس تصویر کے پیچھے کہانی جتنی سادہ ہے، اتنی ہی حیرت انگیز بھی ہے۔
تصویر کے خالق چارلس او رئیر (Charles O’Rear)، اُس وقت کیلیفورنیا کے علاقےSonoma سے Marin جا رہے تھے، جہاں وہ اپنی دوست (جو بعد میں ان کی اہلیہ بنیں) سے ملاقات کے لیے نکلے تھے۔ راستے میں ایک خوبصورت منظر ان کی آنکھوں کے سامنے آیا — سبز گھاس سے ڈھکی نرم پہاڑی اور بادلوں سے پاک نیلا آسمان۔
اُن کے پاس ہمیشہ کی طرح کیمرا موجود تھا۔ انہوں نے لمحہ ضائع کیے بغیر تصویر کھینچ لی، اور اسی لمحے تاریخ رقم ہو گئی۔
iss کیسے بنی دنیا کی مقبول ترین تصویر؟
چارلس نے 1996 میں یہ تصویر کھینچی اور بعد ازاں اسے 1998 میں ایک اسٹاک فوٹو کے طور پر Corbis (بل گیٹس کی ملکیت میں کمپنی) کو دے دیا۔ 2000 میں Microsoft نے اس تصویر کے جملہ حقوق خرید کر اسے Windows XP کے وال پیپر کے طور پر استعمال کیا۔
بہت سے لوگ سمجھتے تھے کہ یہ کوئی کمپیوٹر جنریٹڈ یا ایڈیٹ کی گئی تصویر ہے، مگر یہ بالکل حقیقی منظر تھا۔ چارلس نے Mamiya RZ67 کیمرا اور Fujifilm کلر فلم استعمال کی، جس کی کوالٹی نے تصویر کو واقعی منفرد اور جاندار بنا دیا۔
فوٹوگرافر کو کتنی رقم ملی؟
اب سوال یہ ہے کہ اس تاریخی تصویر کے بدلے فوٹوگرافر کو کتنا معاوضہ دیا گیا؟
چارلس او رئیر نے اگرچہ اصل رقم ظاہر نہیں کی، لیکن انہوں نے اتنا ضرور بتایا کہ یہ “چھ ہندسوں” (یعنی لاکھوں ڈالرز) پر مشتمل ایک رقم تھی — جو اس وقت ایک اسٹاک فوٹو کے لیے غیرمعمولی حد تک زیادہ سمجھی جاتی تھی۔
یہ تصویر اتنی قیمتی تھی کہ جب Microsoft نے اسے خریدا، توکوئی بھی کورئیر کمپنی فلم کو ڈیلیور کرنے کے لیے تیار نہیں ہوئی۔ آخرکار Microsoft نے چارلس کے لیے فلائٹ بک کی تاکہ وہ خود تصویر والی فلم کو ذاتی طور پر کمپنی تک پہنچا سکیں۔
آج کا وہ مقام کیسا ہے؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ آج Bliss میں دکھایا گیا مقام بدل چکا ہے۔ وہاں اب انگور کے باغات ہیں اور قدرتی مناظر کافی حد تک مختلف ہو چکے ہیں۔ مگر خوشی، سادگی اور سکون کی جو جھلک اُس تصویر میں قید ہوئی تھی، وہ آج بھی اربوں لوگوں کی یادداشت کا حصہ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یہ تصویر تصویر کے کے لیے
پڑھیں:
’ریاض پڑھ رہا ہے‘ کتب میلہ علم و ادب کے متوالوں کی توجہ کا مرکز
2025 کا ریاض بین الاقوامی کتب میلہ، جو ادب اتھارٹی برائے اشاعت وترجمہ کے زیرِ اہتمام ’ریاض پڑھ رہا ہے‘ کے عنوان سے جاری ہے، اپنے دوسرے روز بھی علم وادب کے متوالوں کی توجہ کا مرکز رہا۔
میلہ جامعہ امیرہ نوره میں منعقد کیا جارہا ہے جہاں کتابوں کے شائقین، طلبہ، محققین اور اہلِ قلم بڑی تعداد میں شریک ہیں۔ علمی و ثقافتی رنگوں سے مزین یہ میلہ علم و فن کے متنوع پہلوؤں کو ایک ہی جگہ سموئے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مدینہ منورہ میں بین الاقوامی کتب میلہ، دلچسپی کا مرکز بن گیا
انتظامیہ نے زائرین کے لیے مفت بس سروس فراہم کی ہے، جب کہ ریلوے اسٹیشن سے جامعہ تک ٹیکسی کا کرایہ اوسطاً 25 ریال ہے، جس کے بعد قریباً 10 منٹ پیدل فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے۔
کتب میلہ 11 اکتوبر تک جاری رہے گا، اور اس میں 25 سے زیادہ ممالک کے 2 ہزار سے زیادہ اشاعتی ادارے، ایجنسیاں اور ثقافتی تنظیمیں شریک ہیں۔
یہ میلہ فکری وادبی تبادلے کا ایک نمایاں پلیٹ فارم بن چکا ہے، جو مملکت سمیت دنیا بھر کے ادیبوں، مفکرین اور ناشرین کو ایک جگہ جمع کررہا ہے۔
میلے کے دوران 200 سے زیادہ فکری وثقافتی سرگرمیاں ترتیب دی گئی ہیں جن میں مذاکرے، مکالماتی نشستیں، محاضرات، مشاعرے اور ورکشاپس شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کتب میلے میں کتابوں سے زیادہ کھانے کی فروخت، خالد انعم نے معافی کیوں مانگی؟
کتب میلہ روزانہ صبح 11 بجے سے نصف شب تک عوام کے لیے کھلا رہتا ہے، جبکہ جمعہ کو دوپہر 2 بجے سے رات 12 بجے تک کھلا ہوتا ہے۔ زائرین کے لیے یہ میلہ علم، ادب اور تخلیقی تجربے کا حسین امتزاج پیش کررہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews توجہ کا مرکز ریاض زائرین شائقین علم و ادب کتب میل وی نیوز