صحرائی ریت روشنی میں بدل رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
اعتصام الحق
“ریت نہیں سبزہ آگے بڑھے گا “۔بہتر ماحول کے عزم کی ضامن یہ سطر چین کے نِنگشیا خود اختیار کا علاقے چونگ وے میں ایک منصوبے کے تعارف میں لکھی ہوئی تھی ۔یہ منصوبہ صحرائے تھنگ گے لی میں قائم ہے جہاں دور تک جاتی انسانی نظر صرف شمسی پینلز ہی دیکھ سکتی ہے ۔یہ علاقہ کبھی تیز آندھیوں اور ریت کے طوفانوں کے لئے جانا جاتا تھا۔صحرائے تھنگ گے لی کی ریت کے طوفان یہاں کی زمین، کھیت اور بستیوں کو ڈھانپ لیتے تھے اور یہ خطہ بنجر صحرا کا منظر پیش کرتا تھا۔ مگر آج یہ علاقہ ایک نئی پہچان اختیار کر چکا ہے: یہاں ریت کی جگہ سبزہ اگ رہا ہے، شمسی توانائی کے پینل چمک رہے ہیں اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے بڑے بڑے ٹربائن کھڑے ہیں۔
چونگ وے میں توانائی کے منصوبے صرف چند چھوٹے پلانٹ نہیں بلکہ عالمی پیمانے کے ہیں۔ یہاں گیگاواٹ سطح پر شمسی توانائی اور ہوائی بجلی کے منصوبے قائم کیے گئے ہیں۔ بڑی فیکٹریاں لگائی گئی ہیں جو جدید سولر پینل تیار کرتی ہیں، جبکہ توانائی کو ذخیرہ کرنے کے لیے بڑے بیٹری سسٹم بھی نصب ہیں۔یہ منصوبے نہ صرف صاف بجلی پیدا کر رہے ہیں بلکہ ملک کے دیگر حصوں تک براہِ راست بجلی بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جن میں ننگشیا سے ہونان تک براہِ راست بجلی کی ترسیل کا منصوبہ ایک نمایاں پیش رفت ہے۔
یہ ترقی ماحول دشمن نہیں بلکہ ماحول دوست ہے۔ جب سولر پینل صحرائی علاقوں میں نصب کیے گئے تو ان کے ساتھ “ریت روکنے” اور “درخت اگانے” کے منصوبے بھی شروع کیے گئے۔ شمسی توانائی کے پینل زمین کو ڈھانپ کر ریت کو اڑنے سے روکتے ہیں اور نیچے نمی محفوظ رہتی ہے، جس سے گھاس اور جھاڑیاں اگنے لگتی ہیں۔ یوں بجلی کے ساتھ ساتھ صحرا بھی سبزہ زار میں بدل رہا ہے۔
یہ نیو انرجی بیس، چین کے قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن اور نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کی جانب سے منظور شدہ پہلے 10 ملین کلوواٹ سطح کے انرجی بیس میں سے ایک ہے ۔ یہ ننگشیا ہونا ن ڈی سی منصوبے کا بھی ایک اہم حصہ ہے جو کہ چین میں صحرائی فوٹووولٹک بیسز کی ترقی اور نئی توانائی کی ترسیل کے لیے بنائی گئی پہلی الٹرا ہائی وولٹیج ٹرانسمیشن چینل ہے۔نیشنل انرجی گروپ نے اعلیٰ معیارات اور موثر تعمیر پر عمل کرتے ہوئے، چودھویں پانچ سالہ قومی منصوبے کے دوران 10 ملین کلوواٹ سطح کا یہ بیس سب سے تیزی سے مکمل کیا، جو کہ ملک بھر میں نئی توانائی بیسز کی جامع ترقی کے لیے ایک مثال ہے۔اس منصوبے کی بدولت جہاں متبادل توانائی کے ذرائع میں اضافہ ہوا ہے وہیں صحرا ذدگی کی روک تمام میں بھی مدد ملی ہے۔
“ننگشیا ہونان ڈی سی منصوبے کی آلٹرنیٹو الیکٹرسٹی کی کل تنصیب شدہ صلاحیت 17.
یہ منصوبے صرف آج کی ضرورت نہیں بلکہ مستقبل کی معیشت کا حصہ ہیں۔ سبز توانائی کی بدولت نئی صنعتیں مثلاً ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، ماحول دوست فیکٹریاں اور جدید مینوفیکچرنگ کے شعبے جنم لے رہے ہیں۔ یہ سب کچھ چین کے اُس بڑے ہدف کی طرف اشارہ کرتا ہے جس کے تحت وہ 2060 تک کاربن نیوٹرل ہونا چاہتا ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ چونگ وے نے “ریت کو روشنی میں بدل دیا ہے”۔ وہ زمین جو کبھی بنجر اور بے کار سمجھی جاتی تھی، آج دنیا کے سب سے بڑے قابلِ تجدید توانائی کے مراکز میں سے ایک ہے۔ یہاں شمسی پینل سورج کی روشنی کو بجلی میں بدلتے ہیں، ہوا کے ٹربائن مستقبل کے خواب جگاتے ہیں اور ہر طرف ایک نیا سبز انقلاب برپا ہے۔
Post Views: 8ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا پری پیڈ میٹرنگ پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ
شاہد سپرا: وفاقی حکومت نے بجلی کے شعبے میں پری پیڈ میٹرنگ پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس پراجیکٹ کے تحت صارفین کو کارڈ کے ذریعے بجلی کی ادائیگی کرنی ہوگی، جس میں بیلنس کروا کر بجلی استعمال کی جا سکے گی۔
ذرائع کے مطابق، جب کارڈ بیلنس ختم ہو جائے گا تو بجلی کی سپلائی خودکار طور پر معطل ہو جائے گی, صارفین کو بجلی بحال کرنے کے لیے کارڈ میں دوبارہ بیلنس کرانا ہوگا، اور جیسے ہی کارڈ ری چارج ہوگا، بجلی کی سہولت بحال ہو جائے گی۔
محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
وفاقی حکومت کے مطابق اس پراجیکٹ سے صارفین کو بلوں کی ادائیگی کے جھنجھٹ سے چھٹکارا ملے گا، اور وہ ضرورت کے مطابق کارڈ میں بیلنس کروا کر بجلی استعمال کر سکیں گے۔
مزید براں، وفاق نے تمام کمپنیوں کے سربراہان کو مراسلہ بھجوا کر تجاویز طلب کر لی ہیں، اور کمپنیز رواں ماہ پری پیڈ پراجیکٹ پر اپنی تجاویز پیش کریں گی۔