اے سے بی میں آنیوالے کھلاڑیوں کو کتنا مالی نقصان ہوا اور بی کیٹیگری کا معاوضہ کتنا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
اے سے بی میں آنیوالے کھلاڑیوں کو کتنا مالی نقصان ہوا اور بی کیٹیگری کا معاوضہ کتنا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 August, 2025 سب نیوز
لاہور:قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے سینٹرل کانٹریکٹ کی سی اور ڈی کیٹیگری کے معاوضوں میں اضافہ کردیا گیا ہے لیکن اے سے بی کیٹیگری میں آنے والے کھلاڑیوں کو اچھا خاصہ مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
سی کیٹیگری میں قومی کرکٹرز کو اب 20 لاکھ کے بجائے 25 لاکھ روپے ماہانہ ملیں گے جب کہ ڈی کیٹیگری میں قومی کرکٹرز کو اب 12 لاکھ کے بجائے 15 لاکھ روپے ماہانہ ملیں گے۔
بی کیٹیگری کے کھلاڑیوں کے ماہانہ معاوضے میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، بی کیٹیگری کو 45 لاکھ کے قریب ماہانہ معاوضہ دیا جاتا تھا جو اب بھی وہی ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ اے کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کو 65 لاکھ روپے مہینہ ملتا تھا، گزشتہ برس اے کیٹیگری میں بابراعظم اور محمد رضوان شامل تھے، اب اے سے بی میں آنے والوں کے کم از کم 20 لاکھ روپے مہینہ کم ہوئے ہیں، یعنی بابر اور رضوان کو 20 لاکھ روپے ماہانہ کا نقصان اٹھانا پڑا۔
سینٹرل کانٹریکٹ میں کوئی بھی کھلاڑی اے کیٹیگری کے معیار پر پورا نہیں اترسکا، اسی لیے اس سال اے کیٹیگری کو ختم کردیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی وزیر خارجہ 21 اگست کو دورہ پاکستان پر اسلام آباد پہنچیں گے پی سی بی کا سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان: بڑے نام بی کیٹیگری میں شامل 2024 کےاختتام تک چینی کھلاڑیوں نے ملک کی ’’14 ویں پانچ سالہ منصوبہ بندی‘‘کی مدت کے دوران کل 519 عالمی چیمپیئن شپس جیتی ہیں محسن نقوی کا قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کیلئے فی کس 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان ایشیا کپ اور سہ ملکی سیریز کیلئے قومی اسکواڈ کا اعلان، بابر اور رضوان باہر ’آفریدی نے کتے کا گوشت کھایا…‘ عرفان پٹھان کی پاکستانیوں کے خلاف نفرت انگیز گفتگو سینٹرل کنٹریکٹس 2025-26: پرفارمنس پر فیصلہ، کئی کرکٹرز فارغ، نئے ناموں کی انٹری متوقعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کھلاڑیوں کو بی کیٹیگری اے سے بی
پڑھیں:
پاکستان سے تجارت کم کرنا طالبان رجیم کو کتنا مہنگا پڑے گا؟
افغانستان کے تاجروں کو پاکستان کے بجائے متبادل راستے تلاش کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو کہ ایک مشکل کام ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ یہ کہنا تھا پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان حکومت کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر کا جو کچھ دن پہلے کابل میں افغان تاجروں سے ملاقات میں انہیں واضح طور پر بتا چکے تھے کہ پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات بہتر ہونے کے امکانات محدود ہیں اور اس کا اثر تجارت پر مزید پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک افغان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
ملا برادر سے ملاقات کے بعد افغان تاجر کافی پریشان ہیں۔ ملا برادر کے بیانات اور افغان تاجروں کی پریشانی سے واضح ہو رہا ہے کہ پاکستان سے تجارت افغانستان کے لیے کتنی آسان، سستی اور اہم ہے اور اگراسے کم کیا گیا تو افغان معیشت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
سیاست اور خراب سفارتی تعلقات کے باعث تجارتی حجم میں کمیپاک افغان تجارت سے منسلک تاجروں کے مطابق پاک افغان سفارتی تعلقات کا تجارت پر منفی اثر پڑا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافے کی بجائے کمی آرہی ہے اور اب نوبت تجارت ختم ہونے کی دہانے پر پہنچی ہے جس سے دونوں ملکوں کو نقصان ہو رہا ہے۔
پاک افغان چیمبر آف کامرس کے کوآرڈینیٹر ضیاء اللہ سرحدی کے مطابق پاک افغان تجارت ہمیشہ سفارتی تعلقات کی کشمکش کی نذر ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بارڈر بندش، نئی پالیسیز اور سختیوں سے نقصان صرف تاجروں کا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: سیاست اور خراب سفارتی تعلقات، پاک افغان تجارت میں کتنا نقصان ہورہا ہے؟
ضیاء اللہ کے مطابق سنہ 2010 تک تجارت عروج پر تھی جس کے بعد پابندیوں اور نئے شرائط نے تجارت کو زبوں حالی کا شکار کر دیا اور افغان ٹریڈ چابہار کی طرف منتقل ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ 70 فیصد تجارت جو یہاں سے ہو رہی تھی وہ اب چابہار منتقل ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں میں دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی نے تجارت کو شدید متاثر کیا ہے۔
تاجروں کے مطابق دوطرفہ تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالر تھا جو اب ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہو گیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ چابہار اور دیگر روٹ استعمال کرنا مجبوری ہے اور یہ پاکستان کے روٹ کے مقابلے میں مہنگے اور مشکل بھی ثابت ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاک افغان معاہدہ طے، کن سبزی و پھلوں کی تجارت ہوگی، ٹیرف کتنا؟
اگرچہ افغان طالبان حکومت نے اپنے تاجروں کو واضح بتا دیا ہے کہ پاکستان سے تجارت کم کریں لیکن افغان تاجر اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان کے ذریعے یا پاکستان کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ آسان اور سستی ہے۔
پاک افغان تجارت سے وابستہ پشاور میں مقیم ایک افغان تاجر نے بتایا کہ پاکستان سے تجارت ختم کرنا ان کے لیے معاشی طور پر قتل کے برابر ہے۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان میں تمام افغان تاجروں کے تعلقات مضبوط ہیں اور اچانک کسی دوسرے ملک کی طرف تجارت منتقل کرنا ممکن نہیں۔
’دونوں جانب سے تاجر تجارت کے فروغ کے حق میں ہیں‘انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مارکیٹ افغان تاجروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور پاکستانی تاجر بھی باہمی تجارت کے فروغ کے حق میں ہیں۔
تاجر نے کہا کہ پاکستان سے تجارت ختم کرنا ایسا ہے جیسے تاجروں کو کنویں میں دھکیل دیا جائے۔
افغان تاجر کے مطابق پاک افغان تجارت میں کمی یا خاتمے سے دونوں جانب نقصان ہوگا لیکن افغانوں کا نقصان زیادہ ہوگا اور عام عوام بھی متاثر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان تعلقات میں بہتری، تجارت 3 گنا بڑھانے کا ہدف
وہ کہتے ہیں کہ حالیہ سرحد بندش سے افغان کسانوں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ انگور، انار اور دیگر پھلوں کی ترسیل نہیں ہو سکی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے مال چند گھنٹوں میں پہنچ جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پنڈی یا پشاور سے اگر مال صبح روانہ کیا جائے تو شام تک افغانستان کے کسی بڑے شہر پہنچ جاتا ہے۔
افغان تاجروں کے پاس متبادل راستے محدود اور مہنگے ہیں۔ انڈیا، چین اور تاجکستان کے راستے استعمال کرنے میں وقت زیادہ لگتا ہے اور لاگت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے زمینی راستے افغانستان کے لیے سب سے آسان، سستا اور قابل اعتماد ہیں۔
پاک افغان تجارتپاکستان سے افغانستان میں آٹا، چینی، دالیں، گھی، سبزیاں، تازہ پھل، ادویات، تعمیراتی سامان اور روزمرہ استعمال کی اشیا پہنچتی ہیں جبکہ افغانستان سے پاکستان الیکٹرانکس، سبزیاں، پھل اور دیگر درآمد شدہ مصنوعات بھیجی جاتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاک افغان تجارت سے نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے لیکن افغانستان کو اس کی زیادہ ضرورت ہے اور وہ پاکستان پر زیادہ انحصار کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان تاجر افغانستان پاک افغان تجارت پاک افغان تجارتی روٹ پاکستان