اسلام آباد میں ریپ کیسز کی تفصیلات سینیٹ میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزارت داخلہ کی جانب سے اسلام آباد میں ریپ کیسز کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دی گئیں۔
سینیٹ میں پیش کی گئی تفصیلات میں وزارت داخلہ نے کہا کہ یکم جنوری 2021 سے 20 جون 2025 تک اسلام آباد میں ریپ کے 567 رجسٹر رپورٹ ہوئے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ ان کیسز میں سے 485 کیسز میں چالان کیا گیا، 80 کا جرم ثابت ہوا اور 23 ملزمان کو بری کیا گیا جبکہ 406 کیسز میں ابھی تک مقدمہ چل رہا ہے۔ 29 کیسز پر انویسٹیگیشن چل رہی ہے جسے جلد مکمل کر لیا جائے گا۔
لندن حکومت کا کہنا ہے کہ کراؤن کورٹس کو بہتر.
وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں 246 بچوں کے ساتھ ریپ کیا گیا، اسلام آباد میں 228 بچیوں کے ساتھ ریپ کیا گیا، 357 ملزمان کو گرفتار کیا، 75 مفرور ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ سزا دینے کی شرح اتنی کم کیوں ہے، دیکھا جائے تو سزا کی شرح صرف4.2 فیصد ہے، 95 فیصد کو سزا نہیں ہوئی، اسلام آباد میں ریپ کنٹرول کرنے میں ناکام رہے ہیں صرف 24 لوگوں کو سزا ہوئی۔
وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد میں انویسٹیگیشن اور پروسیکیوشن کی وجہ سے ریپ کیسز میں 15 فیصد کمی آئی، ریپ میں نامزد افراد گرفتار کیے جاتے ہیں۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ سزا دینا پولیس کا کام نہیں ہے یہ عدالت کا کام ہے، پولیس پراسیکیوشن اور تحقیقات میں اپنا کام پورا کر رہی ہے، سزا دینا عدالت کا کام ہے وہ کیوں نہیں کرتے یہ آپ عدالت یا وکلاء سب پوچھیں، اسلام آباد میں ریپ کیسز میں سزا کی شرح باقی صوبوں سے بہتر ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام آباد میں وزارت داخلہ نے کہا کہ ریپ کیسز کیسز میں میں ریپ کیا گیا
پڑھیں:
اسلام آباد پولیس نے پریس کلب پر دھاوا بول دیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اکتوبر2025ء ) وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب پر دھاوا بول دیا جہاں صحافیوں پر مبینہ تشدد کرتے ہوئے گرفتاریاں بھی کی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پولیس داخل ہوئی اور اس دوران صحافیوں پر تشدد کیا گیا، کفیے ٹیریا سے صحافیوں کو ڈنڈے مار کر باہر لے جایا گیا۔ صحاقی ثاقب ورک نے لکھا کہ موجودہ دور حکومت میں پریس کلب بھی محفوظ نہیں رہے، نیشنل پریس کلب جس سے کشمیری جرنلسٹس کی ایک بڑی تعداد کی وابستگی ہے وہاں پولیس گردی انتہائی افسوسناک ہے، صحافتی تنظیموں کو تو بغضِ عمران خان سے فرصت نہیں لیکن کم از کم کشمیر سے تعلق رکھنے والوں صحافیوں کو اب سٹینڈ لینا چاہیئے۔موجودہ دور حکومت میں پریس کلب بھی محفوظ نہیں رہے، نیشنل پریس کلب جس سے کشمیری جرنلسٹس کی ایک بڑی تعداد کی وابستگی ہے وہاں پولیس گردی انتہائی افسوسناک ہے، صحافتی تنظیموں کو تو بغض عمران خان سے فرصت نہیں لیکن کم از کم کشمیر سے تعلق رکھنے والوں صحافیوں کو اب سٹینڈ لینا چاہیے !! pic.twitter.com/s24wfMajLc
— Saqib Virk (@SaqibVirkPK) October 2, 2025 اس معاملے پر صحافی مطیع اللہ جان نے کہا کہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کا دھاوا انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے، یہ واقعہ پریس کلب کی انتظامیہ کی نااہلی اور بزدلی کا ثبوت ہے، پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے جہاں پولیس کا ڈنڈوں کے ساتھ کیفیٹیریا میں لوگوں پر لاٹھیاں برسانا شرمناک ہے۔(جاری ہے)
نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کا دھاوا انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے، یہ واقعہ پریس کلب کی انتظامیہ کی نااہلی اور بزدلی کا ثبوت ہے۔ پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے جہاں پولیس کا ڈنڈوں کیساتھ کیفیٹیریا میں لوگوں پر لاٹھیاں برسانا شرمناک ہے۔
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) October 2, 2025 اس حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ اسلام آباد نیشنل پریس کلب پر پولیس کے وحشیانہ حملے، توڑ پھوڑ اور صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، آزادی صحافت پر یوں ریاستی طاقت کا استعمال ناصرف آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ جمہوری اقدار کے گلا گھونٹنے کے مترادف ہے، پریس کلب اور صحافی برادری پر ہاتھ اٹھانا دراصل عوام کی آواز کو دبانے کی ناپاک کوشش ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔