غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے خبردار کیا ہے کہ اس علاقے میں صحت کا بحران اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ جہاں تقریباً ہر 40 منٹ میں 1 بچہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے لہذا عالمی برادری کو فوری طور پر عملی کارروائی کرنی چاہیئے! اسلام ٹائمز۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل البرش نے آج ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ غاصب و سفاک صیہونی رژیم اسرائیل کی جانب سے غزہ کے گرد خوراک و ادویات کے غیر انسانی محاصرے اور شدید پابندیوں کی پالیسیوں نے غزہ کو "نسل کشی" سے دوچار کر رکھا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ فلسطینی بچے، دوسرے افراد کے مقابلے میں زیادہ کمزور ہیں اور ہر روز 28 بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جس کی اوسطاً شرح ہر 40 منٹ میں 1 ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کی نازک صورتحال کے باعث غزہ چھوڑنے اور علاقے سے باہر علاج معالجے کے لئے فوری "اجازت" درکار ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ علاوہ ازیں بھوک کی وجہ سے بھی غزہ کی پٹی میں 3 نئی اموات ریکارڈ کی گئی ہیں، جس کے بعد قحط سے جان دینے والوں کی کل تعداد 266 ہو گئی ہے جن میں 112 بچے شامل ہیں۔ البرش نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دستیاب اعداد و شمار غزہ میں "انسانی بحران" کی انتہائی حد کی نشاندہی کرتے ہیں لہذا بین الاقوامی برادری کو متاثرہ بچوں و شہریوں کو خوراک اور علاج معالجے کی فراہمی کے لئے فوری طور پر عملی اقدامات اٹھانے چاہیئیں!

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

نیپال: دو سالہ بچی ’نئی دیوی‘ منتخب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) اریاتارا شاکیہ، جو 2 سال اور 8 ماہ کی ہیں، کو کٹھمنڈو کی ایک گلی میں ان کے گھر سے گود میں اٹھا کر ایک مندر تک لایا گیا۔ انہیں نئی کماری یا ''کنواری دیوی‘‘ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، کیونکہ روایت کے مطابق موجودہ کماری بلوغت کو پہنچنے پر عام انسان بن جاتی ہے۔

کماری کون ہیں؟

کماریوں کو نیوار برادری کے شاکیہ قبیلے سے منتخب کیا جاتا ہے جو کٹھمنڈو وادی کے مقامی لوگ ہیں۔

ہندو اور بودھ مت دونوں کے پیروکار اس دیوی کی پرستش کرتے ہیں۔

انتخاب کے لیے دو سے چار سال کی بچیوں کو چُنا جاتا ہے جن کی جلد، بال، آنکھیں اور دانت بالکل بے عیب ہوں۔ اس کے ساتھ یہ شرط بھی ہے کہ وہ اندھیرے سے نہ ڈرتی ہوں۔

(جاری ہے)

اریاتارا شاکیہ کو خاندان، دوستوں اور عقیدت مندوں نے کٹھمنڈو کی گلیوں سے جلوس کی صورت میں مندر تک پہنچایا، جو اب کئی برسوں تک ان کا مسکن ہو گا۔

عقیدت مند قطار میں لگ کر اس بچی کے پاؤں اپنے ماتھے سے چھو رہے تھے، جو ہمالیائی ملک میں ہندوؤں کے نزدیک سب سے بڑا احترام سمجھا جاتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پھول اور پیسے نذر کیے۔

نئی کماری جمعرات کو ملکی صدر سمیت ہزاروں عقیدت مندوں کو برکت کی دعائیں دیں گی۔

ان کے والد اننت شاکیہ نے کہا، ''وہ کل تک میری بیٹی تھی، لیکن آج وہ ایک دیوی ہے۔

‘‘ بلوغت کے بعد کماریوں کو مشکلات

شاکیہ قبیلے کے وہ گھرانے جن کی بچیاں اہل قرار پاتی ہیں، کماری کے انتخاب کے لیے مسابقت کرتے ہیں، کیونکہ منتخب بچی کا خاندان معاشرے اور اپنے قبیلے میں ایک بلند مقام حاصل کرتا ہے۔

تاہم کماری کی زندگی محدود ہوتی ہے، وہ زیادہ تر وقت مندر میں گزارتی ہیں اور صرف چند تہواروں کے موقع پر باہر آتی ہیں۔

بلوغت کے بعد عام زندگی میں ڈھلنا اور اسکول جانا اکثر ان کے لیے مشکل ثابت ہوتا ہے۔

نیپالی لوک کہانیوں میں یہ بھی مشہور ہے کہ جو مرد کسی سابقہ کماری سے شادی کرتا ہے وہ کم عمر میں مر جاتا ہے، جس کے باعث اکثر کماری بچیاں شادی نہیں کر پاتیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • یہ بربریت آخرکب تک؟
  • پنجاب میں پہلی بار شتر مرغ کی افزائش نسل کا آغاز
  • پنجاب میں پہلی بار شتر مرغ کی افزائش نسل کا آغاز 
  • نیپال: دو سالہ بچی ’نئی دیوی‘ منتخب
  • اسلام آباد: آرچرڈ اسکیم میں تجاوزات ہٹانے کا حکم معطل، رہائشیوں اور سی ڈی اے کو نوٹس جاری
  • ایچ ای سی کے سربراہ ضیا القیوم اپنے عہدے سے مستعفی
  • ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاالقیوم نے عہدے سے استعفی دے دیا
  • ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی ضیاء القیوم مستعفی
  • ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاالقیوم نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاالقیوم نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا