اسلام آباد میں جہاں سےگ دھے کا گوشت ملا وہیں انہیں کاٹا جا رہا تھا: ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
—فائل فوٹوز
وفاقی دارالحکومت میں گدھے کا گوشت ملنے کے معاملے پر ڈپٹی ڈائریکٹر اسلام آباد فوڈ اتھارٹی ڈاکٹر طاہرہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں جہاں سے گدھے کا گوشت ملا وہیں گدھوں کو کاٹا جا رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے چینی کمپنیوں کی گدھے کا گوشت برآمد کرنے کی درخواست اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کا چھاپہ، 25 من گدھے کا گوشت برآمدانہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ گدھوں کی کھالیں اور باقیات موجود تھیں، ثبوتوں کی بنیاد پر پتہ چلا کہ یہ گدھے کا گوشت ہے، گدھے، بکرے اور گائے کے گوشت میں تفریق کے لیےپی سی آر مشین کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی ڈاکٹر طاہرہ نے کہا کہ اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے پاس لیب موجود نہیں ہے، ہم سیمپل نجی لیب یا این آئی ایچ بھجوا دیتے ہیں، وہاں سے ہمیں رزلٹ مل جاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں گدھے کے گوشت کی ترسیل کے شواہد نہیں ملے، یہ ان کی پہلی لاٹ تھی جو غیر ملکیوں کے لیے تھی اور وہ پہلی لاٹ ہی پکڑی گئی، اسلام آباد میں گدھے کا گوشت کہیں سپلائی نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد میں گدھے کا گوشت فوڈ اتھارٹی
پڑھیں:
ضلع شیرانی: دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسزکے4 جوان شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کانسٹیبل شہید ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔ حملے کے بعد سے ایک لیویز سپاہی اعظم خان لاپتہ ہے۔ڈپٹی کمشنر شیرانی کے مطابق ڈی سی کی سربراہی میں فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر موجود ہے اور لاپتہ سپاہی کی تلاش اور سرچ آپریشن میں مصروف ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔