واشنگٹن:

امریکی نیشنل گارڈ کے فوجی دستے اتوار کی رات سے واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر اسلحہ لے کر گشت کریں گے، یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق، نیشنل گارڈ کے اہلکار اپنے ساتھ M17 پستول یا M4 رائفلز لے کر گشت کریں گے۔ تاہم، اس بات کی کوئی واضح تفصیل نہیں کہ کتنے فوجی اسلحہ لے کر گشت کریں گے۔

پچھلے دو ہفتوں سے سینکڑوں غیر مسلح نیشنل گارڈ کے دستے واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر موجود ہیں، جب کہ صدر ٹرمپ نے علاقے میں جرائم کی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔

وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے پچھلے ہفتے ان فوجیوں کو اسلحہ لے کر چلنے کی اجازت دی تھی۔

نیشنل گارڈ کے مشترکہ ٹاسک فورس-ڈی سی نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ ان کے اہلکار صرف آخری حد تک اور موت یا سنگین جسمانی نقصان کے فوری خطرے کے ردعمل میں طاقت استعمال کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر اپنے جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن کو شکاگو تک بڑھا سکتے ہیں، جو ایک اور شہر ہے جس کا انتظام ڈیموکریٹس کے پاس ہے۔

ڈیموکریٹک ہاؤس آف نمائندگان کے اقلیتی رہنما ہیکیم جیفریز نے کہا کہ ٹرمپ کو شکاگو میں فوجی تعینات کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے، کیونکہ پینٹاگون اس حوالے سے ابتدائی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لے کر گشت کریں گے نیشنل گارڈ کے اسلحہ لے کر

پڑھیں:

معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔

یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔

ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”

تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • ٹرمپ نے ٹینیسی کے شہر میمفس میں نیشنل گارڈ بھیجنے کے حکم پر دستخط کر دیے
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 26 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • میمفس میں نیشنل گارڈ بھیجنے کا اعلان، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
  •  سعودی سفیر کا واشنگٹن میں سعودی فوجی مشن کا دورہ
  • ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرکے واشنگٹن ڈی سی کو وفاق کے کنٹرول میں لینے کی دھمکی
  • صدر ٹرمپ کی واشنگٹن ڈی سی میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل ایمرجنسی لگانے کی دھمکی دے دی