WE News:
2025-09-17@22:44:02 GMT

روسی تیل اور بھارتی ریفائننگ، پیسے کس نے کھرے کیے؟

اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT

روسی تیل اور بھارتی ریفائننگ، پیسے کس نے کھرے کیے؟

امریکا کی نئی ٹیرف پالیسی 27 اگست سے نافذ العمل ہوگی، جس کے بعد بھارت کے لیے روسی تیل کی رعایتی درآمدات مزید پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔ اس صورتحال میں بھارتی نجی ریفائنرز، خصوصاً ریلائنس انڈسٹریز اور نیارا انرجی، اب تک کے سب سے بڑے مالیاتی فائدہ اٹھانے والے بن کر سامنے آئے ہیں۔

مارکیٹ شیئر میں روس کا غیر معمولی اضافہ

سن 2021 میں بھارت کی تیل مارکیٹ میں روس کا حصہ صرف 2 فیصد تھا، یوکرین جنگ اور مغربی پابندیوں کے بعد، روس نے رعایتی نرخوں پر تیل فروخت کر کے محض 42 مہینوں میں اپنا حصہ بڑھا کر اوسطاً 32 فیصد تک پہنچا دیا۔ جون 2025 میں یہ حصہ مزید بڑھ کر ریکارڈ 45 فیصد ہو گیا۔

اس کا مطلب یہ تھا کہ بھارت کے درآمد شدہ ہر دوسرے بیرل کا منبع روس تھا، یہ تبدیلی نہ صرف بھارت کی انرجی سیکیورٹی کے زاویے سے اہم ہے بلکہ عالمی تیل مارکیٹ کے جغرافیائی سیاسی توازن پر بھی براہ راست اثر ڈالتی ہے۔

نجی بمقابلہ سرکاری ریفائنرز

بھارت کی سرکاری ریفائنریز، جیسے او این جی سی، دہلی کے قیمت کنٹرول سسٹم کے تحت ملک میں ایندھن کی فراہمی کی پابند ہیں، اس وجہ سے وہ عالمی منڈی میں براہِ راست زیادہ منافع نہیں کما پاتیں۔ اس کے برعکس، نجی کمپنیاں اپنی زیادہ پیداوار یورپ اور ایشیا کو برآمد کر کے ڈیزل، جیٹ فیول اور دیگر مصنوعات پر بھاری منافع کماتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ سرکاری ادارے اس رعایتی تیل کے مالیاتی فوائد میں نسبتاً پیچھے رہ گئے جبکہ نجی ادارے اس سے زیادہ مستفید ہوئے۔

ریلائنس اور نیارا انرجی کی بالادستی

رپورٹس کے مطابق، صرف دو نجی ریفائنرز نے 2025 میں اب تک روسی تیل کی کل بھارتی درآمدات یعنی 18 لاکھ بیرل یومیہ میں سے 8 لاکھ 81 ہزار بیرل یومیہ خریدا، ان میں سب سے آگے ریلائنس انڈسٹریز رہی جس نے بھارت کی ایندھن برآمدات کا 71 فیصد اپنے نام کیا، یعنی یومیہ 9 لاکھ 14 ہزار بیرل۔

ریلائنس اور نیارا انرجی نے مل کر بھارت کی کل برآمدات کا 81 فیصد فراہم کیا، جو عالمی منڈی میں ان کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرتا ہے۔

سرمایہ کاروں کے لیے معنی

ریلائنس انڈسٹریز کی جمنگر ریفائنری، جو دنیا کی سب سے بڑی ریفائنری ہے، اپنی پیداوار کا تقریباً 67 فیصد برآمد کرتی ہے۔ جون 2025 میں اس ریفائنری نے روس سے یومیہ 7 لاکھ 46 ہزار بیرل خام تیل درآمد کیا، جو اس کی پیداواری صلاحیت یعنی ایک اعشاریہ 36 ملین بیرل یومیہ، کا نصف سے زیادہ تھا۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریلائنس اور نیارا کے منافع سرکاری کمپنیوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں، اگرچہ ان کے اصل مالیاتی اعدادوشمار ظاہر نہیں کیے گئے، سرمایہ کاروں کے لیے یہ صورتحال اس بات کا اشارہ ہے کہ بھارت میں نجی ریفائنرز مستقبل قریب میں خطے کی توانائی کی تجارت کے بڑے کھلاڑی بنے رہیں گے۔

جغرافیائی و اقتصادی مضمرات

روسی تیل پر بھارت کا بڑھتا ہوا انحصار نہ صرف امریکا اور سعودی عرب جیسے روایتی سپلائرز کے لیے دھچکا ہے بلکہ مغربی ممالک کے تذویراتی دباؤ کے باوجود بھارت کی توانائی پالیسی کی خودمختاری کو بھی ظاہر کرتا ہے، نئی امریکی ٹیرف پالیسی کے بعد یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا بھارت اپنی نجی ریفائنرز پر مبنی حکمت عملی کو مزید تقویت دیتا ہے یا پھر عالمی دباؤ کے تحت روسی تیل پر انحصار کم کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

nance اعدادوشمار امریکا انحصار بھارت بیرل تذویراتی دباؤ توانائی پالیسی جمنگر ریفائنری حکمت عملی خام تیل روس روسی تیل ریلائنس ریلائنس انڈسٹریز سعودی عرب نیارا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا بھارت تذویراتی دباؤ توانائی پالیسی جمنگر ریفائنری حکمت عملی خام تیل روسی تیل ریلائنس ریلائنس انڈسٹریز نیارا ریلائنس انڈسٹریز نجی ریفائنرز اور نیارا بھارت کی روسی تیل کے لیے

پڑھیں:

’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔

پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔

نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔

(جاری ہے)

ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔

گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔

اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘

ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  • سید علی گیلانیؒ… سچے اور کھرے پاکستانی
  • ملک میں تیل و گیس کی پیداوار میں ہفتہ وار کمی
  • روس نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے لین دین بارٹر ڈیل پر کرنا شروع کردیا
  • کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟