WE News:
2025-11-04@05:07:34 GMT

روسی تیل اور بھارتی ریفائننگ، پیسے کس نے کھرے کیے؟

اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT

روسی تیل اور بھارتی ریفائننگ، پیسے کس نے کھرے کیے؟

امریکا کی نئی ٹیرف پالیسی 27 اگست سے نافذ العمل ہوگی، جس کے بعد بھارت کے لیے روسی تیل کی رعایتی درآمدات مزید پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔ اس صورتحال میں بھارتی نجی ریفائنرز، خصوصاً ریلائنس انڈسٹریز اور نیارا انرجی، اب تک کے سب سے بڑے مالیاتی فائدہ اٹھانے والے بن کر سامنے آئے ہیں۔

مارکیٹ شیئر میں روس کا غیر معمولی اضافہ

سن 2021 میں بھارت کی تیل مارکیٹ میں روس کا حصہ صرف 2 فیصد تھا، یوکرین جنگ اور مغربی پابندیوں کے بعد، روس نے رعایتی نرخوں پر تیل فروخت کر کے محض 42 مہینوں میں اپنا حصہ بڑھا کر اوسطاً 32 فیصد تک پہنچا دیا۔ جون 2025 میں یہ حصہ مزید بڑھ کر ریکارڈ 45 فیصد ہو گیا۔

اس کا مطلب یہ تھا کہ بھارت کے درآمد شدہ ہر دوسرے بیرل کا منبع روس تھا، یہ تبدیلی نہ صرف بھارت کی انرجی سیکیورٹی کے زاویے سے اہم ہے بلکہ عالمی تیل مارکیٹ کے جغرافیائی سیاسی توازن پر بھی براہ راست اثر ڈالتی ہے۔

نجی بمقابلہ سرکاری ریفائنرز

بھارت کی سرکاری ریفائنریز، جیسے او این جی سی، دہلی کے قیمت کنٹرول سسٹم کے تحت ملک میں ایندھن کی فراہمی کی پابند ہیں، اس وجہ سے وہ عالمی منڈی میں براہِ راست زیادہ منافع نہیں کما پاتیں۔ اس کے برعکس، نجی کمپنیاں اپنی زیادہ پیداوار یورپ اور ایشیا کو برآمد کر کے ڈیزل، جیٹ فیول اور دیگر مصنوعات پر بھاری منافع کماتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ سرکاری ادارے اس رعایتی تیل کے مالیاتی فوائد میں نسبتاً پیچھے رہ گئے جبکہ نجی ادارے اس سے زیادہ مستفید ہوئے۔

ریلائنس اور نیارا انرجی کی بالادستی

رپورٹس کے مطابق، صرف دو نجی ریفائنرز نے 2025 میں اب تک روسی تیل کی کل بھارتی درآمدات یعنی 18 لاکھ بیرل یومیہ میں سے 8 لاکھ 81 ہزار بیرل یومیہ خریدا، ان میں سب سے آگے ریلائنس انڈسٹریز رہی جس نے بھارت کی ایندھن برآمدات کا 71 فیصد اپنے نام کیا، یعنی یومیہ 9 لاکھ 14 ہزار بیرل۔

ریلائنس اور نیارا انرجی نے مل کر بھارت کی کل برآمدات کا 81 فیصد فراہم کیا، جو عالمی منڈی میں ان کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرتا ہے۔

سرمایہ کاروں کے لیے معنی

ریلائنس انڈسٹریز کی جمنگر ریفائنری، جو دنیا کی سب سے بڑی ریفائنری ہے، اپنی پیداوار کا تقریباً 67 فیصد برآمد کرتی ہے۔ جون 2025 میں اس ریفائنری نے روس سے یومیہ 7 لاکھ 46 ہزار بیرل خام تیل درآمد کیا، جو اس کی پیداواری صلاحیت یعنی ایک اعشاریہ 36 ملین بیرل یومیہ، کا نصف سے زیادہ تھا۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریلائنس اور نیارا کے منافع سرکاری کمپنیوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں، اگرچہ ان کے اصل مالیاتی اعدادوشمار ظاہر نہیں کیے گئے، سرمایہ کاروں کے لیے یہ صورتحال اس بات کا اشارہ ہے کہ بھارت میں نجی ریفائنرز مستقبل قریب میں خطے کی توانائی کی تجارت کے بڑے کھلاڑی بنے رہیں گے۔

جغرافیائی و اقتصادی مضمرات

روسی تیل پر بھارت کا بڑھتا ہوا انحصار نہ صرف امریکا اور سعودی عرب جیسے روایتی سپلائرز کے لیے دھچکا ہے بلکہ مغربی ممالک کے تذویراتی دباؤ کے باوجود بھارت کی توانائی پالیسی کی خودمختاری کو بھی ظاہر کرتا ہے، نئی امریکی ٹیرف پالیسی کے بعد یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا بھارت اپنی نجی ریفائنرز پر مبنی حکمت عملی کو مزید تقویت دیتا ہے یا پھر عالمی دباؤ کے تحت روسی تیل پر انحصار کم کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

nance اعدادوشمار امریکا انحصار بھارت بیرل تذویراتی دباؤ توانائی پالیسی جمنگر ریفائنری حکمت عملی خام تیل روس روسی تیل ریلائنس ریلائنس انڈسٹریز سعودی عرب نیارا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا بھارت تذویراتی دباؤ توانائی پالیسی جمنگر ریفائنری حکمت عملی خام تیل روسی تیل ریلائنس ریلائنس انڈسٹریز نیارا ریلائنس انڈسٹریز نجی ریفائنرز اور نیارا بھارت کی روسی تیل کے لیے

پڑھیں:

یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب

بھارت میں یکم نومبر 1984 وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم ہوئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کردیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتلِ عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے، جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔

یکم نومبر 1984 بھارت کی سیاہ تاریخ کا وہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی۔ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا، جس دوران ہزاروں سکھ مارے گئے جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ جریدہ ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کی شناخت اور پتوں کی معلومات حاصل کیں اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔

شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔

انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں کی نشاندہی کرتے، اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے۔ یہ خونیں سلسلہ تین دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔

1984 کے سانحے سے قبل اور بعد میں بھی سکھوں کے خلاف بھارتی ریاستی ظلم کا سلسلہ تھما نہیں۔ 1969 میں گجرات، 1984 میں امرتسر، اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات کے دوران سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔

یہی نہیں، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے سمندر پار مقیم سکھ رہنماؤں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔

18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا، جس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔

ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی صحافی رعنا ایوب اور ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں موصول
  • پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب
  • بھارت: انیل امبانی کے خلاف تحقیقات، 351ملین ڈالر کے اثاثے منجمد
  • امبانی گروپ کی 85 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
  • ویمنز ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انعامی رقم پر بھارت میں صنفی امتیاز کی بحث چھڑ گئی
  • بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
  • بھارتی تاریخ کا سب سے وزنی ترین مواصلاتی سیٹلائٹ خلا کیلئے روانہ
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب