روسی تیل اور بھارتی ریفائننگ، پیسے کس نے کھرے کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
امریکا کی نئی ٹیرف پالیسی 27 اگست سے نافذ العمل ہوگی، جس کے بعد بھارت کے لیے روسی تیل کی رعایتی درآمدات مزید پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔ اس صورتحال میں بھارتی نجی ریفائنرز، خصوصاً ریلائنس انڈسٹریز اور نیارا انرجی، اب تک کے سب سے بڑے مالیاتی فائدہ اٹھانے والے بن کر سامنے آئے ہیں۔
مارکیٹ شیئر میں روس کا غیر معمولی اضافہسن 2021 میں بھارت کی تیل مارکیٹ میں روس کا حصہ صرف 2 فیصد تھا، یوکرین جنگ اور مغربی پابندیوں کے بعد، روس نے رعایتی نرخوں پر تیل فروخت کر کے محض 42 مہینوں میں اپنا حصہ بڑھا کر اوسطاً 32 فیصد تک پہنچا دیا۔ جون 2025 میں یہ حصہ مزید بڑھ کر ریکارڈ 45 فیصد ہو گیا۔
اس کا مطلب یہ تھا کہ بھارت کے درآمد شدہ ہر دوسرے بیرل کا منبع روس تھا، یہ تبدیلی نہ صرف بھارت کی انرجی سیکیورٹی کے زاویے سے اہم ہے بلکہ عالمی تیل مارکیٹ کے جغرافیائی سیاسی توازن پر بھی براہ راست اثر ڈالتی ہے۔
نجی بمقابلہ سرکاری ریفائنرزبھارت کی سرکاری ریفائنریز، جیسے او این جی سی، دہلی کے قیمت کنٹرول سسٹم کے تحت ملک میں ایندھن کی فراہمی کی پابند ہیں، اس وجہ سے وہ عالمی منڈی میں براہِ راست زیادہ منافع نہیں کما پاتیں۔ اس کے برعکس، نجی کمپنیاں اپنی زیادہ پیداوار یورپ اور ایشیا کو برآمد کر کے ڈیزل، جیٹ فیول اور دیگر مصنوعات پر بھاری منافع کماتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سرکاری ادارے اس رعایتی تیل کے مالیاتی فوائد میں نسبتاً پیچھے رہ گئے جبکہ نجی ادارے اس سے زیادہ مستفید ہوئے۔
ریلائنس اور نیارا انرجی کی بالادستیرپورٹس کے مطابق، صرف دو نجی ریفائنرز نے 2025 میں اب تک روسی تیل کی کل بھارتی درآمدات یعنی 18 لاکھ بیرل یومیہ میں سے 8 لاکھ 81 ہزار بیرل یومیہ خریدا، ان میں سب سے آگے ریلائنس انڈسٹریز رہی جس نے بھارت کی ایندھن برآمدات کا 71 فیصد اپنے نام کیا، یعنی یومیہ 9 لاکھ 14 ہزار بیرل۔
ریلائنس اور نیارا انرجی نے مل کر بھارت کی کل برآمدات کا 81 فیصد فراہم کیا، جو عالمی منڈی میں ان کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرتا ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے معنیریلائنس انڈسٹریز کی جمنگر ریفائنری، جو دنیا کی سب سے بڑی ریفائنری ہے، اپنی پیداوار کا تقریباً 67 فیصد برآمد کرتی ہے۔ جون 2025 میں اس ریفائنری نے روس سے یومیہ 7 لاکھ 46 ہزار بیرل خام تیل درآمد کیا، جو اس کی پیداواری صلاحیت یعنی ایک اعشاریہ 36 ملین بیرل یومیہ، کا نصف سے زیادہ تھا۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریلائنس اور نیارا کے منافع سرکاری کمپنیوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں، اگرچہ ان کے اصل مالیاتی اعدادوشمار ظاہر نہیں کیے گئے، سرمایہ کاروں کے لیے یہ صورتحال اس بات کا اشارہ ہے کہ بھارت میں نجی ریفائنرز مستقبل قریب میں خطے کی توانائی کی تجارت کے بڑے کھلاڑی بنے رہیں گے۔
جغرافیائی و اقتصادی مضمراتروسی تیل پر بھارت کا بڑھتا ہوا انحصار نہ صرف امریکا اور سعودی عرب جیسے روایتی سپلائرز کے لیے دھچکا ہے بلکہ مغربی ممالک کے تذویراتی دباؤ کے باوجود بھارت کی توانائی پالیسی کی خودمختاری کو بھی ظاہر کرتا ہے، نئی امریکی ٹیرف پالیسی کے بعد یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا بھارت اپنی نجی ریفائنرز پر مبنی حکمت عملی کو مزید تقویت دیتا ہے یا پھر عالمی دباؤ کے تحت روسی تیل پر انحصار کم کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
nance اعدادوشمار امریکا انحصار بھارت بیرل تذویراتی دباؤ توانائی پالیسی جمنگر ریفائنری حکمت عملی خام تیل روس روسی تیل ریلائنس ریلائنس انڈسٹریز سعودی عرب نیارا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارت تذویراتی دباؤ توانائی پالیسی جمنگر ریفائنری حکمت عملی خام تیل روسی تیل ریلائنس ریلائنس انڈسٹریز نیارا ریلائنس انڈسٹریز نجی ریفائنرز اور نیارا بھارت کی روسی تیل کے لیے
پڑھیں:
بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایک مرتبہ ایشیا کپ کی ٹرافی کی ڈیمانڈ کردی
نئی دہلی(ویب ڈیسک)بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ایک مرتبہ ایشیاکپ ٹرافی کی ڈیمانڈ کردی اور معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اجلاس میں اٹھانے کی دھمکی دے دی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوا جیت سائیکیا نے ایک بار پھر ایشیاکپ کی ٹرافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ٹیم کو تاحال ایشیا کپ کی ٹرافی نہیں ملی، حالانکہ ٹورنامنٹ 28 ستمبر کو ختم ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پیر تک ٹرافی بھارت کے حوالے نہیں کی جاتی تو یہ معاملہ 4 نومبر کو ہونے والی آئی سی سی میٹنگ میں اٹھایا جائے گا، مجھے یقین ہے کہ آئی سی سی انصاف کرے گی اور بھارت کو ٹرافی دلانے میں مدد کرے گی۔
یاد رہے کہ بھارت نے دبئی میں ہونے والے ایشیاکپ فائنل میں پاکستان کو شکست دی تھی، تاہم بھارتی ٹیم نے پی سی بی چیئرمین اور اے سی سی صدر محسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا جس پر ایک اہلکار نے ٹرافی کو اسٹیج سے ہٹا دیا تھا۔
دیوا جیت سائیکیا کا کہنا تھا کہ ٹرافی ابھی تک بی سی سی آئی کے دفتر نہیں پہنچی، حالانکہ تقریباً 10 دن قبل اے سی سی چیئرمین کو باضابطہ درخواست بھیجی جا چکی ہے کہ ٹرافی جلد از جلد بھارت کو دی جائے۔
ذرائع کے مطابق اے سی سی کے صدر محسن نقوی پہلے ہی بھارت کو ٹرافی کے معاملے پر جواب دے چکے ہیں۔
ای میل پر جواب دیتے ہوئے اے سی سی نے کہا کہ بھارت کو ٹرافی چاہیے تو دبئی آکر لے لیں جب کہ محسن نقوی نے دس نومبر کو دبئی میں تقریب رکھنے کی بھی پیشکش کی تھی۔
اس سے قبل، 30 ستمبر کو دبئی میں ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈ آمنے سامنے آگئے تھے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے مسلسل اصرار کیا جاتا رہا جس پر انہیں جواب دیا کہ فائنل کے بعد اے سی سی صدر محسن نقوی ٹرافی دینے اسٹیج پر موجود تھے، ٹرافی لینے سے انکار بھارتی کرکٹ ٹیم نے کیا۔
محسن نقوی نے واضح کیا کہ اب اگر بھارت کو ٹرافی چاہیے تو ایشین کرکٹ کونسل کے دفتر میں آکر مجھ سے لے لیں، یا پھر تقریب منعقد کرکے اے سی سی صدر سے وصول کرلیں۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے ایشیاکپ 2025 کے دوران بھارتی ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادیو نے پاکستان کے خلاف میچ کے دوران پہلے کپتان اور پھر قومی ٹیم سے ہاتھ نہ ملاکر اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی کی۔
یہی نہیں، میچ کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بھارتی ٹیم کے کپتان نے پہلگام واقعے کا ذکر کرکے کرکٹ میں سیاست لے آئے اور پھر فائنل جیتنے کے بعد بھی اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے، ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے ہی انکار کردیا۔