مریم نوازبیرونی دورے پرجاسکتی ہیں توگنڈاپوربھی افغانستان سے مذاکرات کرسکتے ہیں،ترجمان کے پی حکومت
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
پشاور:
ترجمان پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ مریم نواز بیرونی دورے پر جا سکتی ہیں تو گنڈاپور بھی افغانستان سے مذاکرات کر سکتے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وفاق پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بارے میں دوغلی پالیسی ترک کرے۔ مریم نواز کو بیرونی دوروں کی اجازت دینا اور علی امین گنڈاپور کو افغانستان سے بات چیت سے روکنا کھلا تضاد ہے۔ جس طرح وزیراعلیٰ پنجاب کو بیرونی دوروں کی اجازت ہے، اسی طرح خیبر پختونخوا کو بھی افغانستان کے ساتھ رابطہ کاری کا پورا حق حاصل ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کے عوام امن چاہتے ہیں اور اس کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کا مسئلہ براہِ راست افغانستان کی صورتحال سے جڑا ہوا ہے۔ ہم نے افغانستان سے مذاکرات کے لیے باقاعدہ ٹی او آرز وفاق کو بھیجے تھے، جس پر اب تک وفاق نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے امن و امان کے قیام کے لیے قبائلی اضلاع میں جرگے بھی تشکیل دیے ہیں۔ قبائلی جرگوں کے بعد ایک گرینڈ جرگہ بھی منعقد کیا جائے گا جو امن کے لیے اپنی سفارشات مرتب کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغانستان سے کے لیے
پڑھیں:
چین کسی بیرونی فوجی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا‘ وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کسی بیرونی فوجی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا‘ وزیر دفاع
بیجنگ: چینی اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ چین کسی بھی بیرونی فوجی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چینی وزیر دفاع ڈونگ جون کا کہنا ہے کہ چین کسی بھی بیرونی فوجی مداخلت کو ناکام بنانے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا پر سرد جنگ کی ذہنیت چھائی ہوئی ہے، چین تائیوان کی آزادی کے لیے کسی علیحدگی کی کوشش کوکامیاب نہیں ہونے دے گا۔
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر امن وترقی کا موضوع موجودہ وقت کا بنیادی رجحان ہے، اس نئی صورتحال میں جنگل کے قانون سے بچنے کے لیے عالمگیر اتحاد ناگزیر ہو چکا ہے۔
اعلیٰ حکام نے اپنے موقف میںمزید کہا کہ بالادستی کی سوچ نے دوسری جنگ عظیم کی میراث کو جیو پولیٹیکل ٹول میں بدل دیا، خود مختار آزادی کے اصول سے انحراف عالمی برادری کو انتشار اور تنازعات میں ڈال رہا ہے، جو کہ انسانی حقوق کے زمرے میں کسی طرح بھی زیب نہیں دیتا۔