مدعی اور تفتیشی کا ایک ہونا انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر مدعی خود ہی تفتیشی بن جائے تو انصاف کے بنیادی اصول متاثر ہوتے ہیں۔ عدالت نے اس بنیاد پر ملزم زاہد نواز کو بری کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ کی جانب سے تحریر کیے گئے 6 صفحات پر مشتمل فیصلے کے مطابق، پولیس نے 14 دسمبر 2022 کو زاہد نواز سے 1280 گرام چرس برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم، کیس میں مدعی اور تفتیشی افسر ایک ہی شخص — انسپکٹر محمد نعیم ضیا — تھے، جس پر عدالت نے سنجیدہ سوالات اٹھائے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ مدعی کا خود ہی تفتیش کرنا نہ صرف غیر شفافیت کو جنم دیتا ہے بلکہ انصاف کا عمل متاثر کرتا ہے۔ “انصاف صرف ہونا کافی نہیں، بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے،” فیصلے میں واضح کیا گیا۔
ملزم زاہد نواز نے ابتدا ہی سے اس تفتیش کو جانبدار اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا تھا۔ اس کا مؤقف تھا کہ پولیس انسپکٹر اس کے ہوٹل سے مفت کھانا کھاتا اور ادھار لیتا تھا، اور جب اس سے پیسے مانگے گئے تو اس نے بدلے میں جھوٹا مقدمہ درج کر دیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ استغاثہ ملزم پر الزامات شک سے بالاتر ثابت نہیں کر سکا، اور اس بنیاد پر زاہد نواز کو بری کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
سپریم کورٹ میں گورنر ہاؤس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات کا تنازع ایک بار پھر زیرِ بحث آنے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام گورنر کے اختیارات کا معاملہ: کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
قائم مقام گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے جس میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گورنر ہاؤس تک مکمل رسائی دینے کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ ایک 3 نومبر کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی رافیل کے ماڈل کو آگ لگا کر چائے کی چسکی، کامران ٹیسوری کی ویڈیو وائرل
سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گورنر ہاؤس میں داخلے اور اس کے استعمال کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
کامران ٹیسوری نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات سے متصادم ہے اور نظرثانی کا متقاضی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اویس قادر سپریم کورٹ سندھ سندھ ہائیکورٹ کامران ٹیسوری گورنر ہاؤس