Daily Mumtaz:
2025-11-03@11:09:20 GMT

 کیا پاکستان ایک اور ’سپر فلڈ‘ کے دہانے پر ہے؟ 

اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT

 کیا پاکستان ایک اور ’سپر فلڈ‘ کے دہانے پر ہے؟ 

پاکستان میں دریاؤں کی بپھرتی ہوئی لہروں اور پانی کی تیزی سے بلند ہوتی سطح نے ماہرین کو خبردار کر دیا ہے: کیا ہم ایک اور تباہ کن “سپر فلڈ” کا سامنا کرنے والے ہیں؟
ملک کے مختلف حصوں میں پانی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حالات پر قابو نہ پایا گیا تو 2010 اور 2022 کی طرح کی سنگین قدرتی آفت دوبارہ جنم لے سکتی ہے۔
 سپر فلڈ کیا ہوتا ہے؟ 
ماہرین کے مطابق “سپر فلڈ” ایک ایسا غیر معمولی اور شدید سیلاب ہوتا ہے جو اپنی شدت، رفتار اور پھیلاؤ کے لحاظ سے عام سیلابوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ ایسے سیلاب میں دریا اپنی گنجائش سے کئی گنا زیادہ پانی خارج کرتے ہیں، جس سے لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں، زرعی زمینیں تباہ ہو جاتی ہیں اور پورا معاشی نظام لرز کر رہ جاتا ہے۔
وجوہات میں گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا، غیر متوقع اور شدید مون سون بارشیں، اور ناقص نکاسی آب شامل ہیں۔ ساتھ ہی دریاؤں میں پانی کی غیر معمولی روانی اس صورتحال کو مزید بگاڑ دیتی ہے۔
   کیا ہم تیار ہیں؟
حکومت کی جانب سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA)، ابتدائی وارننگ سسٹمز اور دیگر اقدامات تو کیے گئے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ   ہمارے آبی ذخائر محدود ہیں، منصوبہ بندی کمزور ہے
فنڈز ناکافی ہیں   اور عوام میں آگاہی کا شدید فقدان ہے  یہی کمزوریاں ماضی میں بھی ہم پر بھاری پڑی ہیں۔
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنا – ایک نیا خطرہ؟
ماہرین اور تجزیہ کار خبردار کر رہے ہیں کہ بھارت کی جانب سے دریاؤں میں اچانک پانی چھوڑنے سے صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، “جب دریا بپھرنے لگے تھے، تب اس پر کوئی سنجیدہ تجزیہ نہیں کیا گیا۔ اب ہم چناب، راوی، ستلج، جہلم اور سندھ کے معاون دریاؤں میں خطرناک حد تک پانی کی سطح بلند ہوتی دیکھ رہے ہیں۔ شمالی علاقوں میں ممکنہ سیلاب کی پیشگوئی کرنی چاہیے۔”
2010 – پاکستان کی تاریخ کا سب سے تباہ کن سیلاب
2 ہزار افراد جاں بحق
ملک کا ایک تہائی حصہ زیرِ آب
2 کروڑ افراد متاثر
انفراسٹرکچر، زرعی زمینیں، مکانات تباہ
معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان
یہ سیلاب دراصل ایک ’دریائی سیلاب‘ تھا، جس میں دریاؤں کی سطح معمول سے کہیں زیادہ بلند ہو گئی تھی۔
2022 – بارشوں سے جنم لینے والا قہر
3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر
1,739 ہلاکتیں
30 ارب ڈالر سے زائد کا مجموعی نقصان
سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب شدید متاثر
116 اضلاع متاثر
یہ سیلاب ’فلیش فلڈ‘ کی صورت میں آیا، جس کا سبب شدید اور مسلسل بارشیں تھیں۔
اس آفت کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور ہالی وڈ اداکارہ انجلینا جولی نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ لیکن عالمی توجہ کے باوجود، ہم دوبارہ اسی خطرے کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی اور ہم – ایک غفلت بھرا رویہ؟
سینئر سیاستدان مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے سب سے زیادہ حساس ممالک میں شامل ہے، مگر سیلاب جیسے خطرات اب بھی حکومتی ترجیحات میں شامل نظر نہیں آتے۔
وفاقی اور صوبائی سطح پر درجنوں ادارے موجود ہیں، لیکن ان کے درمیان ہم آہنگی، پیشگی تیاری اور سنجیدہ تحقیق کا فقدان ہے۔”

Post Views: 9.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دریاو ں پانی کی سپر فلڈ

پڑھیں:

گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال

سٹی42: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے پنجاب کسان بورڈ کے دفتر کا دورہ کیا جہاں چیئرمین کسان بورڈ پنجاب میاں محمد اجمل نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ گورنر پنجاب نے کسانوں کے وفد سے ملاقات کی اور ان کے مسائل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں کسانوں کو گندم کی پوری قیمت ادا کی گئی تھی۔ موجودہ سیلابی صورتحال نے کسانوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث وہ مالی مشکلات کا شکار ہیں، لہٰذا حکومت کو کسانوں کا ساتھ دینا چاہئے۔

لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق

سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ کسان اپنا خون پسینہ بہا کر ہمیں گندم مہیا کرتے ہیں، اس لیے اُن کی فلاح اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ زراعت میں جدید مشینری کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ پیداوار میں اضافہ اور نقصانات میں کمی لائی جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں معاشی استحکام لانا ہے اور کسان اس ہدف کے حصول میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

کسان وفد نے ملاقات میں مطالبہ کیا کہ حکومت گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی ختم کرے تاکہ منڈیوں میں رسائی آسان ہو۔ کسانوں نے بتایا کہ سیلابی ریلوں میں ان کی جمع پونجی، مال مویشی اور گندم بہہ گئی ہے جبکہ دور دراز کے علاقوں کے کسان شہروں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔

موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق

کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں گندم کی پوری قیمت ادا کی جائے تاکہ ان کی محنت ضائع نہ ہو۔ 
 

متعلقہ مضامین

  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • لاہور،فرخ آباد کے علاقے میں سیوریج کا جمع پانی مکینوں کی آمدورفت میں شدید مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • جہلم ویلی، امتحانی نتائج میں فیل ہونے پر طالب علم کی خودکشی
  • افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • پاک فوج دفاع وطن کیلئے پرعزم، کسی بھی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہو گا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • ویتنام: بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں میں اضافہ‘ 11 افراد لاپتا
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج