جرمن شخص نے کینسر سے لیلیٰ واسطی کی زندگی کیسے بچائی؛ اداکارہ نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
خوبصورت اور باوقار اداکارہ لیلیٰ واسطی نے اپنی زندگی کے سب سے کڑے امتحان اور حیران کن موڑ سے مداحوں کو آگاہ کردیا۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے لیلیٰ واسطی نے اپنی کینسر سے جنگ کی نہایت تکلیف دہ کہانی بتائی جس میں انھیں اللہ نے سرخرو کیا۔
لیلیٰ واسطی نے بتایا کہ جب میں کینسر جیسے جان لیوا مرض سے لڑ رہی تھیں تو اللہ کے بعد جس نے میری زندگی بچائی وہ جرمنی کا ایک ڈونر تھا۔
اداکارہ نے بتایا کہ بون میرو ٹرانسپلانٹ کے لیے ڈونر کا بلڈ سیمپل بالکل ڈی این اے کی طرح میچ ہونا لازمی ہے۔ میرے اہلِ خانہ اور دوستوں میں سے کسی کا میچ نہیں ہو رہا تھا۔
لیلیٰ واسطی نے مزید بتایا کہ ایسی صورت حال میں کسی ڈونر کی تلاش میں مریض کے برسوں بیت جاتے ہیں اور ڈونر ملنے تک بار بار کیمو تھراپی سے گزرنا پڑتا ہے۔
ادکارہ نے بتایا کہ میری زندگی میں یہ ناقابل یقین واقعہ رونما ہوا کہ بہن بھائیوں یا دوستوں میں سے تو نہیں لیکن غیر واقف کاروں میں 19 میچنگ ڈونرز سامنے آگئے۔
لیلیٰ واسطی نے کہا کہ انھی ڈونرز میں سے ایک جرمن شہری نے ان کی زندگی بچانے کے لیے اپنا بون میرو ڈونیٹ کیا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرسجرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ماسکو کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شرو ع ہونے والی جنگ میں ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ کے قیام سے روس کا حوصلہ آئندہ مزید بڑھے گا اور صدر پوٹن اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر میرس نے بدھ 17 ستمبر کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ میں ’’کوئی ایسا امن، جس کی شرائط کییف کو لکھائی گئی ہوں اور جس میں یوکرین کی آزادی کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس حد تک حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘
اس کے علاوہ جرمن سربراہ حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کی طرف سے پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے حالیہ واقعات اس طویل المدتی رجحان کا حصہ ہیں، جس کے تحت روسی صدر پوٹن سبوتاژ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی برداشت کی حد کا امتحان بھی لیتے رہتے ہیں۔
دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قدامت پسندوں کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے چانسلر میرس نے جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں سے اپنے خطاب میں مزید کہا، ’’روس اپنی ایسی کوششوں کے درپردہ ہمارے آزاد معاشروں کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے۔‘‘
فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ارکان کو بتایا کہ یوکرین میں قیام امن کے لیے کوئی بھی ایسا معاہدہ طے نہیں کیا جا سکتا، جس کی کییف حکومت کو قیمت اپنے ملک کی سیاسی خود مختاری اور علاقائی وحدت کی صورت میں چکانا پڑے۔
ادارت: شکور رحیم، کشور مصطفیٰ