شاہدرہ اور گنڈا سنگھ والا ہیڈ ورکس پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب، پھالیہ میں 140 دیہات ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
دریائے راوی میں شاہدرہ اور دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا ہیڈورکس پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر ( این ای او سی ) نے دریائے چناب اور راوی میں سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کردیا، منڈی بہاء الدین کی تحصیل پھالیہ میں سیلابی پانی سے 140سے زائد دیہات ڈوب گئے، حکومت پنجاب کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔
محکمہ موسمیات کے سیلاب کی پیشگوئی کرنے والے شعبے ’ فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن’ کے مطابق آج شام 6 بجے تک دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح غیر معمولی طور پر بلند رہی جہاں بہاؤ دولاکھ 17 ہزار 660 کیوسک ریکارڈ ہوا۔
ہیڈ بلوکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا جہاں پانی کی سطح ایک لاکھ چار ہزار 435 رہی، جبکہ جسر کے مقام پر 99 ہزار 470 کیوسک کے ساتھ درمیانےدرجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر پانی کی سطح غیر معمولی طور پر بلند رہی اور بہاؤ دو لاکھ 61 ہزار 53 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ تاہم ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی سطح ایک لاکھ 13 ہزار 124 کیوسک ریکارڈ کی گئی اور سیلاب درمیانے درجے پر رہا، جبکہ ہیڈ اسلام پر پانی کی سطح 52 ہزار 706 کیوسک ریکارڈ کی گئی اور سیلاب نچلے درجے کا رہا۔
اسی طرح دریائے چناب میں قادرآباد کے مقام پر انتہائی بلند درجے کا سیلاب ہے، تاہم پانی کی سطح میں کمی آئی ہے، پانی کی سطح کم ہو کر پانچ لاکھ 34 ہزار 409 کیوسک رہی، قبل ازیں یہاں پانی کی سطح 6 لاکھ 60 ہزار 20 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
اسی طرح ہیڈ خانکی پر دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح تین لاکھ 35 ہزار 956 کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ کے ساتھ بلند سطح (ہائی فلڈ) ریکارڈ ہوئی جبکہ ہیڈ تریموں پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق 96 ہزار 594 کیوسک رہا۔
این ای او سی کی جانب سے جاری کردہ الرٹ کے مطابق 31 اگست کو دوپہر 4:00 بجے کے قریب تریمو بیراج پر پانی کا بہاؤ 7لاکھ سے 8 لاکھ کیوسک تک متوقع ہے اور شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے، ممکنہ شدید سیلابی صورتحال جھنگ اور اس کے ملحقہ علاقوں کو متاثر کرے گی۔
این ای او سی نے کہا ہے کہ ریلے 3 ستمبر کی دوپہر تک پنجند تک پہنچیں گے جہاں 6 لاکھ50 ہزار سے7 لاکھ کیوسک کا بہاؤ متوقع ہے اور شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔
سیلابی صورتحال سے حافظ آباد، چنیوٹ، ملتان، پنجنداور بہاولپور متاثر ہوسکتے ہیں اور ان اضلاع کے علاقوں میں انخلاء کی کےلئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
چناب دریا کے بائیں کنارے پر واقع 18 ہزاری کا علاقہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بریچنگ سائیٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
این ای او سی کے مطابق دریائے راوی میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے اور 29 اگست کو صبح 7 بجے بلاکی بیراج پر1لاکھ50ہزار سے 2لاکھ کیوسک کے درمیان بلند سطح کا سیلاب متوقع ہے۔
یکم ستمبر تک سیلابی ریلہ سدھنائی تک پہنچے گا جس کے 1لاکھ 25ہزار سے 1لاکھ 50ہزار کیوسک کی خطرناک حد تک رہنے کا امکان ہے۔
این ای او سی کے مطابق ہائی رسک یونین کونسلز میں لاہور کے علاقے شاہدرہ، کوٹ محبو، جیا موسیٰ، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک، دھیر، کوٹ بیگم شامل ہیں۔
اسی طرح دریائے راوی میں متوقع شدید سیلاب سے شیخوپورہ ،فیروزوالہ میں فیض پور خو، دھمیکے، ڈاکہ، برج عطاری، کوٹ عبدالمال اور ضلع شیخوپورہ ،ننکانہ صاحب کے علاقے گنیش پور اور ضلع قصور، پتوکی میں پھول نگر، رکھ خان کے، نتی خالص، لمبے جگیر، کوٹ سردار، ہنجرائے کلاں، بھتروال کلاں، نوشہرہ گئے کے علاقے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
علاوہ ازیں ضلع خانیوال میں غوث پور ،میاں چنوں، امید گڑھ، کوٹ اسلام، عبدالحکیم ،کبیر والہ، سیلاب کا شکار ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ دریائے ستلج، راوی اور چناب میں تباہ کن سیلاب نے پہلے ہی لاکھوں افراد کو گھروں سے بے دخل کر دیا ہے اور صوبہ پنجاب کا بڑا حصہ زیرِ آب آگیا ہے، سیلاب سے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور لاکھوں ایکڑ زرعی زمین برباد ہو گئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اور 35 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جب کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپ، طبی اور ویٹرنری کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ 6 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جب کہ یو این او سی ایچ اے کے مطابق اس مون سون سیزن میں ہلاکتیں گزشتہ سال کی نسبت تقریباً 3 گنا زیادہ ہیں۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان فاروق احمد نے کہا کہ 39 ہزار 638 افراد کو مختلف اضلاع سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جن میں سیالکوٹ، سرگودھا، چنیوٹ، گوجرانوالہ، ننکانہ، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، گجرات، لاہور، نارووال، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی، بہاولپور اور لودھراں شامل ہیں۔
اسی طرح دریائے چناب کے کنارے واقع 333 دیہات میں ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، ان میں سیالکوٹ کے 133، وزیرآباد کے 16، گجرات کے 20، منڈی بہاالدین کے 12، چنیوٹ کے 100 اور جھنگ کے 52 دیہات شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے ستلج کے کنارے واقع 335 دیہات کے 3 لاکھ 80 ہزار 768 شہری سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، متاثرین کی مدد اور دیکھ بھال کے لیے 104 امدادی کیمپ اور 105 میڈیکل کیمپ کام کر رہے ہیں۔
ستلج کے سیلاب سے متاثرہ شہروں میں قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، ملتان، وہاڑی، بہاولنگر اور بہاولپور شامل ہیں۔
ضلع قصور میں 72 دیہات اور ساڑھے 4 لاکھ افراد، پاکپتن کے 12، وہاڑی کے 23، بہاولنگر کے 75 اور بہاولپور کے 15 دیہات شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
این ای او سی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں کی نگرانی کر رہا ہے، نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر 24 گھنٹے کے لئے مکمل فعال ہے اور این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
منڈی بہاء الدین کی تحصیل پھالیہ میں سیلابی پانی سے 140سے زائد دیہات ڈوب گئے، سیکڑوں خاندان کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر، حکومت پنجاب کا سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔
پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، منڈی بہاء الدین کی تحصیل پھالیہ میں سیلابی پانی سے 140سے زائد دیہات ڈوب گئے جبکہ باہو مانگا کے مقام پر حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی کچےمکانات بہا لےگیا، اور سیکڑوں خاندان کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔
حکومت پنجاب کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے اور ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے، سول ڈیفنس، ریسکیو، پولیس ہر لمحے ذمے داریاں ادا کر رہے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق کا سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو ریلیف آپریشن جاری ہے اور ان علاقوں میں 9 ہزار سے زائد سول ڈیفنس رضاکار تعینات کیے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں سول ڈیفنس کے ریلیف کیمپس قائم کردیےگئے ہیں۔
محکمہ داخلہ کے مطابق سول ڈیفنس متاثرہ علاقوں سے عوام اور ان کے مویشیوں کی محفوظ مقامات تک بحفاظت منتقلی میں پیش پیش ہے۔
دوسری جانب محکمہ داخلہ پنجاب نے لودھراں میں امداد سرگرمیوں کیلئے فوج طلب کر لی ہے، قبل ازیں لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال، اوکاڑہ، سرگودھا اور حافظ آباد میں فوج طلب کی گئی تھی۔
پاک فوج کے دستوں کو ضلعی انتظامیہ کی امداد اور انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے طلب کیا گیا ہے، ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ شہری ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں انتظامیہ کیساتھ تعاون کریں۔
این ای او سی نے ہدایت کی ہے کہ دریاؤں کے کناروں اور آبی گزرگاہوں پر رہائش پذیر افراد فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور ہنگامی حالات میں امدادی ٹیموں سے رابطہ کریں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے ) نے خبر دار کیا ہے کہ ریلوں سے دریائے چناب کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 31اگست کو تقریباً شام 4 بجے تریمو بیراج پر شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے، ممکنہ شدید سیلابی صورتحال جھنگ اور اطراف کے علاقوں کو متاثر کرے گی۔
این ڈی ایم اے کے مطابق سیلابی ریلے 3 ستمبر کی دوپہر پنجند پہنچیں گے جہاں شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔
این ڈی ایم اے نے سیلاب سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے اضلاع سے آبادی کے انخلا کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 29 اگست کو صبح 7 بجے بلاکی بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے جبکہ یکم ستمبر تک سدھنائی سے1لاکھ 25ہزارسے1لاکھ 50ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ گزرنےکا امکان ہے۔
حافظ آباد میں قادرآباد بیراج کے مقام پر پانی کی آمد میں کمی آئی ہے اور قادرآباد بیراج کے مقام پر پانی کی آمد ساڑھے6 لاکھ 60 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق کے مطابق قادرآباد بیراج کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے اور ریلا جلال پور اور پنڈی بھٹیاں کی حدود میں داخل ہو چکا ہے۔
ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق نے قادرآباد بیراج اور مختلف مقامات پر ریسکیو ریلیف آپریشن کا جائزہ لیا اور جلال پور بھٹیاں،ٹاہلی گورائیہ، پنڈی بھٹیاں اوردیگرسیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے چھ فلڈ ریلیف سینٹرز اور بارہ مقامات پر ریسکیو کے بوٹنگ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔
سیلاب زدہ علاقوں سے ریسکیو 1122 نے اب تک 12 سو سے زائد افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
شیخوپورہ کی تحصیل شرقپور میں سیلابی صورتحال کے دوران محکمہ آبپاشی کا عملہ غائب ہوگیا، جس پر اہل علاقہ نےایگزیکٹیو انجینئر ایریگیشن کی گاڑی روک لی ۔
علاقہ مکینوں نے ایکسیئن ایریگیشن کےسامنےاحتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایکسیئن اے سی والی گاڑی میں بیٹھ کرہمارا تماشا دیکھنےآئے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ محکمہ ایریگیشن نےسیلاب سے قبل مٹی نکال کرکیوں فروخت کروائی۔
بعدازاں رکن پنجاب اسمبلی اویس ورک نے موقع پرپہنچ کر احتجاج ختم کروادیا۔
پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور مختلف علاقوں سے 45ہزار سے زائد افراد کا انخلا کیا گیا ہے۔
گجرات،گوجرانوالہ، منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد، نارروال، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، قصور، اوکاڑہ اور پاکپتن کے اضلاع سیلاب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
پنجاب کے 30اضلاع میں 9500 سے زائد افراد کے انخلا کے آپریشن میں 669 بوٹس اور 2861ریسکیو اہلکاروں نے حصہ لیا۔
منڈی بہاؤالدین کالا شیدیاں سے816،حافظ آباد پنڈی بھٹیاں سے 24گھنٹے میں 625 افراد کا انخلا کیا گیا۔
ننکانہ صاحب میں سیلابی پانی میں گھرے1553 افرادبحفاظت محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے جبکہ ننکانہ صاحب کے دیہات میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے 2392 مویشی بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔
ننکانہ صاحب میں جاری ریسکیو آپریشن میں 14 بوٹس،93 ورکرز اور 122 رضاکاروں نے حصہ لیا، جبکہ سیلاب متاثرین کے لئے علاج معالجہ کی سہولت اور کھانا بھی مہیا کیا گیا۔
سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پروازوں کا شیڈول عارضی طور پر سیلاب کی وجہ سے معطل کر دیا گیا ہے۔
ایئرپورٹ کے ترجمان محمد عمیر خان کے مطابق ’ پروازوں کی معطلی سے متعلق آئندہ 24 گھنٹوں کے لیے ایک باضابطہ نوٹم (نوٹس ٹو ایئرمین) جاری کر دیا گیا ہے۔’
انہوں نے مزید بتایا کہ ایئرپورٹ سے پانی نکالنے کا عمل جاری ہے اور صورتحال میں بہتری آ رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پانی ایئرپورٹ میں جنوبی سمت سے داخل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پانی نکالنے کے لیے تمام عملہ اور مشینری کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ بروقت نکاسی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
ایئرپورٹ کے ترجمان نے مزید کہا کہ’ ایئرپورٹ کے ٹرمینل کی عمارت کے زیادہ تر حصے بشمول پارکنگ اور رن وے محفوظ ہیں۔’
فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی اور ستلج میں غیر معمولی بلند سطح کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ دریائے چناب میں قادرآباد کے مقام پر پانی کی آمد کم ہو کر ”انتہائی بلند سطح“ پر آ گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شہری سے بھتا طلب کرنے والا ملزم قریبی رشتے دار نکلا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (SIU) نے سی پی ایل سی کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے بیرون ملک مقیم شہری سے بھتا طلب کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا، جو بعد ازاں مدعی کا قریبی رشتے دار نکلا۔ ایس ایس پی ایس آئی یو امجد احمد شیخ کے مطابق ملزم کے خلاف 15 اکتوبر کو تھانہ سچل میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کی تفتیش بعد میں ایس آئی یو / سی آئی اے کو منتقل کی گئی۔ ایس آئی یو نے تکنیکی شواہد اور سی پی ایل سی کی معاونت سے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو سچل کے علاقے سے گرفتار کیا۔ گرفتار ملزم کی شناخت احسن فاروقی کے نام سے کی گئی ہے۔ ایس ایس پی کے مطابق ملزم کے قبضے سے اسلحہ، گولیاں اور بھتا طلبی میں استعمال ہونے والا موبائل فون برآمد ہوا ہے۔ تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ ملزم نے کویت میں مقیم شہری بلال سے واٹس ایپ پر رابطہ کیا اور اس کے بہن بھائیوں کو نقصان پہنچانے کی سنگین دھمکیاں دیتے ہوئے ایک کروڑ روپے بھتا طلب کیا۔ امجد شیخ کے مطابق شہری بلال طویل عرصے سے اپنی فیملی کے ہمراہ بیرون ملک مقیم ہے جبکہ ملزم نے پیسوں کے لالچ میں اپنے ہی رشتے دار کو لوٹنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ایس آئی یو نے ملزم کے خلاف باضابطہ مقدمہ درج کرلیا ہے اور مزید انٹیروگیشن کا عمل جاری ہے تاکہ بھتا خوری میں ملوث دیگر ممکنہ افراد کو بھی گرفتار کیا جا سکے۔