سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی چئلیجز سے نمٹنے کے لیے پریکٹس ہو چکی ہے، گزشتہ سیلاب کے بعد صوبے میں 21 لاکھ گھر بنائے گئے ہیں جو دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس انہوں نے کہا کہ ملک میں موجودہ سیلابی صورتحال ہے، پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں ہوئی ہیں، ہم پنجاب حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں،  جو بھی پنجاب حکومت کو مدد چاہیے ہم ساتھ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کے ساتھ پیپلز پارٹی کی ہمدردی ہے، وزیر اعلی سندھ نے جام خان شورو کو فیلڈ کے دورے پر بھیجا ہوا ہے، گڈو میں آئوٹ فلو تین لاکھ دو سو بتیس کیوسک ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ کوٹری میں دو لاکھ چوالیس ہزار ان فلو ہے، سیلابی صورتحال کی مکمل مانیٹرنگ کی جارہی ہے، کچے کے مکینوں کے لیے تمام ڈی سیز کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں، حکومت سندھ نے ٹینٹس، جیری کینز، موسکیٹو کٹس سمیت تمام سہولیات کا بندوبست کرلیا ہے۔

سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ لوگ گھبراہٹ کا شکار نہ ہوں، سیلاب کے ساتھ اگر برسات ہوئی تو مشکل ہوسکتی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے مانٹیرنگ سیل بھی قائم کیا ہے، سیلاب کے پیش نظر وزیر اعلی سندھ نے مختلف وزراء کی ڈیوٹیاں لگائی ہیں،  منتخب نمائندوں کو بھی ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ سب اپنے اپنے حلقوں میں رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پورا پاکستان پنجاب کے ساتھ کھڑا ہے، دو ہزار دس میں سندھ میں بڑی تباہی ہوئی تھی، تباہ کاریوں سے قائم علی شاہ کی سندھ حکومت نمٹی تھی، یو این کے سیکٹری جنرل آئے تھے دورے پر انہوں کہا اس سے بڑی تباہی میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کو تین وقت کا پکا پکایا کھانا دیا گیا، سندھ حکومت کی چئلیجز سے نمٹنی کے لیے پریکٹس ہو چکی ہے، سیلاب کے بعد اکیس لاکھ گھر بنائے گئے ہیں۔ 
دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ ڈیموں پر تین صوبے قراردادیں منظور کر چکے ہیں، یہ قدرتی آفتیں ہیں، لوگوں سے مل کر ہی ان آفتوں سے نمٹا جا سکتا ہے، سیلاب سے اللہ کرے گا اتنا بڑا خطرہ نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ٹوٹی ہوئی سڑکوں کا کام ہونا ہے، مون سون کے پیش نظر کام سلو کیا گیا، کچے کے ایریاز لیفٹ اور رائیٹ بینک متاثر ہونے کے خدشات ہیں، جماعت اسلامی نے کوئی کام نہیں کیا، وہ صرف تنقید کرتے ہیں، 11 بجے آکر ٹی وی پر بیٹھ جاتے ہیں، فرحان غنی کے خلاف مقدمہ درج ہے، انہوں رضاکارانہ گرفتاری پیش کی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ سیلاب کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 

ویب ڈیسک: پنجاب میں سیلاب نے تباہی کی خوفناک داستانیں رقم کر دیں، جہاں متاثرہ اضلاع میں پانی کی بھرمار کے باعث بحالی کا کام شروع نہیں ہو سکا۔ پانی کے اترنے کے بعد ہی مرمت اور بحالی کے کام کا آغاز ممکن ہوگا۔ کئی بستیاں اور مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ کئی علاقے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

لاہور کی پانچ تحصیلوں کے 26 موضع جات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جہاں 82 ہزار 952 افراد کو نقصان پہنچا اور 36 ہزار 658 افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی۔ علی پور میں کئی بستیاں جیسے بستی لاشاری، بستی چنجن، بستی میسر اور بستی چانڈیہ سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گئیں۔ خان گڑھ ڈوئمہ، سیت پور، لتی ماڑی، چوکی گبول، عظمت پور اور گھلواں دوم سمیت دیگر علاقے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا

دریائے ستلج کے منچن آباد کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے مگر تاحال بحالی کا عمل شروع نہیں ہو سکا۔ موضع بہرامکا ہٹھاڑ میں متاثرین کی زندگی معمول پر نہیں آ سکی۔ منچن آباد کے 15 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہے، اور متاثرہ علاقوں میں 5 سے 7 فٹ تک سیلابی پانی موجود ہے، جس سے سیکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔

ادھر اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ اوچ شریف کے 36 موضع جات میں مکانات منہدم ہو گئے اور ہزاروں ایکڑ رقبہ متاثر ہوا ہے۔ دریائے ستلج کے ریلے نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی ہے، جہاں 56 ہزار 374 افراد متاثر ہوئے ہیں اور 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ اب تک منقطع ہے۔ چشتیاں میں سیلابی ریلے نے 47 موضع جات کو زیر آب لے لیا ہے اور لوگوں کے گھر بار تباہ ہو چکے ہیں۔ شجاع آباد کی بستی سو من میں بھی شدید تباہی ہوئی ہے، جہاں سیکڑوں مکانات گرنے سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ  

عارف والا میں بھی سیلاب کی تباہ کاریوں نے تباہی کے مناظر پیش کیے ہیں، کئی بستیاں مکمل طور پر برباد ہو چکی ہیں۔ جلالپور پیروالا میں موٹر وے بھی سیلابی پانی کی نذر ہو گئی ہے اور ایم فائیو کو بند کر دیا گیا ہے۔

سندھ کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 94 ہزار 936 کیوسک، سکھر بیراج پر 5 لاکھ 8 ہزار 830 کیوسک اور ہیڈ پنجند پر 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک پر آ گئی ہے۔ گھوٹکی میں سیلابی پانی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا ہے، کپاس اور گنے کی فصلیں بھی زیر آب آ چکی ہیں۔

لاہور کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت4 افراد کی لاشیں برآمد

اوباڑو کی یونین کونسل بانڈ اور قادرپور کے کچے کے کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ نوشہرو فیروز میں کمال ڈیرو کے قریب ماہی جو بھان کا زمیندارہ بند ٹوٹنے سے 50 سے زائد دیہات ڈوب چکے ہیں۔ نوڈیرو میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 26 ہزار 67 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، اور موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے مٹھو کھڑو گاؤں شدید متاثر ہو چکا ہے اور پانی گھروں میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔

9 شہریوں کے قتل میں ملوث اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار

پنجاب کے دریاؤں کی صورتحال کے حوالے سے پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے اور ایک لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے، کالا باغ پر بھی بہاؤ نارمل ہے اور ایک لاکھ 69 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چشمہ اور تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل رہنے کے ساتھ بالترتیب ایک لاکھ 78 ہزار اور ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب کے مختلف مقامات پر بھی پانی کا بہاؤ نارمل ہے، مرالہ پر 56 ہزار کیوسک، خانکی پر 68 ہزار کیوسک، قادر آباد پر 75 ہزار کیوسک اور ہیڈ تریموں پر 80 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 34 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد اور پنڈی کے درمیان جدید تیز رفتار ٹرین چلانے کا فیصلہ 

دریائے راوی کے مقامات جسڑ، شاہدرہ، بلوکی اور سدھنائی پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے، جہاں پانی کی مقدار بالترتیب 8 ہزار، 10 ہزار، 29 ہزار اور 23 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ سلیمانکی پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے اور پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک ہے۔

سیلاب کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کا کام شروع کرنے کے لئے پانی کے اترنے کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ متاثرین کی زندگیوں کو جلد از جلد معمول پر لایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت سیلاب سے نمٹنے کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے، سردار سلیم حیدر خان
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • شنگھائی: صدر زرداری کی موجودگی میں مفاہمت کی 3 یادداشتوں پر دستخط
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • حکومت سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں ہرممکن ریلیف کی فراہمی کیلیے کوشاں ہے، شرجیل میمن
  • سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
  • ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ