راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام اور حالیہ سیلابی صورتحال
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (روڈا)، جو دریائے راوی کے کناروں پر نئی شہری ترقیاتی منصوبوں کی بنیاد رکھنے والا اہم ادارہ ہے، کا قیام 2016 میں پنجاب حکومت کی جانب سے ایک آرڈیننس کے تحت عمل میں آیا تھا۔
اس اتھارٹی کا بنیادی مقصد لاہور اور آس پاس کے علاقوں میں ماحولیاتی طور پر پائیدار شہری ڈویلپمنٹ کو فروغ دینا، آبادی کی دباؤ کو کم کرنا اور دریائے راوی کے قدرتی وسائل کو بہتر بنانا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں جدید شہری ترقی کے لیے مریم نواز کا جاپانی ماڈل اپنانے کا فیصلہ
ابتدائی طور پر یہ منصوبہ 2020 میں لاہور ہائیکورٹ کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود جاری رہا، اور 2022 میں عدالت نے اسے غیر آئینی قرار دیا تھا، تاہم حکومت کی اپیلز کے بعد یہ فعال رہا۔
حال ہی میں، 2025 کے مون سون موسم میں بھارتی ڈیموں سے پانی کے اخراج اور شدید بارشوں کی وجہ سے دریائے راوی، چناب اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی ریلے آئے ہیں، جس سے پنجاب کے کئی اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں۔
شاہدرہ، نارووال، گوجرانوالہ اور لاہور کے شمالی مضافات میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جہاں دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر 1 لاکھ 80 ہزار کیوسک سے زائد پانی کا بہاؤ ریکارڈ ہوا ہے۔
اس تناظر میں، راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (روڈا) نے اپنے تمام پروجیکٹس کی حفاظت کو یقینی بنانے کا اعلان کیا ہے۔ روڈا اتھارٹی کے مطابق، ان کے کسی بھی پروجیکٹ کو سیلاب سے کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب کابینہ نے اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کی منظوری دیدی
پارک ویو آؤٹ لیٹ میں جو اعلانات اور احتیاطی تدابیر کی گئیں، وہ محض حفاظتی اقدامات تھے، کیونکہ اس علاقے کے قریب این ٹی ڈی کی 220 کے وی بجلی کی لائن گزر رہی ہے جو روڈا کے دائرہ کار میں آتی ہے۔ اس لائن کی حفاظت کے لیے ایک خاص بند تعمیر کیا گیا ہے تاکہ کوئی ممکنہ نقصان نہ ہو۔
روڈا اتھارٹی نے بتایا کہ بابا قوال، شاہدرہ، سگیاں برج، کالا خطائی اور پارک ویو جیسے حساس علاقوں میں سیلابی پانی آنے کا کافی خطرہ تھا، لیکن اب تک ان علاقوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ تمام روڈا پروجیکٹس محفوظ ہیں، اور اتھارٹی کی ٹیمیں سائٹس پر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک یا ڈیرھ لاکھ کیوسک کا ریلہ اگر مزید آتا ہے تو بھی یہ پروجیکٹس کو نقصان نہیں پہنچے گا، حالانکہ یہ پروجیکٹس دریائے راوی کے اوپری حصوں پر واقع ہیں۔
راوی اربن اتھارٹی نے پانی کے بہاؤ کے لیے الگ راستے تعمیر بنائے ہیں، جس کی بدولت لاہور شہر بھی محفوظ ہے۔ یہ پرواجیکٹ عمران خان کے دور میں شروع ہوا تھا یہ 46 کلومیٹر تک طویل پرواجیکٹ ہے یہاں پر ٹارگٹ تھا کہ 2030 تک 10 لاکھ لوگوں یہاں پر آباد ہوں گے۔
مزید پڑھیں: حکومت پنجاب کا روڈا پراجیکٹس کی تکمیل کے لیے چین اورعالمی اداروں سے اشتراک کا فیصلہ
روڈا نے بڑی تیزی کی ساتھ اپنے پرواجیکٹس مکمل کیے ہیں، سوشل میڈیا پر روڈا پر تنقید کی جارہی ہے لیکن ہمارے کسی بھی پرواجیکٹ کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ سیلابی صورتحال میں صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں نے ریسکیو آپریشنز کو تیز کر دیا ہے، اور این ڈی ایم اے نے مزید الرٹ جاری کیے ہیں۔ شہریوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ نشیبی علاقوں سے دور رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دریائے راوی نقصان نہیں راوی اربن کے لیے
پڑھیں:
دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال
پاکستان کے مختلف دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال کی رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 6 لاکھ 24 ہزار 456 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ دریائے سندھ میں سکھر کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 60 ہزار 890 کیوسک اور کوٹری کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے مختلف دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال جاری کر دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 1 ہزار 395 کیوسک، ہیڈ اسلام کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب جبکہ پانی کا بہاؤ 81 ہزار 768 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 87 ہزار 255 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 6 لاکھ 24 ہزار 456 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ دریائے سندھ میں سکھر کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 60 ہزار 890 کیوسک اور کوٹری کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 84 ہزار 325 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔