تیانجن سمّٹ :شہباز و مودی ملاقات کا کتنا امکان؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
عوامی جمہوریہ چین نے اعلان کیا ہے کہ تیانجن شہر میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے رکن ممالک کا سربراہی اجلاس مذکوہ تنظیم کی تاریخ کاسب سے بڑا اجتماع ہوگا ۔
یہ اجلاس دو روزہ (31اگست2025 تایکم ستمبر2025)ہوگا ۔ ایس سی او کے رکن ممالک کے اِس سربراہی اجلاس میں ہمارے وزیر اعظم شہباز بھی شریک ہوں گے اور ہمارے حریف ملک، بھارت، کے وزیر اعظم نریندر مودی بھی۔چینی ترجمان کے مطابق اِس سربراہی اجلاس میں رُوسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترکیہ صدر طیب اردگان ، ملائشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم ، نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی اور مالدیپ کے صدر محمد معیز سمیت دُنیا کے20ممالک کے رہنما تشریف فرما ہوں گے۔اطلاعات ہیں کہ یو این او کے سیکرٹری جنرل، انتونیو گوتریس،بھی شرکت کریں گے ۔ اور یوں یہ SCOسربراہی اجلاس (Summit) اپنے قیام سے لے کر اب تک کا سب سے بڑا عالمی فورم بن گیا ہے ۔
چین ہی حقیقی معنوں میںSCOکا آرکیٹیکٹ تھا۔ اِس حوالے سے چین اپنی اِس عالمی کاوش پر جتنا بھی فخر کرے ، کم ہے ۔ پاکستان نے بھی SCOکے ہر ہر لمحے میں چینی کاوشوں اور اقدامات کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ اور یوں ، شنگھائی تعاون تنظیم کے توسط سے،پاک چین دوستی مزید مضبوط و مستحکم ہُوئی ہے ۔
آگے بڑھنے سے قبل ضروری ہے کہ تیانجن بارے بھی مختصر تعارف اور واقفیت لی جائے ۔ تیانجن (Tianjin) شمالی چین کا نہائت خوبصورت ساحلی و صنعتی شہر ہے۔ یہ Bohai Seaکے کنارے واقع تاریخی شہر ہے ۔ تیانجن کا معنی ’’ شہنشاہ کا تعمیر کردہ شہر‘‘ بتایا جاتا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ اِسے کسی بڑے چینی بادشاہ نے بسایا ہوگا۔ یہ چین کے9بڑے، جدید ترین اور امیر شہروں میں سے ایک ہے ۔ اِس کی آبادی تقریباً ڈیڑھ کروڑ ہے ۔
چین نے دانستہ ’’تیانجن میں SCOکی سربراہی کانفرنس(Summit) رکھی ہے تاکہ دُنیا پر ثابت کر سکے اور اپنے معزز عالمی مہمانوں کو دکھا سکے کہ اُس کا دارالحکومت ( بیجنگ) ہی نہائت جدید، دولتمند اور ٹیکنالوجی کی سہولیات سے آراستہ پیراستہ نہیں ہے بلکہ ’’تیانجن‘‘ ایسا دُور دراز کا ساحلی و بندرگاہی شہر بھی امریکا ، کینیڈا ، برطانیہ اور مغربی یورپ کے شہروں کا مقابلہ ہی نہیں کر رہا بلکہ ان سے کہیں بڑھ کر ہے۔ 23اگست2025ء کو چین کے معروف انگریزی اخبار (Global Times) میں مشہور چینی سیاسی دانشور (Xinhua) کا جو تفصیلی اور معلومات افزا آرٹیکل شائع ہُوا ہے، اگر اِس کا گہری نظر سے مطالعہ کیا جائے تو سمجھ آتی ہے کہ چینی حکومت نے آخر کیوں SCO Summitکے لیے ’’تیانجن‘‘ شہر کا انتخاب کیا ہے !
چین پانچویں بار ’’شنگھائی تعاون تنظیم‘‘ اجلاس کی میزبانی کررہا ہے ۔ یہ ایک بڑا منفرد اعزاز ہے۔ چینی صدر ،عزت مآب شی جن پنگ، تازہ سمّٹ کیCouncil of Heads of State کی صدارت بھی کریں گے۔ اِس کے علاوہ ایس سی او کی Plus Meetingبھی وہی کریں گے ۔ مرکزی اور خصوصی خطاب بھی انھی کا ہوگا جسے ساری دُنیا (بالخصوص امریکا) آنکھیں اور کان کھول کر سُنے گی ۔ رواں لمحوں میں ٹیرف کے معاملات پر چین اور امریکا کی جس طرح ٹھنی ہُوئی ہے، مذکورہ سربراہی اجلاس سے چینی صدر کا خطاب بہت سی گرہیں کھولے گا ۔اگر گزشتہ دنوں واشنگٹن میں امریکی صدر سے 9یورپی سربراہوں کی ملاقات پر دُنیا کی نظریں ٹکی ہُوئی تھیں تو اب اِنہی رہنماؤں کی نظریں شنگھائی تعاون تنظیم کے اِس تازہ سربراہی اجلاس پرمرتکز ہیں۔
ہمیں تو مگر دلچسپی یہ ہے کہ ’’تیانجن‘‘ میں شہباز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات ہو گی یا نہیں ؟ دونوں ’’تیانجن‘‘ میں موجود ہوں گے ۔ ایسے میں کیسے ممکن ہے کہ دونوں کے درمیان دعا سلام نہ ہو؟ایک دوسرے سے کنّی کترا کر آگے بڑھنا نا ممکن ہوگا ۔ اگر ایسا ہُوا تو یہ عالمی اخلاقیات کے سراسر منافی ہوگا ۔ پاکستان تو کھلے دل سے مودی جی سے ملاقات کے لیے تیار ہے ، اگرچہ بھارت، بھارتی اسٹیبلشمنٹ اور مودی جی بکثرت پاکستان میں خونی شیطانیاں بھی کر رہے ہیں اور بالخصوص کے پی کے اور بلوچستان میں فسادات اور خونریزی کو ہوا دے رہے ہیں ۔
کینیڈا ، برطانیہ اور امریکا تک بھارتی دہشت گردیاں پہنچ رہی ہیں ۔ سب پر بھارت کا مکروہ باطنی چہرہ عیاں ہورہا ہے ۔ پاکستان تو اَب ملک میں بھارتی خونی و فسادی مداخلت کو ’’فتنہ الہندوستان‘‘ سے معنون کررہا ہے ۔ اِس کے باوصف پاکستان ، بھارت سے مکالمہ بھی چاہتا ہے ۔ مگر بھارت صرف یک نکاتی ( دہشت گردی) ایجنڈے پر پاکستان سے مکالمہ چاہتا ہے ۔ یہ مگر پاکستان کو منظور و قبول نہیں ۔
’’تیانجن‘‘ میں شہباز و مودی کی موجودگی ہوگی تو ضرور ، مگر ہمارے وزیر اعظم ، شہباز شریف، مودی جی سے ملاقات نہیں کریں گے ۔ اِس بارے پاکستان کی وزارتِ خارجہ کا موقف سامنے آ چکا ہے ۔
بھارتی میڈیا بھی اِس بارے جو شر انگیزیاں کررہا ہے اور جو شرارے پھینک رہا ہے، ان کی موجودگی میں دونوں ہمسایہ ممالک کے وزرائے اعظم بھلا کیونکر مصافحہ کر سکیں گے؟ نا ممکن !مئی کی چار روزہ پاک بھارت جنگ میں بھارتی ہزیمت کے کارن بھی مودی جی کا مُوڈ سخت آف ہے۔ بھارت میں اُنہیں کئی سوالات کا سامنا ہے اور اُن کے پاس کسی سوال کا جواب نہیں ۔ایسے میں وہ کس منہ سے جناب شہباز شریف سے ملاقات کر سکیں گے؟ اور اگر یہ ملاقات بہ امرِمجبوری ہو بھی جاتی ہے تو واپسی پر نریندر مودی اپنے شریر ، شر انگیز اور بھڑکاؤ میڈیا کا سامنا کیسے کر سکیں گے ؟ ویسے پاکستان و بھارت کے عوام کی تو خواہش ہے کہ یہ ملاقات ہونی چاہیے ۔سب اِس تناؤ اور کشیدگی سے تنگ اور عاجز آ چکے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کی پچھلے نصف عشرے سے بول چال تک بند ہے۔
اِس کشیدگی نے دونوں ہمسایہ ممالک کے عوام پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ایس سی او کے مذکورہ سربراہی اجلاس سے چند روز قبل چینی وزیر خارجہ (Wang Yi) نے شٹل بن کر جس انداز میں بھارت،افغانستان اور پاکستان کے دَورے کیے ہیں، اِن سے عام شخص نے یہی اندازے اور قیافے لگائے ہیں کہ چینی وزیر خارجہ نے بھارت اور افغانستان کے ذمے داران کو یہ سمجھانے کی ضرور کوشش کی ہوگی کہ پاکستان کے خلاف شر انگیزیوں سے باز آ جائیں اور یہ کہ باہمی کشیدگی بھی کم کرنے کی کوشش کریں۔ بھارتی اسٹیبلشمنٹ اور افغانستان کے مقتدر مُلّا طالبان کی کھال مگر موٹی ہے ، انہیں سمجھ دیر ہی میں آتی ہے ۔
دیر سے سمجھ آنے کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ بھارت کو آج امریکا اور امریکی صدر سے سخت سست سُننی پڑ رہی ہیں ۔ بھارت بھاری اور کمر شکن امریکی ٹیرف کے پہاڑ تلے دَب چکا ہے ۔
اب وہ مایوس ہو کر چین کی طرف اُمید بھری نظروں سے دیکھ رہا ہے ۔ اُس کے مفسد اور شریر سیکیورٹی ایڈوائزر، اُجیت ڈوول، نے اِسی غرض سے چین کا دَورہ کیا ہے ۔ مودی صاحب بھی اِسی غرض سے باقاعدہ چین کا دَورہ کرنے کے خواہشمند ہیں۔ اور اِسی تمنا تلے وہ اَب ’’تیانجن‘‘ کے سربراہی اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں ۔ جنوبی ایشیا کے بعض باخبرتجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چینی وزیر خارجہ کے مذکورہ سہ فریقی ممالک دَورے کے دوران یقیناً پاکستان و بھارت کے درمیان ملاقات کے لیے کوئی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی گئی ہوگی ۔ اِن قیاسات کے تحت یہ مہین سی اُمید ہے کہ شائد شہباز و مودی ملاقات ہو جائے ۔
’’تیانجن‘‘ کا یہ سربراہی اجلاس ، بہرحال، بہت سی اُمیدوں اور آشاؤں کا مرکز ہے ۔ اِس اجلاس سے سب سے بڑی یہ اُمید قائم کی گئی ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی تلاش کی جا سکے ۔ ’’تیانجن‘‘ سمّٹ سے چین کو دُنیا پر اپنی معاشی ، ٹیکنیکل اور فوجی طاقت کی نمائش کرنے کا موقع بھی ملے گا۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ تیانجن سمّٹ کے بعد چینی دارالحکومت ، بیجنگ، میں چین کی سب سے بڑی فوجی پریڈ میں کئی عالمی رہنما شریک ہو سکیں گے۔ شہباز شریف صاحب بھی ان میں شامل ہیں۔ چین فوجی اعتبار سے بھی دُنیا پر آہستہ آہستہ کھل رہا ہے۔اِس اقدام سے امریکا سب سے زیادہ پریشان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس شہباز شریف ممالک کے سکیں گے کریں گے رہا ہے سے چین
پڑھیں:
درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد :سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے سہیل آفریدی کی تعریف اور شہباز شریف پر نام لیے بغیر تنقید کردی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی طرف سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کی دعوت مسترد کیے جانے پر سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی کا تبصرہ سامنے آیا ہے۔
صحافی فرخ شہباز وڑائچ کے پروگرام میں جب محمد علی درانی سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم بار بار ایک صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو کہہ رہے ہوں کہ آئیں بیٹھتے ہیں، آئیں مل کر چلتے ہیں، اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بلا رہے ہوں اور دوسری طرف ایک صاحب ہوں جو کہیں جی کہ میں عشقِ عمران میں مارا جائوں گا؟۔
اس پر سابق وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ سہیل آفریدی جینوئن وزیراعلیٰ ہے اور یہ اس کی ملاقات کےلیے کہتے ہیں ‘میں پوچھ کر بتائوں گا’،تو بھئی وہ اپنے اسٹیٹس کے لوگوں سے ملے گا کیوں کہ سہیل آفریدی پاور فل ہے۔
اس کے ووٹ کم نہیں ہوتے، اس کو ووٹ لینے کے لیے کسی کی ضرورت نہیں پڑتی، اس کو اپنی وزارت اعلیٰ کے انتخاب کےلیے کسی کے پیچھے جانا نہیں پڑتا، اس کے بعد اتنے ہی ووٹوں سے اس کا سینیٹر بھی منتخب ہوجاتا ہے آپ کچھ نہیں بگاڑ پاتے۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے انکشاف کیا تھا کہ میں اڈیالہ جیل گیا تو اس وقت وزیراعظم شہباز شریف نے مجھے فون کیا، وزیراعظم نے مجھے وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔
میں نے ان سے کہا کہ میری عمران خان سے ملاقات کے انتظامات کریں، جس پر انہوں نے جواب دیا میں میں پوچھ کر بتائوں گا، اسی طرح بعد میں جب وزیراعظم نے مجھے ملاقات کے لیے بلایا تو میں نے بھی ان سے کہا کہ میں اپنے قائد سے پوچھ کر بتائوں گا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar