امریکی ٹیرف کے باوجود انڈیا روس سے تیل کی خریداری میں اضافہ کرے گا، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
بھارت کے روسی تیل کے درآمدات میں ستمبر کے مہینے میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، دوسری طرف امریکا نے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد تک محصولات عائد کر دیے ہیں تاکہ انڈیا کو روس کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
روئٹرز کی خبر کے مطابق بھارتی ریفائنریز ستمبر میں روسی تیل کی خریداری 10 تا 20 فیصد بڑھا کر روزانہ 1.
یہ بھی پڑھیے: امریکا کی بھارت کو پھر تنبیہ، روسی تیل کی درآمدات پر ’سنجیدگی‘ دکھانے کا مطالبہ
روس پر 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد مغربی ممالک کی پابندیوں کے نتیجے میں بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن کر ابھرا۔ بھارتی ریفائنریوں نے رعایتی نرخوں پر روسی تیل خرید کر نہ صرف اپنی ضروریات پوری کیں بلکہ منافع بھی کمایا۔ تاہم، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ وہ روسی تیل سے ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے، جب کہ یورپ اور امریکا اب بھی روسی مصنوعات کی بڑی مقدار خرید رہے ہیں۔
روس اس وقت اضافی برآمدات کا خواہاں ہے کیونکہ یوکرین کے حملوں سے اس کی کئی ریفائنریاں عارضی طور پر بند ہیں۔ موجودہ رعایت پر بھارتی خریداروں کو برینٹ کے مقابلے میں فی بیرل 2 تا 3 ڈالر سستا روسی تیل مل رہا ہے، جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں زیادہ پرکشش ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت پر روس سے تیل کی خریداری روکنے کے لیے امریکی دباؤ بڑھ گیا، تجارتی مشیر نے بھی مطالبہ دہرادیا
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک بھارت واضح پالیسی تبدیلی نہیں کرتا یا تجارتی حالات ڈرامائی طور پر نہیں بدلتے، روسی تیل اس کی توانائی کی ضروریات کا لازمی حصہ رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا تیل ٹیرف محصولاتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا تیل ٹیرف محصولات روسی تیل تیل کی
پڑھیں:
ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اشتہار کی نشریات سے قبل ہی انہوں نے ریاست اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ کو اس کے نشر ہونے سے روکنے کی ہدایت دی تھی۔
جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہا کہ انہوں نے بدھ کی شب جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیے گئے عشائیے کے دوران صدر ٹرمپ سے بالمشافہ معذرت کی۔
کینیڈین وزیرِ اعظم نے مزید بتایا کہ وہ اشتہار کے مواد سے پہلے ہی آگاہ تھے اور ڈگ فورڈ کے ساتھ اس پر تبادلۂ خیال بھی کر چکے تھے، تاہم انہوں نے اس کے استعمال کی مخالفت کی تھی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ اشتہار اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور اکثر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہ قرار دیے جاتے ہیں۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کو جنم دیتے ہیں۔”
اس اشتہار کے ردِعمل میں صدر ٹرمپ نے کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات بھی معطل کر دیے۔
دوسری جانب، رواں ہفتے کے آغاز میں جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کی مارک کارنی سے عشائیے کے دوران “انتہائی خوشگوار گفتگو” ہوئی، تاہم انہوں نے بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔