کرتارپور گوردوارہ سے سیلابی پانی کی نکاسی مکمل، 3 سے 4 دن میں یاتریوں کے لیے کھول دیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
نارووال میں بھارتی آبی جارحیت کے باعث زیرِ آب آنے والے کرتارپور گوردوارہ میں نکاسیِ آب اور صفائی کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے، 3 سے 4 دن میں سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر ’ستھرا پنجاب‘ ورکرز، ریسکیو ٹیموں اور دیگر اداروں کے اہلکاروں نے دن رات محنت کر کے گوردوارہ کے تمام حصے، جنم استھان اور درشن ڈیوڑی سمیت در و دیوار کو مکمل طور پر صاف کردیا۔
ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب نے خود کرتارپور گوردوارہ پہنچ کر صفائی کے عمل کی نگرانی کی جبکہ وسیع صحن سے بھی پانی نکال کر اچھی طرح صفائی کروائی گئی۔
مزید پڑھیں: بھارتی آبی جارحیت نے کرتارپور ڈبو دیا، گردوارہ دربار صاحب متاثر
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے آئندہ 3 سے 4 دن میں گوردوارہ سکھ یاتریوں کے لیے کھولنے کا حکم دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث کرتارپور گوردوارہ 10 سے 12 فٹ پانی میں ڈوب گیا تھا، جس دوران ریسکیو ٹیموں نے موٹر بوٹس کے ذریعے سکھ یاتریوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
صفائی مکمل ہونے کے بعد گوردوارہ کو اپنی اصل حالت میں دیکھ کر منتظمین اور زائرین خوشی اور حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی آبی جارحیت سکھ یاتری کرتارپور گوردوارہ نارووال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی ا بی جارحیت سکھ یاتری کرتارپور گوردوارہ نارووال کرتارپور گوردوارہ کے لیے
پڑھیں:
کوہ سلیمان سے آنیوالے سیلابی پانی سے 2 ہزار سال پرانے سکے مل گئے
کوہ سلیمان کے پہاڑوں سے آنے والے سیلابی پانی نے جہاں پنجاب میں شدید تباہی مچائی وہیں وہ اپنے ساتھ قدیم خزانے بھی لایا۔
ڈیرہ غازی خان کی قبائلی پٹی سے گزرنے والے سیلابی ریلے اپنے ساتھ ہزاروں سال پرانے سکے اور مختلف ادوار کے نایاب نوادرات لے کر آئے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق سیلابی پانی سے ملنے والے سکوں میں ویما دیوا کشان دور کے سکے بھی شامل ہیں جو کہ 2 ہزار سال پرانے ہیں۔
انتظامیہ نے مزید بتایا ویما دیوا کشان دور کے علاوہ لودھی، تغلق، درانی، سکھ، مغل، برطانوی، عرب دنیا، وسطی ایشیا، چین اور خراسان کے سکے بھی ملے ہیں
انتظامیہ کے مطابق سخی سرور کے قریب پہاڑی ندی میں بہہ جانے والے قیمتی نوادرات مقامی لوگوں کو ملیں جنہیں بعد میں متعلقہ محکمے نے اپنی تحویل میں لے لیا۔
انتظامیہ نے بتایا کہ یہ صرف دھات کے ٹکڑے نہیں ہیں بلکہ قدیم تہذیب کے نشانات ہیں، ان سکوں کے ڈیزائن خطے کے شاندار ماضی، سابقہ سلطنتوں کی شان و شوکت اور قدیم تجارتی راستوں کی جھلک دکھاتے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے تصدیق کی کہ آثار قدیمہ کے ماہرین مزید قیمتی نوادرات کی تلاش میں جلد ہی اس علاقے میں کھدائی شروع کر دیں گے