ٹرمپ انتظامیہ کا نیا فیصلہ، امریکا دنیا کا سب سے زیادہ مہنگا ویزا دینے لگا
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا میں سیاحت کو ایک اور دھچکا لگنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے غیر ملکی مسافروں کے لیے 250 ڈالر کی نئی ’ویزا انٹیگریٹی فیس‘ نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیس یکم اکتوبر 2025 سے لاگو ہوگی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پہلے ہی ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں اور غیر ملکی ممالک کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے باعث امریکا آنے والے سیاحوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ جولائی میں امریکا آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 3.
نئی فیس میکسیکو، ارجنٹینا، بھارت، برازیل اور چین جیسے ممالک کے شہریوں پر لاگو ہوگی کیونکہ یہ ’ویزا ویور پروگرام‘ کا حصہ نہیں ہیں۔ اس فیس کے بعد امریکی ویزے کی مجموعی لاگت 442 ڈالر تک پہنچ جائے گی، جو دنیا کا سب سے مہنگا ویزا تصور کیا جا رہا ہے۔
امریکی ٹریول ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے امریکا کی سیاحتی صنعت مزید دباؤ کا شکار ہوگی۔ ماہرین کے مطابق بڑے ایونٹس جیسے فیفا ورلڈ کپ 2026 اور لاس اینجلس اولمپکس کے باوجود سیاحت کی شرح میں کمی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورزم کونسل کے مطابق، بین الاقوامی سیاحوں کے اخراجات 2025 میں 169 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے، جو 2024 کے مقابلے میں کم ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں نے امریکا کی سیاحتی کشش کو متاثر کیا ہے اور موجودہ صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔