خیبرپختونخوا میں سیلاب سے 490 افراد جاں بحق، متاثرین کی بحالی پر تیزی سے کام جاری ہے،وزیراعلیٰ
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ سیلابی صورتحال کے دوران 490 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کے لیے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں اور بحالی کے کام تیزی سے جاری ہیں۔
پشاور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بارشوں اور سیلابی ریلوں نے بنیر، شانگلہ، صوابی اور سوات جیسے اضلاع میں شدید تباہی مچائی۔ 12 سے 14 فٹ بلند سیلابی ریلے گھروں کو بہا لے گئے، کئی علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ علی امین گنڈا پور نے بتایا کہ تمام متعلقہ ادارے فوری متحرک ہوئے، اور صرف 24 گھنٹوں کے اندر اندر ہم نے تمام متاثرہ علاقوں تک رسائی حاصل کر کے ریسکیو کا کام مکمل کیا۔
وزیراعلیٰ کے مطابق جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20،20 لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا۔ زخمیوں کو بھی مالی امداد دی جا رہی ہے، جن میں سے 50 فیصد متاثرین کو رقم مل چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چیک بکس کی کمی کی وجہ سے تمام زخمیوں کو فوری ادائیگیاں ممکن نہیں ہو سکیں، مگر حکومت جلد یہ مسئلہ بھی حل کر لے گی۔
گھروں کے نقصانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جو گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، ان کے مالکان کو 10 لاکھ روپے بطور امداد دی جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری املاک کی بحالی کا عمل بھی جاری ہے۔ صوبے کی تاریخ میں اتنی تیزی سے متاثرین کی بحالی کے لیے کبھی کام نہیں ہوا، جتنا اس بار کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ماضی میں مناسب منصوبہ بندی کے تحت ڈیمز بنائے جاتے تو آج ہمیں اتنا نقصان نہ اٹھانا پڑتا۔”
انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ میں کسی کا پورا گھر نہیں بن سکتا، یہ صرف حکومت کی جانب سے ایک سہارا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ 2022ء کے سیلاب سے ڈیرہ اسماعیل خان میں حاصل ہونے والے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ نئے ڈیمز پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی تباہی سے بچا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر:۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔
انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیر اعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے ، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم اس صورتحال سے لوگوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔