صرف 2 لاکھ ریال میں عمان کی 10 سالہ گولڈن رہائش حاصل کریں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
مسقط: خلیجی ملک عمان نے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور ہنرمند افراد کو راغب کرنے کے لیے 10 سالہ "گولڈن رہائش پروگرام" کا اعلان کر دیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت سرمایہ کار صرف 2 لاکھ عمانی ریال (تقریباً 5 لاکھ 20 ہزار امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کے بدلے قابلِ تجدید رہائشی اجازت نامہ حاصل کر سکیں گے۔
یہ پروگرام عمان کے "ویژن 2040" اصلاحات کا حصہ ہے جس کا مقصد سیاحت، صنعت اور تجارت کو فروغ دینا ہے۔ حکام کے مطابق گولڈن رہائش اجازت نامہ نہ صرف سرمایہ کار بلکہ ان کے اہل خانہ اور قریبی رشتہ داروں کے لیے بھی ہوگا۔
اس پروگرام میں شامل افراد کو خصوصی سہولیات بھی دی جائیں گی جن میں ائیرپورٹ پر فاسٹ ٹریک سروسز، تین گھریلو ملازمین رکھنے کا حق اور مخصوص علاقوں میں جائیداد خریدنے کی اجازت شامل ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق سرمایہ کار سات مختلف طریقوں سے اس پروگرام کے لیے اہل ہو سکتے ہیں، جن میں کمپنی قائم کرنا، سیاحتی کمپلیکس میں جائیداد خریدنا، طویل مدتی بانڈز رکھنا، ایکوئٹی میں سرمایہ کاری، پانچ سالہ بینک ڈپازٹ، کم از کم 50 عمانی ملازمین کے ساتھ کمپنی بنانا اور غیر ملکی سرمایہ کاری قانون کے تحت نامزدگی شامل ہیں۔
عمانی وزارت تجارت و سرمایہ کاری کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام ملک کے اہم شعبوں جیسے سیاحت، لاجسٹکس اور قابل تجدید توانائی میں غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ حکام کے مطابق یہ منصوبہ صرف رہائش نہیں بلکہ بہتر زندگی، استحکام اور کاروباری مواقع کا نیا دروازہ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
کراچی:ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔
بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔
سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔
شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔
فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔