سرجانی اور گڈاپ سے نوجوان لڑکی سمیت دو افراد کی لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں گھر سے نوجوان لڑکی کی لاش ملی جبکہ گڈاپ میں قبرستان سے ایک شخص کی لاش ملی جو پراسرار طور پر ہلاک ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹاؤن کے علاقے سیکٹر 10 ون مینا بازار کے قریب گھر سے نوجوان لڑکی کی لاش ملی جس کی اطلاع پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش چھیپا کے رضا کاروں کی مدد سے اسپتال منتقل کیا۔
ایس ایچ او سرجانی پولیس عرفان آصف نے بتایا کہ متوفیہ کی شناخت 19 سالہ درخشاں دختر عبدالرشید کے نام سے کی گئی جبکہ اہلخانہ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ متوفیہ کی طبعی موت واقع ہوئی ہے جو کہ سانس کی بیماری میں مبتلا تھی۔
ایک سوال جواب میں ایس ایچ او نے اس بات کی تردید کی ہے کہ متوفیہ کی لاش چند روز پرانی تھی۔ تاہم، پولیس واقعے سے متعلق مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔
دریں اثنا، گڈاپ کے علاقے سپر ہائی وے خلیجی قبرستان کے قریب سے ضعیف العمر شخص کی لاش ملی جو پراسرار طور پر ہلاک ہوگیا ۔
اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کر دی۔
ڈیوٹی افسر تھانہ گڈاپ کے مطابق متوفی کی شناخت 60 سالہ خورشید احمد کے نام سے کی گئی جبکہ فوری طور پر وجہ موت کا تعین نہیں ہوسکا۔ تاہم، پولیس مزید چھان بین کر رہی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی لاش ملی
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکوں میں ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا صبح سویرے 7 بجے کے قریب لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ایکسپریس نیوز کوبتایا ہے کہ دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں بارودی سرنگیں اب روزمرہ کا خطرہ بن چکی ہیں اور ہم اپنے بچوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔