بھارتی صنعتکار انیل امبانی کے قرض اکاؤنٹس’فراڈ‘ قرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
بھارتی صنعتکار انیل امبانی کو ایک اور دھچکا پہنچا ہے کیونکہ بینک آف بڑودا نے ریلائنس کمیونی کیشنز لمیٹڈ اور اس کے سابق ڈائریکٹر امبانی کے قرض اکاؤنٹس کو باضابطہ طور پر’فراڈ‘ قرار دے دیا ہے۔
یہ فیصلہ اسٹاک ایکسچینج میں دائر ایک نوٹس کے ذریعے سامنے آیا ہے اور اس کا تعلق ان قرضوں سے ہے جو اس وقت دیے گئے تھے جب آرکام نے کارپوریٹ دیوالیہ پن اور تصفیے کے عمل میں داخل ہونا ابھی باقی تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ کبھی بھارت کی بڑی ٹیلی کام کمپنیوں میں شمار ہونے والی آرکام جون 2019 سے ان سولوینسی اینڈ بینکرپسی کوڈ مجریہ 2016 کے تحت دیوالیہ پن کا سامنا کر رہی ہے۔
M/s Reliance Communications under investigation for alleged bank fraud of ₹40,186 crore.                
      
				
On the complaint of SBI, CBI has registered a case against Anil Ambani and M/s RCOM for allegedly defrauding the bank of ₹2,925 crore.
While the account turned NPA in 2016 and the fraud… https://t.co/1LC895ck5n pic.twitter.com/px9TjRObGH
— Arvind Gunasekar (@arvindgunasekar) August 23, 2025
کمپنی نے وضاحت کی ہے کہ زیرِ بحث قرضے دیوالیہ پن کے اعلان سے پہلے کے ہیں اور اب یہ معاملہ یا تو کسی منظور شدہ تصفیے کے ذریعے یا پھر لیکویڈیشن کے عمل سے طے ہوگا۔
انیل امبانی پہلے ہی آرکام کی ڈائریکٹرشپ سے الگ ہو چکے ہیں، قرض دہندگان کی کمیٹی تصفیے کے پلان کی منظوری دے چکی ہے، تاہم یہ اب نیشنل کمپنی لا ٹریبونل کے فیصلے کی منتظر ہے۔
مزید پڑھیں:
اس دوران کمپنی نے کہا ہے کہ وہ بینک آف بڑودا کے اقدام پر قانونی ماہرین سے مشاورت کر رہی ہے، کیونکہ کارپوریٹ دیوالیہ پن اور تصفیے کے عمل کے تحت قانونی کارروائیوں اور نفاذی احکامات سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
یہ پیش رفت امبانی گروپ کی مالی مشکلات کو مزید گہرا کر رہی ہے، جو پہلے ہی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی تحقیقات کی زد میں ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ امبانی گروپ کی مختلف کمپنیوں، بشمول ریلائنس ہاؤسنگ فائنانس، آرکام اور ریلائنس کمرشل فائنانس کے خلاف مبینہ طور پر تقریباً 17 ہزار کروڑ روپے مالیت کے قرض فراڈ کی چھان بین کر رہا ہے اور اس نے 12 سے 13 بینکوں سے قرضوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
مزید پڑھیں:
بینک آف بڑودا نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں ریزرو بینک آف انڈیا سمیت تمام متعلقہ حکام کو مطلع کرے گا، جیسا کہ مرکزی بینک کی فراڈ رسک مینجمنٹ گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے۔
یہ اقدام اس سے پہلے اسٹیٹ بینک آف انڈیا اوربینک آف انڈیا کے فیصلوں کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے جون اور 24 اگست کو آرکام کے قرض اکاؤنٹس کو مبینہ فنڈ منتقلی اور قرض شرائط کی خلاف ورزی کے سبب ’فراڈ‘ قرار دیا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ تازہ پیش رفت آرکام کی دیوالیہ پن سے متعلق کارروائیوں پر اہم اثر ڈال سکتی ہے اور ساتھ ہی یہ بھارتی بینکاری شعبے کی بڑھتی ہوئی سختی اور کمزور کارپوریٹ اداروں کے خلاف فیصلہ کن رویے کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آر کام امبانی گروپ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ انیل امبانی بھارتی صنعتکار بینک آف بڑودا دیوالیہ پن ریزرو بینک آف انڈیا ریلائنس قرض اکاؤنٹس نیشنل کمپنی لا ٹریبونلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ر کام امبانی گروپ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ انیل امبانی بھارتی صنعتکار بینک آف بڑودا دیوالیہ پن ریزرو بینک آف انڈیا ریلائنس قرض اکاؤنٹس نیشنل کمپنی لا ٹریبونل بینک آف انڈیا بینک آف بڑودا قرض اکاؤنٹس انیل امبانی دیوالیہ پن کے قرض
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے بینک الفلاح کا مزید 50 لاکھ ڈالرعطیہ کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) بینک الفلاح کے چیئرمین شیخ نہیان بن مبارک آل نہیان اور بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 2025 کے سیلاب سے متاثرین کی بحالی کے لیے اضافی 50 لاکھ امریکی ڈالر،تقریباً 1.4 ارب روپے کی منظوری دی ہے۔ اس اعلان کے بعد بینک الفلاح کی جانب سے 2022 سے اب تک کے سیلاب زرہ علاقوں اور متاثرین کی بحالی کیلئے مجموعی امداد 1 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو موسمیاتی تباہ کاریوں کے بعد مسلسل عوامی معاونت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ اعلان بینک الفلاح کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر عاطف باجوا نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ان کا کہنا تھا کہ”بینک الفلاح کی خواہش ہے کہ ہم صرف ایک مالیاتی ادارہ نہ رہیں بلکہ ایک ایسا بینک بنیں جو لوگوں کا احساس کرے۔ ہم اپنے چیئرمین اور بورڈ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے یہ فراخ دلانہ تعاون فراہم کیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم متاثرین کی بحالی اور موسمیاتی تبدیلی سے مقابلے کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔”
نئے فراہم کیے گئے فنڈز غیر سرکاری تنظیموں اور شراکت داروں کے نیٹ ورک کے ذریعے پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بنیادی ڈھانچے، روزگار کی بحالی اور کمیونٹیز کی مضبوطی پر خرچ کیے جائیں گے۔ اس اقدام میں رہائش، تعلیم، صحت اور موسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت سمیت ترقیاتی اقدامات شامل ہوں گے۔
رواں سال 2025کے سیلاب نے پاکستان کو ایک بار پھر شدید متاثر کیا ہے، جبکہ 2022 میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے۔ تاہم وسیع امدادی سرگرمیوں کے باوجود 80 لاکھ سے زائد بے گھر افراد اب بھی صحت اور رہائش کے مسائل سے دوچار ہیں۔
2022کے بعد بینک الفلاح نے 1 کروڑ ڈالر کے امدادی منصوبے کا آغاز کیا تھا، جس کے دو مراحل میں سندھ اور بلوچستان میں فوری امداد اور طویل مدتی بحالی شامل تھی۔ بینک الفلاح نے اپنے 479 متاثرہ ملازمین کو بھی 50 کروڑ روپے کی براہ راست مالی مدد فراہم کی، جن کے گھر اور اثاثے سیلاب میں تباہ ہوئے تھے، جو ادارے کی ٹیم کیلئے فلاح و بہبود کی روایت کا ثبوت ہے۔