یومِ دفاع کے موقع پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ ’’اللہ ہو‘‘ جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
یومِ دفاع پاکستان کے موقع پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ ’’اللہ ہو‘‘ جاری کردیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کیا گیا یہ نغمہ معروف گلوکار ساحر علی بگا کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا ہے، جس میں تینوں مسلح افواج کی یکجہتی اور وطن سے بے مثال وفا کی عظیم داستان نظر آتی ہے۔
نغمے میں پاک افواج کی بہادری اور پاکستانی قوم کے جذبے کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔ اس میں ’’اللہ ہو‘‘ کی گونج دشمن کو للکار اور وطن سے محبت کا پیغام ہے۔ نغمے میں پاکستان کی مسلح افواج کے دفاعِ وطن کی شاندار عکاسی کی گئی ہے۔
پاک فوج کی جانب سے جاری نغمے میں بہادری، قربانی اور وطن کے وقار کا دلکش امتزاج شامل ہے۔ اس کے ذریعے سرحدوں کے محافظ پاک فوج کے جانبازوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔ نغمے میں آسمانوں کی نگہبان پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ مہارت اور جرات مندانہ کردار کو اجاگر کیا گیا ہے۔
نغمے میں ملک کی بحری سرحدوں کی پاسبان پاک بحریہ کے شاندار کارناموں کو بھی سراہا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کا جاری کردہ نیا ملی نغمہ قربانی اور تجدیدِ عہد وفا کا پیکر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا گیا ہے
پڑھیں:
حکومت زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے، علامہ مقصود ڈومکی
صحبت پور میں قبائلی رہنماء سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے، اسلیے ضروری ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے۔ یہ بات انہوں نے ضلع کونسل صحبت پور کے ضلعی وائس چیئرمین میر فہد خان پنہور سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی، ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ کے ضلعی صدر نور دین گولاٹو، زوار دلدار حسین گولاٹو اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ ملاقات میں قبائلی اختلافات کے حل اور باہمی دلچسپی کے امور پر مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام عفو و درگزر کی تعلیم دیتا ہے، قرآن و سنت میں اس کی بارہا تاکید کی گئی ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ کسان کو اس کی محنت کا پورا صلہ ملنا چاہیے۔ جب ادویات، کھاد اور زرعی مشینری مہنگی ہو اور گندم و چاول کی قیمت کم ہو تو کسان کی گزر بسر مشکل ہو جاتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے تاکہ زراعت کو نقصان نہ پہنچے۔ اس موقع پر میر فہد خان پنہور نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے قیام پاکستان سے قبل بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ مسلم لیگ میں جدوجہد کی اور یہ ہمارے لیے اعزاز ہے کہ قائداعظم نے جیکب آباد کے دورے کے دوران ہمارے گھر میں قیام فرمایا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی تنازعات کا خاتمہ ہی عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ لوگوں کو یہ شعور دینا ہوگا کہ جھگڑے ان کے لیے نقصان دہ ہیں جبکہ امن و اتحاد ہی ترقی و خوشحالی کی کنجی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی افہام و تفہیم، رواداری اور تعاون کے ذریعے ہی ایک پرامن معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے، جو ملکی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ ملاقات میں پنہور اور ڈومکی قبائل کے درمیان پیش آئے واقعے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔