کیش وین سے 2 کروڑ 32 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
کراچی میں منگھوپیر روڈ پر ڈکیتی کی ایک بڑی واردات میں نامعلوم ملزمان نے رہائشی سوسائٹی کی کیش وین کو نشانہ بناتے ہوئے 2 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد کی رقم لوٹ لی۔
پولیس کے مطابق واقعہ منگھوپیر تھانے سے صرف 2 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیا، جہاں پانچ مسلح افراد نے کارروائی کرتے ہوئے کیش وین کو روکا اور رقم سے بھرا تھیلا لے کر فرار ہو گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ سوسائٹی کے سیکیورٹی سپروائزر کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق کیش وین نجی بینک کے سامنے رکی، جہاں ہمارا رائیڈر 22 لاکھ روپے سے زائد رقم کا ایک تھیلا لے کر بینک کے اندر چلا گیا۔ وین جب واپس جانے لگی تو پانچ مسلح ملزمان نے گھیر لیا اور وین میں موجود دوسرا تھیلا چھین کر دو موٹر سائیکلوں پر فرار ہو گئے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ ڈاکو نہ صرف رقم لے کر فرار ہوئے بلکہ سیکیورٹی گارڈ سےاسلحہ اور گولیاں بھی چھین کر ساتھ لے گئے۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کی شناخت کی کوششیں جاری ہیں۔ یہ واقعہ شہر میں بڑھتی ہوئی سیکیورٹی خدشات کی نشاندہی کرتا ہے، خاص طور پر ایسے حساس مقامات پر جہاں بڑی رقوم کی ترسیل کی جاتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیش وین
پڑھیں:
تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔
لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔
ڈاکوؤں کو پکڑنے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل
بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔
بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔