ممکنہ سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ حکومت نے بارشوں کے ساتھ ساتھ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بھی مکمل تیاریاں کر رکھی ہیں۔ ان کے مطابق تمام محکمے اور وزرا پوری طرح متحرک اور فعال ہیں۔
فلڈ مانیٹرنگ سیل کے دورے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ انہوں نے سکھر اور لاڑکانہ کے کمشنرز کے علاوہ وزیر آبپاشی اور سیکرٹری سے تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے سندھ: گڈو بیراج پر آج بڑے سیلابی ریلے کی آمد متوقع، آبادی کو انخلا کی ہدایت
مراد علی شاہ نے کہا کہ سہ پہر تین بجے کی رپورٹ کے مطابق پنجند بیراج پر پانی کی آمد 6 لاکھ کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ جام خان شورو اس وقت موقع پر موجود ہیں اور اطلاعات کے مطابق اگلے 24 گھنٹوں میں پانی کی مقدار 7 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ پنجند کے قریب بہاؤ میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کے بعد وہاں پانی کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ کے مطابق تونسہ سے 2 لاکھ 17 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے، اور ان دونوں مقامات کو مدنظر رکھتے ہوئے 8 لاکھ کیوسک کے سیلابی ریلا کا مقابلہ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ریلا تاخیر کا شکار ہوا ہے لیکن 9 ستمبر کو گدو بیراج پر پانی کے پیک کی توقع ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت 8 لاکھ کیوسک پانی سے نمٹنے کے لیے مکمل انتظامات کر رہی ہے۔ متاثرہ دیہات سے لوگوں کی منتقلی جاری ہے، بیشتر افراد نے خود بھی انخلا شروع کر دیا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے انہیں مسلسل آگاہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 48 گھنٹوں میں آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا جائے گا۔
’ماضی کے تجربے کی بنیاد پر ایسے گھروں کی تعمیر بھی کی گئی ہے جو پانی کی سطح بلند ہونے کے باوجود محفوظ رہیں گے، جبکہ کمشنرز نے انخلا کے لیے درکار تمام سہولتیں فراہم کر دی ہیں۔‘
مراد علی شاہ نے مزید بتایا کہ ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں، طبی امداد کے مراکز فعال ہیں اور مویشیوں کے لیے باڑوں کی جیو ٹیگنگ بھی مکمل کر لی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں سیلاب کب داخل ہوگا، حکومت کی تیاریاں کیا ہیں؟
ان کے مطابق گدو بیراج کے بالائی علاقوں، خصوصاً کوہ سلیمان میں کسی بڑی بارش کا امکان نہیں، تاہم تھرپارکر، ٹھٹھہ، حیدرآباد، جامشورو اور دادو میں بارشیں متوقع ہیں۔ اور بارشوں کے پیش نظر بھی تمام محکمے اور وزرا الرٹ ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ناصر شاہ، مکیش چاؤلہ، جام دھاریجو، محمد علی ملکانی اور ریاض شاہ سمیت صوبائی اسمبلی کے دیگر نمائندے بھی اپنے اپنے علاقوں میں موجود رہ کر حالات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تیاریاں مکمل سیلابی صورت حال مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تیاریاں مکمل سیلابی صورت حال مراد علی شاہ وزیراعلی سندھ وی نیوز مراد علی شاہ لاکھ کیوسک وزیر اعلی کے مطابق بتایا کہ انہوں نے پانی کی کے لیے
پڑھیں:
دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی بعض مقامات پر کئی کئی فٹ پانی موجود ہے دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی آنے کے باوجود اوچ شریف، تحصیل خیرپورٹامیوالی، تحصیل صدربہاولپور میں درجنوں بستیاں بستور زیرآب ہیں قادر آباد کے علاقے میں سرکاری اسکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد کو ریلیف کیمپ منتقل کردیا گیا ہے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی جاری ہے.(جاری ہے)
دوسری جانب دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 81 ہزار 86 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 53 ہزار 559 کیوسک ہے سکھر بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 71 ہزار 800 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 58 ہزار 120 کیوسک، کوٹڑی بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 853، اخراج 2 لاکھ 89 ہزار 98 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے دریائے سندھ میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے، نوشہروفیروز میں منجٹھ میں کئی زمینداری بند ٹوٹ گئے ہیں، اور سیلابی پانی دیہاتوں میں داخل ہو گیا ہے اور کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں دوسری جانب مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کے آغاز پرملک کے کئی علاقوں میں طوفانی بارشوں سے جل تھل ایک کردیا، ایبٹ آباد میں طوفانی بارش سے توحید آباد، چھانگا گلی، ایوبیہ سمیت متعدد سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، ہیوی مشینری کی مدد سے سڑکوں کی بحالی کا کام جاری رہا، چترال میں شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، متعدد شاہراہیں مختلف مقامات پر بند ہوگئیں،انتظامیہ ملبہ ہٹانے میں مصروف رہی. کراچی میں بھی بادلوں کی انٹری ہوگئی، شارع فیصل، گلشن اقبال، ڈرگ روڈ پر بوندا باندی ہوئی، 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کا امکان ہے دریں اثناءمحکمہ موسمیات نے آ ئندہ24گھنٹوں میں ملک کے بیش تر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، خیبرپختونخوا کے بیش تر اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے دیر، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، اور شانگلہ میں بارش کی پیشگوئی ہے. پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا تاہم مری، گلیات، راولپنڈی، جہلم، اٹک، چکوال، اور گجرات میں بارش متوقع ہے، سندھ میں موسم شدید گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، مری، اٹک، چکوال اور جہلم میں بادل برسیں گے بارشوں سے بڑے شہروں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بڑھ گیا محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے علاقوں موسی خیل، بارکھان، خضدار، ژوب، قلات میں بارش کی توقع ہے جب کہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے. ادھرسیلاب نے پنجاب میں دریاﺅ ں کے کنارے 22 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کو ڈبو دیا جس سے سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا صوبائی اداروں نے سیلاب سے زرعی نقصانات سے متعلق وفاقی حکومت کو تازہ اعداد و شمار سے آگاہ کردیا، ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے22 لاکھ ایکڑ رقبہ متاثرہ ہوا، سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا، 10 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی چاول کی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا تخمینہ ہے. ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے اڑھائی لاکھ ایکڑ رقبے پر گنے کی فصل کو نقصان پہنچا ہے، مکئی اور کپاس کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ذرائع کے مطابق سندھ میں پیاز کی تین فیصد تک فصل کو نقصان پہنچا ہے ابھی تک سندھ میں سیلاب کا پانی دریائی حدود سے زیادہ باہر نہیں نکلا ہے تاہم پنجاب کے برعکس سندھ میں سیلاب سے صرف کچے کا علاقہ ہی متاثر ہوا ہے. ذرائع کے مطابق پنجاب کے متعدد اضلاع کو آفت زدہ قرار دیکر ٹیکس و آبیانہ معاف ہوسکتا ہے، حافظ آباد، سیالکوٹ ، نارووال گوجرانوالہ، گجرات، ملتان میں کسانوں کے ذمہ ٹیکس اور آبیانہ معاف ہوسکتا ہے رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگی ہیںگزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بخار، جلدی امراض ، آشوب چشم ، ڈائریا ، سانپ اور کتے کے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں. سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف بیماریوں کے مریضوں کی تعداد7 لاکھ55 ہزار ہوگئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سانس کی تکلیف کےساتھ 5 ہزار مریض، بخار کے ساتھ4300،جلدی الرجی کے4ہزار،آشوب چشم کے700 مریض رپورٹ ہوئے سانپ کے کاٹنے کے5 کیسز اور کتے کے کاٹنے کے20 کیسز، ڈائریاکے1900سے زائد مریض سامنے آئے محکمہ صحت پنجاب کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں 405 فکس کیمپس میں 2 لاکھ79ہزار مریضوں کا طبی معائنہ کیا گیا.