اسرائیل کے عوام نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے احتجاج کیا ہے، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہِ راست اپیل کی کہ وہ غزہ کی جنگ ختم کرائیں اور یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنائیں۔

مظاہرین نے فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر واقع عوامی چوک کو بھر دیا۔ جنہوں نے اسرائیلی پرچم اور یرغمال بنائے گئے افراد کی تصاویر والے پلے کارڈز تھام رکھے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل میں غزہ جنگ بند کرنے کے لیے بھرپور مظاہرے، کلیسائی رہنماؤں کا بھی اظہار تشویش

احتجاج کے دوران تل ابیب کے ایک رہائشی نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ دنیا میں واحد شخص ہیں جو نیتن یاہو پر دباؤ ڈال سکتے ہیں اور انہیں جنگ بندی پر مجبور کر سکتے ہیں۔

اس وقت اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی پالیسیوں سے بڑھتی مایوسی نمایاں ہے، خاص طور پر اس فیصلے پر کہ غزہ کے بڑے شہری مرکز پر قبضہ کیا جائے جہاں یرغمالیوں کی موجودگی کا خدشہ ہے۔

اہلِ خانہ کو اندیشہ ہے کہ فوجی کارروائی ان کی زندگیاں خطرے میں ڈال دے گی، اور اسرائیلی حکام کے مطابق فوجی قیادت بھی اسی تشویش میں مبتلا ہے۔

تل ابیب میں اب ہر ہفتے احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں جو اب بڑے مظاہروں کی صورت اختیار کر چکی ہیں۔ منتظمین کے مطابق ہفتے کی شب ہونے والے اجتماع میں ہزاروں افراد شریک ہوئے جبکہ یروشلم میں بھی ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا۔

صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران غزہ کی جنگ کے جلد خاتمے کا وعدہ کیا تھا لیکن اپنے دوسرے دورِ صدارت کے 8 ماہ بعد بھی کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

اسی دوران اسرائیلی افواج نے غزہ شہر کے مضافات پر شدید فضائی حملے کیے۔ فوج نے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ غزہ شہر چھوڑ کر جنوبی علاقوں میں منتقل ہو جائیں جہاں پہلے ہی لاکھوں لوگ خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

جمعہ کو حماس کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں 24 سالہ اسرائیلی یرغمالی کو دکھایا گیا جس نے کہاکہ وہ غزہ شہر میں قید ہے اور فوجی کارروائی سے مارے جانے کا خوف ہے۔

رائے عامہ کے جائزوں میں اکثریت نے خواہش ظاہر کی ہے کہ حکومت ایک مستقل فائر بندی پر بات کرے تاکہ یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو۔

حماس نے پیشکش کی ہے کہ وہ عارضی جنگ بندی کے بدلے کچھ یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔ ہفتے کو بھی حماس نے اعادہ کیا کہ وہ تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے پر تیار ہے بشرطیکہ اسرائیل جنگ ختم کرے اور اپنی افواج واپس بلائے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ’سب کچھ یا کچھ نہیں‘ کے اصول پر قائم ہیں، ان کے مطابق تمام یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کی مکمل ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی معاہدہ قابلِ قبول نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کو کچلنا غزہ جنگ کے خاتمے کا بہترین طریقہ، نیا آپریشن جلدی مکمل کرلیں گے، اسرائیلی وزیراعظم

اسرائیلی وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ غزہ شہر حماس کا گڑھ ہے اور اس پر قبضہ لازمی ہے تاکہ اس گروہ کو شکست دی جا سکے جس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے نے جنگ کو جنم دیا تھا۔

حماس نے تسلیم کیا ہے کہ وہ جنگ کے بعد غزہ کی حکمرانی جاری نہیں رکھے گی تاہم اس نے ہتھیار ڈالنے سے سختی سے انکار کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر جنگ بندی حماس ڈونلڈ ٹرمپ غزہ جنگ نیتن یاہو وی نیوز یرغمالی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیتن یاہو وی نیوز یرغمالی اسرائیلی وزیراعظم یرغمالیوں کی نیتن یاہو جنگ کے

پڑھیں:

حماس سے جھڑپ میں اسرائیلی فوج کا اہلکار ہلاک

غزہ کے علاقے رفح میں حماس کے ساتھ جھڑپ میں اسرائیلی فوج کا ایک اور اہلکار مارا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ مارے گئے اہلکار کی شناخت 37 سالہ یونا ایفرائیم فیلڈباؤم کے نام سے ہوئی جو ماسٹر سارجنٹ کے عہدے پر فائز تھا۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی اہلکار کو حماس کے اسنائپر نے اُس وقت نشانہ بنایا جب ایک عمارت کی کھدائی جاری تھی۔

اسرائیلی فوج کے بقول حماس اسنائپر کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والا اہلکار کھدائی کرنے والی مشین چلا رہا تھا۔ وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ مشین ایکسکیویٹر مشین آپریٹر کی موت کے بعد حماس جنگجوؤں نے دیگر اسرائیلی فوج کی بکتر بند پر آر پی جی راکٹوں سے حملہ کیا۔

اسرائیلی فوج کے بقول بکتر میں موجود اہلکار حماس کے حملے میں محفوظ رہے اور جائے واقعہ سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔  

اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا کہ حماس کا ی تازہ حملہ غزہ جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اس واقعے کے فوری بعد اسرائیلی فضائیہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے رفح سمیت پورے غزہ میں حماس کے مانیٹرنگ سیل، اسلحہ سازی کے کارخانے، راکٹ لانچنگ سائٹس اور سرنگوں پر شدید بمباری کی۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ان حملوں میں حماس اور دیگر مسلح تنظیموں کے دو بٹالین کمانڈرز، دو نائب کمانڈرز اور 16 کمپنی کمانڈرز سمیت متعدد جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔

دوسری جانب غزہ کی وزارتِ صحت نے دعویٰ کیا کہ ان فضائی حملوں میں 104 افراد شہید ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ حملوں کے بعد جنگ بندی ایک بار پھر بحال کر دی گئی کہ حماس کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد کیے گئے حملوں کے جواب میں کارروائی مکمل ہونے پر جنگ بندی کا نفاذ دوبارہ شروع کر دیا گیا۔

وزیرِاعظم نیتن یاہو نے بھی فوج کو طاقتور جوابی کارروائی کا حکم دیا بالخصوص اس لیے کہ حماس نے 13 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔

منگل کی شب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے غزہ میں دو مزید یرغمالیوں کی لاشیں برآمد کی ہیں تاہم انھیں اسرائیل کے حوالے نہیں کیا گیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • حماس نے آج 2 افراد کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کردیں
  • یروشلم میں ہزاروں قدامت پسند یہودیوں کا فوجی بھرتی کیخلاف احتجاج
  • حماس سے جھڑپ میں اسرائیلی فوج کا اہلکار ہلاک