WE News:
2025-11-02@17:48:06 GMT

’غزہ میں کچھ یرغمالی مر چکے‘، ٹرمپ کا دعویٰ

اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT

’غزہ میں کچھ یرغمالی مر چکے‘، ٹرمپ کا دعویٰ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ میں حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے انتہائی اہم مذاکرات کر رہا ہے، مگر امکان ہے کہ ان میں سے کچھ افراد حال ہی میں جاں بحق ہو چکے ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:حماس، ریڈ کراس کو اسرائیلی یرغمالیوں تک مشروط رسائی دینے پر رضامند

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیس لوگ ہیں، لیکن میرا خیال ہے کہ ان میں سے کچھ شاید حال ہی میں فوت ہو گئے ہوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ خبر غلط ہو۔

یاد رہے کہ7  اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔

حماس کی قید میں موجود ایک اسرائیلی

اب تک 146 افراد کو رہا یا بازیاب کرایا جا چکا ہے جبکہ 83 کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اب بھی 47 یرغمالی باقی ہیں، جن میں سے 27 مر چکے ہیں۔

جاری حملے اور صورتحال

اسرائیلی فوج نے غزہ میں کارروائی تیز کرتے ہوئے بلند عمارتوں پر بمباری کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں حماس کے زیرِ استعمال تھیں، لیکن حماس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

دوسری جانب لاکھوں فلسطینی شہری محفوظ مقام کی تلاش میں دربدر ہیں، تاہم حماس نے لوگوں کو کہا ہے کہ اپنے گھروں سے نہ نکلیں۔

اقوامِ متحدہ اور ریڈ کراس نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے خطرناک نتائج سے خبردار کیا ہے۔

جنگ بندی کی شرط

یرغمالیوں کی رہائی کا دارومدار جنگ بندی یا جنگ کے خاتمے پر ہے۔ قطر اور مصر کی ثالثی سے 60 دن کی فائر بندی کی تجویز دی گئی تھی، لیکن اسرائیل نے اسے قبول کرنے کے بجائے حماس کے مکمل غیر مسلح ہونے کا مطالبہ کیا۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر یرغمالیوں کو فوری طور پر نہ چھوڑا گیا تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ یہ سب کچھ بہت برا ہونے والا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کو اب ختم کرنا ہی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا حماس صدر ٹرمپ غزہ فلسطین یرغمالی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا فلسطین یرغمالی

پڑھیں:

قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251031-01-10
دوحا/غزہ /بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک)قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے ایک ’ فلسطینی گروہ’ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھہرا دیا۔ ان کا اشارہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں منگل کوایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کی جانب تھا۔نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے میزبان ایمن محی الدین کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں پر حملہ ’ بنیادی طور پر فلسطینی فریق کی جانب سے ایک ’خلاف ورزی‘ تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ ان کا اس گروہ سے کوئی رابطہ نہیں لیکن ’ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ بات درست ہے یا نہیں۔قطر کے وزیرِاعظم نے کہا کہ ’ہم دونوں فریقین کے ساتھ بہت سرگرمی سے رابطے میں ہیں تاکہ جنگ بندی برقرار رہے، امریکا کی شمولیت یقیناً اس معاملے میں کلیدی رہی، اور میری رائے میں جو کچھ منگل کو ہوا، وہ ایک خلاف ورزی تھی۔‘انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے دوران حماس کی جانب سے ’ لاشوں کی منتقلی میں تاخیر’ پر بھی گفتگو ہوئی، ہم نے انہیں بہت واضح طور پر کہا کہ یہ اس معاہدے کا حصہ ہے جس پر عملدرآمد ضروری ہے۔علاوہ ازیں حماس نے جمعرات کو مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ان لاشوں کی حوالگی کے بعد باقی رہ جانے والی مزید 11 افراد کی لاشیں اسرائیل کے سپرد کرنا ہوں گی۔ مزید برآں لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی حصے میں اسرائیل کی کسی بھی مزید دراندازی کا سختی سے مقابلہ کرے۔عرب میڈیا کے مطابق لبنانی فوج عام طور پر حزب اللہ کی طرح اسرائیل کے خلاف براہِ راست تصادم میں شامل نہیں رہی تاہم سابق فوجی سربراہ اور موجودہ صدر جوزف عون بظاہر اسرائیلی جارحیت پر صبر کا دامن کھوبیٹھے ہیں۔لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے بھی صدر جوزف عون کے احکامات کا خیر مقدم کیا ہے۔یہ حکم اس واقعے کے چند گھنٹے بعد دیا گیا جب اسرائیلی فوجیوں نے سرحدی قصبے بلیدا میں دراندازی کرتے ہوئے ٹاؤن ہال پر دھاوا بولا اور وہاں سوئے ہوئے بلدیاتی اہلکار ابراہیم سلامہ کو شہید کر دیا۔قبل ازیں اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراہوں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے جس میں تقریباً 2لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔اس کے علاوہ بھی متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا