غزہ میں 23 ماہ کی اسرائیلی جارحیت کے دوران ہر گھنٹے ایک فلسطینی بچہ شہید ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی فورسز کے حملے بدستور جاری ہیں اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم سیو دی چلڈرن نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 23 ماہ میں اوسطاً ہر گھنٹے کم از کم ایک فلسطینی بچہ شہید ہوا۔
غزہ حکومت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 20 ہزار بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ان میں ایک ہزار بچے ایک سال سے کم عمر کے تھے جبکہ تقریباً نصف وہ نومولود تھے جو جنگ کے دوران پیدا ہوئے اور اسرائیلی حملوں میں مارے گئے۔
تنظیم کے مطابق یہ صورتحال انتہائی شرمناک ہے کیونکہ اسرائیلی فوج بچوں کے گھروں، کھیل کے میدانوں، اسکولوں اور اسپتالوں کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے اور غزہ کے عوام پر قحط مسلط کیا جا رہا ہے، لیکن عالمی برادری خاموش ہے۔
ادھر یونیسف نے دنیا سے فوری اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں تباہی اور قتل عام کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔
ادارے نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے جبری بے دخلی کے منصوبے سے خان یونس کے قریب المواسی کیمپ میں تقریباً 10 لاکھ افراد متاثر ہوسکتے ہیں، جن میں سے نصف بچے ہیں۔
یونیسف کے مطابق غزہ میں ہر دوسرا شخص بچہ ہے اور ان کے لیے زندگی تقریباً ناممکن بن چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں صرف پانی کے انتظار میں مزید 8 بچے جاں بحق ہو گئے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت: آندھرا پردیش کے مندر میں بھگدڑ، 9 افراد ہلاک، 18 زخمی
بھارت (ویب ڈیسک) جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں ایک ہندو مندر میں زائرین کے ہجوم کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 9 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے۔خبر رساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان نے بتایا کہ یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا، جب زئراین سری کاکولم شہر کے سری وینکٹیشورا سوامی مندر میں مند ایکادشی (ہندو مذہب میں مبارک دن) کے موقع پر بڑی تعداد میں ایک ساتھ داخل ہوئے۔پون کلیان نے اپنے بیان میں کہا کہ افسوسناک واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں گی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ مندر نجی افراد کے زیرِ انتظام تھا، نائب وزیراعلیٰ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 9 ہے۔
آندھرا پردیش کے گورنر ایس۔ عبدالنذیر نے بھگدڑ میں 9 یاتریوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ریاستی وزیر انم راما نارائنا ریڈی نے بتایا کہ تقریبا 25 ہزار زائرئن مندر میں جمع ہوگئے تھے، جبکہ مندر کی گنجائش صرف 2 ہزار افراد کی تھی، جس کے باعث یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا، ضلعی حکام کو زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ضلع سری کاکولم کے کلیکٹر اور مجسٹریٹ سواپنل دنکر پنڈکر کے مطابق اب تک 18 زخمیوں کی اطلاع ملی ہے، جن میں سے 2 کی حالت نازک ہے۔وزیرِاعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری پیغام میں اعلان کیا کہ حکومت ہلاک شدگان کے لواحقین کو 2300 ڈالر (تقریبا 6 لاکھ 40 ہزار بھارتی روپے) اور زخمیوں کو 570 ڈالر ( تقریبا ڈیڑھ لاکھ روپے) بطور معاوضہ ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ بھارت میں بڑے مذہبی اجتماعات اور میلوں میں بھگدڑ کے واقعات عام ہیں، ستمبر میں تمل ناڈو میں ایک مشہور اداکار سے سیاست دان بننے والے وِجے تھلاپتی کی انتخابی ریلی میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔جون میں ساحلی ریاست اوڈیشا میں ایک ہندو تہوار کے دوران اچانک ہجوم بڑھ جانے سے بھگدڑ مچی تھی، جس میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، گزشتہ ماہ مغربی ریاست گوا میں مشہور ’آگ پر چلنے‘ کی مذہبی رسم کے دوران ہزاروں افراد کے جمع ہونے سے 6 افراد کچل کر ہلاک ہوگئے تھے۔جنوری میں شمالی شہر پریاگ راج میں ہندوؤں کے مذہبی کمبھ میلے کے دوران صبح سویرے ہونے والی بھگدڑ میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔