محکمہ داخلہ بلوچستان نے واضح کیا ہے کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی اور جمہوری حق ہے، تاہم کسی کو بھی زبردستی سڑکیں یا شاہراہیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ شہریوں کی آزاد نقل و حرکت اور معمولاتِ زندگی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت اور فوری کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان گرینڈ الائنس کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری، عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ

محکمہ داخلہ کے مطابق قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جبکہ زور زبردستی یا تشدد کے ذریعے عوام کو مشکلات میں ڈالنے والوں کو بھی معافی نہیں ملے گی۔ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے بلا امتیاز سخت قانونی کارروائی کا سامنا کریں گے اور عوام کی سہولیات میں رکاوٹ ڈالنے والے جرم کے مرتکب تصور ہوں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی فیڈرل سبجیکٹ کو متاثر کرنے کی کوشش پر بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ایئرپورٹس، ریلوے اسٹیشنز، ہائی ویز اور تمام وفاقی و صوبائی منصوبوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

محکمہ داخلہ نے کہاکہ اسپتال، عوامی ٹرانسپورٹ، فیول اسٹیشنز اور مارکیٹس ہر صورت فعال رہیں گی، جبکہ تعلیمی ادارے اور صحت کے مراکز بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس سلسلے میں تمام ڈاکٹروں اور عملے کی حاضری یقینی بنانے، ایمبولینسز کو الرٹ رکھنے اور ادویات کی دستیابی کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں احتجاج کرنے والے مظاہرین دہشتگردوں کے ساتھی ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اعلامیے میں کہا گیا کہ امن عامہ کو نقصان پہنچانے والے ملک دشمنی کے مرتکب قرار پائیں گے اور ان کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ محکمہ داخلہ بلوچستان نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن رہیں اور ایسے عناصر سے دور رہیں جو امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انتباہ بلوچستان احتجاج پرامن احتجاج شہری محکمہ داخلہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انتباہ بلوچستان احتجاج محکمہ داخلہ وی نیوز محکمہ داخلہ کرنے کی

پڑھیں:

شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار، پولیس دلہا کی گاڑی کو بھی بند کردیا

کراچی کے ضلع وسطی کی حدود میں قائم تھانے شاہراہ نور جہاں پولیس نے شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والے تین ملزمان کو گرفتار کرکے دلہا سمیت تین گاڑیاں قبضے میں لے لی، فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوا تھا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہراہِ نور جہاں کی حدود میں بارات میں ہوائی فائرنگ کرنے والے 3 ملزمان  کو گرفتار کر کے اسلحہ اور گاڑی قبضہ میں لے لی۔

پولیس کے مطابق نارتھ ناظم آباد کے علاقے شاہراہ نورجہاں روڈ بلاک ٹی میں بارات میں شریک افراد کی ہوائی فائرنگ سے قاسم نامی شخص ٹانگ پر گولی لگنے سے زخمی ہوا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایچ او شاہراہِ نور جہاں کی سربراہی میں پولیس کی نفری وقوعہ پر پہنچی تو معلوم ہوا کہ تقریب میں شریک چند افراد بارات کے دوران ہوائی فائرنگ کر رہے تھے۔

پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بارات کا تعاقب کیا اور تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ جن کی شناخت عاقب خلیل، مزمل اور رازی منڈ کے ناموں سے ہوئی۔

پولیس نے ملزمان کے قبضے سے دو عدد پستول بمعہ ایمونیشن برآمد کیے جبکہ بارات میں استعمال ہونے والی تین گاڑیاں بھی تحویل میں لے لی۔

پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے بعد واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔ ایس ایس پی سینٹرل ذیشان صدیقی نے بروقت کارروائی اور ملزمان کی گرفتاری پر پولیس ٹیم کو شاباش دی۔

انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں ہوائی فائرنگ جیسے خطرناک عمل کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سکھر میں صفائی کا فقدان، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگ گئے، انتظامیہ غائب
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  •  تاجروں کے بعد غیر قانونی جائیداد اور گھروں کی خرید و فروخت کرنے والوں کیخلاف بھی شکنجہ سخت 
  • ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکی، مدارس کا کردار ختم کیا جا رہا: فضل الرحمن
  • بلوچستان حکومت کا نو عمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار، پولیس دلہا کی گاڑی کو بھی بند کردیا
  • پشاور: پولیس وردی میں ڈکیتیاں کرنے والے افغان 4 شہری ہلاک
  • پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
  • امریکا میں الو بڑھ گئے، محکمہ داخلہ کا سخت کارروائی کا فیصلہ
  • عمران خان کے مقدمات کی سماعت اب اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگی