پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں، متاثرین اور اموات کے اعداد و شمار جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد 42 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ اب تک 21 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ مختلف حادثات اور واقعات کے نتیجے میں اموات کی تعداد 60 تک پہنچ گئی ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے لاہور ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کے دوران پنجاب میں حالیہ سیلابی صورتحال کی تفصیلات پیش کیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس آفت میں مجموعی طور پر 42 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 21 لاکھ 47 ہزار کو اب تک محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جب کہ 60 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ اب تک سیلابی ریلوں میں صوبے کے 4335 سے زائد موضع جات براہِ راست متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے ایک ہزار 1543 مویشی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اب تک ساڑھے 15 لاکھ سے زائد جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ صوبے میں مسلسل بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چار ماہ سے مون سون ختم نہیں ہو رہا اور عوام کی مشکلات میں بھی کمی نہیں آ رہی۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے متعدد علاقے سیلاب کی لپیٹ میں ہیں اور بارشیں بھی تباہی مچا رہی ہیں، پانی پر کسی کا اختیار نہیں، ہمیں صرف آخری وقت پر اطلاع دی جاتی ہے کہ ریلا آرہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں تاہم پنجاب حکومت کا ردِعمل تاریخی ہے۔ ’’یہ عام پانی نہیں بلکہ سیلاب ہے، بدقسمتی سے لوگ اس کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اب تک 18 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی متاثر ہو چکی ہے جبکہ حکومت سیلاب متاثرین کے لیے بڑے مالی پیکج کی تیاری کر رہی ہے، اس دوران صوبے میں ڈینگی کے کیسز بھی بڑھنے لگے ہیں، تاہم ڈینگی پر قابو پانے کے لیے سرویلنس نظام کو مکمل طور پر فعال بنا دیا گیا ہے
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پنجاب میں قبل از وقت کھلنے والے تعلیمی اداروں پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ
پنجاب حکومت نے موسمِ سرما کے پیشِ نظر اسکولوں کے اوقاتِ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے نیا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
نئے ضوابط کے تحت کوئی بھی سرکاری یا نجی اسکول صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے نہیں کھول سکے گا۔ حکم نامے کی خلاف ورزی کرنے والے اداروں پر 5 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ہدایات 3 نومبر 2025 سے 31 جنوری 2026 تک نافذالعمل رہیں گی۔ صوبائی حکومت کے ’ونٹر ایڈجسٹمنٹ پلان‘ کا مقصد شدید سرد موسم میں طلبا، والدین اور اساتذہ کو سہولت فراہم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسکولوں میں قرآن اور اسلامیات کی تعلیم لازمی قرار دینے سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری
نئے شیڈول کے مطابق، سنگل شفٹ اسکول پیر سے جمعرات تک صبح 8:45 سے دوپہر 1:30 بجے تک کھلے رہیں گے، جبکہ جمعے کے روز کلاسز 12:30 بجے ختم ہوں گی۔ ڈبل شفٹ اسکولوں کے لیے صبح کی شفٹ کا دورانیہ بھی یہی رکھا گیا ہے، یعنی پیر سے جمعرات تک 8:45 سے 1:30 بجے تک اور جمعے کے روز 8:45 سے 12:30 بجے تک۔
دوپہر یا شام کی شفٹ پیر سے جمعرات تک 1:00 بجے سے 4:00 بجے تک، جبکہ جمعے کے روز 2:00 بجے سے 4:00 بجے تک جاری رہے گی۔
محکمہ تعلیم کے مطابق یہ فیصلہ بچوں کی صحت کے تحفظ اور سرد موسم میں تعلیمی سرگرمیوں کو بہتر انداز میں جاری رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول تعلیمی ادارے جرمانہ کالج