کراچی:

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے  کہا ہے کہ سمندر کی سطح بلند ہے، شاید وہ پانی نہ لے، انہوں نے شہریوں کو بارش کے دوران صبر کا مشورہ دیا۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب  کا کہنا تھا کہ 22 اگست کی پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤنز کو رقوم کی ادائیگی کے اعدادوشمار دیے  تھے۔ اس پریس کانفرنس کے بعد فرق آیا ہے۔ اب وہ ٹاؤن چیئرمین جو اختیارات یا وسائل کا رونا روتے تھے، تھوڑا بہت کام کرنا شروع کردیا  ہے۔ تھوڑا بہت احساس ان میں آیا ہے کہ مسئلہ اختیارات و وسائل یا پیسے کا نہیں، نیت کا تھا ۔ ان تمام ٹاؤن چیئرمینز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بارش کی صورتحال پر کراچی کے شہریوں کو آگاہ کرنا چاہوں گا  کہ آج کل اور پرسوں 8 سے 10 ستمبر کی پیش گوئی ہے۔ سندھ اور کراچی دونوں جگہ پر بارش کا امکان ہے۔ مون سون کے لیے 4 ماہ کام کرتے ہیں اور یہ کام تواتر کے ساتھ جاری رہا ۔ نالے صاف ہونے سے گزشتہ بارشوں کے پانی کی نکاسی کر پائے ۔ روایتی چوکنگ پوائنٹس اور جن جگہوں پر کام ہورہا ہے ان کا خود معائنہ بھی کیا ہے۔ نالوں کی صورتحال اطمینان بخش ہے ۔

میئر کراچی کا کہنا تھا کہ گجر نالہ، اورنگی نالہ، محمود آباد تینوں نالوں پر صفائی کی گئی۔ 43 بڑے دیگر نالوں پر بھی کام جاری رہا ۔ اضافی پمپس انسٹال  کیے ۔ انڈرپاسز کی اپنی مشینری اور اضافی پپمس انسٹال کیے ۔ نشیبی علاقوں میں مشینوں کے ساتھ عملہ بھی تعینات کیا گیا۔ واٹر سیوریج کی 120 گاڑیاں بھی فیلڈ میں ہوں گی ۔ ان کے لیے اضافی ایندھن مہیا کیا گیا۔ چیف سیکرٹری اور وزیر اعلیٰ سندھ دونوں سے ایمرجنسی پلان کے بارے میں بات ہوئی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ  لوگ بارش میں افراتفری میں باہر نکلتے ہیں ۔ اس سے ٹریفک جام ہوتا ہے اور کام میں خلل آتا ہے ۔ ٹریفک پولیس اور سٹی وارڈنز مل کر کام کریں گے ۔ کچھ اہم چوکنگ پوائنٹس جہاں لوگ پھنسے تھے، وہاں ریلیف کیمپس بنائے ہیں، شہریوں کو پانی بسکٹ مہیا کریں گے۔ بلدیاتی عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں اور چیئرمینز گراؤنڈ پر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام سے گزارش کرتا ہوں کہ نالوں کی ایک گنجائش ہے جو 40 ملی میٹر ہے ۔ 40 ملی میٹر سے زائد بارش کا اثر آتا ہے۔ انتظامیہ متحرک رہی، میئر ڈپٹی میئر اور وزیر اعلیٰ  و دیگر نمائندے بھی متحرک رہے۔ کچھ گھنٹوں میں ہی پانی کی نکاسی کو ممکن بنایا تھا ۔ ریلیف کے کام کو تیزی سے مکمل کریں گے۔ عوام افراتفری نہ پھیلائیں تعطیل سمیت دیگر فیصلے حکومت کرے گی ۔ ہماری اطلاعات تھیں کہ دن میں خطرناک بارش نہیں اس لیے تعطیل کا اعلان نہ کیا گیا۔ شہری قیاس ارائی نہ کریں، اس کی وجہ سے افراتفری ہوتی ہے۔ عجلت میں نکلنے والے راستوں میں پھنس جاتے ہیں۔

میئر کراچی نے کہا کہ بارش کی صورت میں شہری دو ڈھائی گھنٹے صبر کریں ۔ ہم اس دوران پانی کی نکاسی کریں گے تاکہ شہریوں کو تکلیف کم ہو۔ جہاں پانی رکے گا وہاں دو سے ڈھائی گھنٹوں میں پانی کی نکاسی کی جائیگی ۔ تمام 46 نالے سمندر میں گرتے ہیں۔ کل چاند گرہن تھا۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ بلند لہروں کا زمانہ ہے۔ سمندر زور پکڑتا ہے پانی کو دھکیلتا ہے لیتا نہیں۔ ہائی ٹائیڈ میں ہوسکتا ہے سمندر پانی نہ اٹھا سکے ۔ سمندر کے آؤٹ فالٹ ڈرینز کا بھی دورہ کیا  ہے۔ نہر خیام الٹی سمت میں بہہ رہی ہے۔ آج نالہ بالکل صاف تھا ۔ ہم نے اپنا کام کیا لیکن چرنا کریک سے پانی نہر خیام میں آرہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی شہر نہیں بلکہ  شمالی علاقوں کا سندھ میں آنے والا پانی سمندر میں گرے گا، وہاں بھی انتظامیہ کو چیلنج درپیش ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے سیاست شروع کردی جاتی ہے۔  منعم ظفر شاید سمندر سنبھال سکیں ۔ مجھے پتا ہے اس کے جواب میں پریس کانفرنس کریں گے۔ وہ انتظامیہ نہیں جو کیفے پیالہ پر بیٹھ کر چائے پی رہی ہو، ہم کام کررہے ہیں ۔ عملے نے پہلے بھی محنت کی آئندہ بھی کہوں گا  کہ محنت کریں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ماضی میں متحدہ قومی موومنٹ کہتی تھی کہ کام اسلام آباد سے نہ ہوں۔ اب کیونکہ ان کا میئر نہیں تو وہ کہتے ہیں کام اسلام آباد سے ہونا چاہیے۔ ماضی میں جہاں ایس آئی ڈی سی ایل نے کام کیا اس کا نتیجہ خراب ہوا ۔ انہوں نے مقامی نمائندوں سے مشاورت نہیں کی۔ مین ہولز پر سڑک بنادی ۔ کے آئی ڈی سی ایل نے ایم اے جناح روڈ پر بھی یہی کام کیا ۔ وفاقی حکومت کے سامنے وزیر اعلیٰ سندھ نے یہی موقف رکھا ۔ وفاقی حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ کام لوکل گورنمنٹ سے کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ٹاؤن کسی کا بھی ہو اس ٹاؤن کے ذریعے یہ کام کیا جائے۔ اگر شہر کی سطح کا کام ہے تو اس کی اجازت کے ایم سی اور واٹر بورڈ سے منظوری کے بعد کیا جائے ۔ بلدیہ کا کام اسی لیے رکوایا گیا۔ پی آئی ڈی سی ایل کا چیف ایگزیکٹو کون ہے ؟۔ کیا وہ کراچی کے عوام کو جواب دہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیماڑی میں ایک ارب روپے کا اسپورٹس کمپلیکس کا پراجیکٹ ہے ۔ کے ایم سی کی اجازت کے بغیر گراؤنڈ میں جاری ترقیاتی کام روک کر اسٹیشن بنانے کا آغاز کیا گیا ۔ مصطفئ کمال کا احترام کرتا ہوں ۔ کیا مجھے اپنی پراپرٹی کی حفاظت کا اختیار نہیں۔ پی آئی ڈی سی ایل مادر پدر آزاد نہیں ہے۔ سٹی کونسل سے اجازت کے بعد کام کیا جائے ۔ پی آئی ڈی سی ایل تو کھود کر چلی جائیگی ، پھر انہیں کون پکڑے گا ؟۔ قانونی تقاضوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ پی آئی ڈی سی ایل کو احکامات جاری کریں کہ ہم سے مشاورت منظوری  کے بعد کام کرے۔ یہ تو نہیں ہوسکتا کہ ہمارے کیے ہوئے کام کو خراب کریں۔ ایم پی اے فہیم پٹنی کو بھی اس موقف سے آگاہ کیا ہے۔ کام پر کوئی اعتراض نہیں لیکن پراسیس مکمل کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا ۔ بارش بعد جماعت اسلامی  کی منافقت کو ایکسپوز کروں گا ۔ مجھے معلوم ہے ان کے پاس کتنا ٹیکس آرہا ہے روڈ کٹنگ کے 14 کروڑ روپے پڑے ہیں۔ ہمارے اتحاد سے وفاق اور پنجاب میں حکومت ہے۔ ان کے اتحاد سے کراچی میں ان کی حکومت ہے ۔ ن لیگ کے دوست سے بات کی، گلے شکوے ہوتے ہیں۔ یہ سب سیاست کا حصہ ہے۔ اسلام آباد سے لاہور اور لاہور سے کراچی تک اتحاد ہے۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے امیر وفاقی حکومت اور وزیر اعظم کو فارم 47 کہتے ہیں۔ کراچی کی خدمت اور منافقت کا خاتمہ ہمارا ٹارگٹ ہے۔ جس طرح اس شہر سے دہشت گردی ختم کی اسی طرح منافقت بھی ختم کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ شارع فیصل نہیں ڈوبی تھی بلکہ کچھ مقامات پر پانی جمع ہوتا ہے۔ ڈرگ روڈ کے انڈر پاس کے پانی کا چیلنج تھا ۔ اس میں ایئر بیس اور دیگر دو نالوں کا پانی آتا ہے۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سمندر کو پانی لینا ضروری ہے یہ سب سے بڑا چیلنج ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی آئی ڈی سی ایل انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ پانی کی نکاسی پریس کانفرنس میئر کراچی شہریوں کو کرتا ہوں کیا جائے کام کیا کیا گیا کریں گے پانی نہ کے بعد

پڑھیں:

کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائیں گے

کراچی ٹریفک پولیس اور لوک سہائتہ کے اشتراک سے روڈ سیفٹی اور فیس لیس ای ٹکٹنگ کے حوالے سے ایک جامع آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق اس مہم کا مقصد شہریوں کو ٹریفک قوانین کی اہمیت اور ایک جدید، خودکار چالان نظام سے متعلق مکمل آگاہی فراہم کرنا ہے۔یکم اکتوبر 2025 سے فیس لیس ای چالان سسٹم باضابطہ طور پر فعال کیا جا رہا ہے، جس کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چالان جدید کیمروں کی مدد سے کیا جائے گا اور بغیر کسی مداخلت یا سفارش، ثبوت کے ساتھ شہریوں کے گھروں پر ارسال کیا جائے گا۔اس جدید نظام کے تحت شہر بھر میں نصب جدید سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ٹریفک قوانین کی خودکار نگرانی کی جائے گی، خلاف ورزی کی صورت میں تصویری یا ویڈیو ثبوت کے ساتھ چالان جاری ہوگا۔شہریوں کو شفاف، منصفانہ اور مؤثر قانون نافذ کرنے کا ایک نیا تجربہ فراہم کیا جائے گا۔ آگاہی مہم کے دوران شہر کے مختلف اہم مقامات، بالخصوص ٹریفک سگنلز پر شہریوں میں آگاہی پمفلٹس تقسیم کیے جا رہے ہیں۔رضاکار، لیڈی کانسٹیبلز اور تعلیمی اداروں کے طلباء ٹریفک پولیس کے ساتھ مل کر شہریوں کو آگاہ کر رہے ہیں۔ ٹریفک قوانین کی پابندی، روڈ سیفٹی اور نظام میں شفافیت کی اہمیت کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام کراچی شہر کو زیادہ محفوظ، منظم اور قانون پسند بنانے کی جانب ایک انقلابی قدم ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ آپ کے سفر میں ہمسفر، کراچی ٹریفک پولیس۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائیں گے
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند،سپل ویز کل بروز بدھ صبح 8 بجے کھولے جائیں گے
  • عورتوں کے بجائے مرد بچے جنیں گے؟ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کارنامہ
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  •  آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
  • کراچی، عباسی شہید اسپتال کے خواتین وارڈ کے افتتاح پر مرد مریضوں کی موجودگی، حقیقت سامنے آگئی
  •  سیاسی حریفوں نے حب کینال اور شاہراہ بھٹو کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا، میئر کراچی
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کم ہو نے لگی