پاکستان اور قازقستان کے مابین وفود کی سطح کے مذاکرات، ایکشن پلان پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان اور قازقستان کے درمیان وفود کی سطح کے مذاکرات ڈپٹی وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور قازق ہم منصب مراد نرتلیو کی مشترکہ صدارت میں ہوئے۔ قازق وزیرِ خارجہ کے ہمراہ وزیرِ ٹرانسپورٹ، وزیرِ تجارت، نائب وزرائے آئی ٹی و زراعت سمیت اہم حکام شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور قازقستان کا تعلقات مزید مضبوط بنانے کا عزم
ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق مذاکرات سے قبل قازق وفد نے پاکستان کے وزرائے مواصلات، ریلوے اور تجارت سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جبکہ آئی ٹی اور زراعت سے متعلق مشترکہ ورکنگ گروپس (JWGs) کے اجلاس بھی ہوئے۔
وفد نے نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (NASTP) کا دورہ کر کے آئی ٹی شعبے میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا۔ قازق وزیرِ خارجہ نے پاکستانی بزنس کمیونٹی کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔
Delegation-level talks, co-chaired by H.
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) September 9, 2025
وفود کی سطح کے مذاکرات میں دونوں ممالک کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ تجارتی و سرمایہ کاری کے فروغ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم، ثقافت اور سیاحت میں تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔ اس کے علاوہ لاجسٹکس اور ٹرانسپورٹ لنکس کے ذریعے علاقائی روابط مضبوط بنانے اور کثیرالجہتی اداروں میں قریبی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
فریقین نے نومبر 2025 میں قازق صدر کے پاکستان کے مجوزہ دورے کی تیاریوں کو حتمی شکل دی،قازق صدر نے آخری بار 2003 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور قازقستان کے درمیان براہِ راست فضائی رابطے کا آغاز، کاروباری اداروں کا خیر مقدم
مذاکرات کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور قازقستان کی وزارتِ خارجہ کے درمیان تعاون کے ایکشن پلان پر دستخط کیے۔ یہ منصوبہ سیاست، معیشت، دفاع و سلامتی، سائنس و ٹیکنالوجی، ثقافت، سیاحت، انسانی ہمدردی کے تعاون اور قونصلر سہولتوں سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو منظم انداز میں آگے بڑھانے کا خاکہ فراہم کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایکشن پلان کا اجرا دونوں ممالک کی قیادت کی مضبوط سیاسی عزم کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد باہمی اعتماد، مشترکہ اقدار اور علاقائی امن و خوشحالی کے وژن کے تحت تعلقات کو نئی سطح پر لے جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قازقستان کے نائب وزیراعظم 2 روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے
دونوں وزرائے خارجہ نے اپنی ٹیموں کو ہدایت کی کہ قازق صدر کے آئندہ دورے کے دوران طے پانے والے معاہدوں اور ایم او یوز کو فوری طور پر حتمی شکل دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایکشن پلان باہمی تعاون پاکستان دستخط قازقستان مذاکراتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکشن پلان باہمی تعاون پاکستان قازقستان مذاکرات پاکستان اور قازقستان قازقستان کے ایکشن پلان خارجہ کے
پڑھیں:
پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کا اہم معاہدہ
اسلام آباد میں پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے میدان میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
اس مفاہمتی یادداشت پر پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال جبکہ فلسطین کی جانب سے پاکستان میں تعینات فلسطینی سفیر نے دستخط کیے۔ تقریب میں وفاقی سیکرٹری صحت حامد یعقوب، ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ اور ڈی جی ہیلتھ بھی شریک تھے۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اس موقع پر کہا کہ معاہدے پر مؤثر عمل درآمد کے لیے آئندہ 30 روز میں ’’پاکستان-فلسطین ہیلتھ ورکنگ گروپ‘‘ قائم کیا جائے گا، جو اس تعاون کو عملی شکل دینے کے لیے رہنمائی فراہم کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ معاہدے کے تحت جدید طبی شعبہ جات میں استعداد کار بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
دونوں ممالک انٹروینشنل کارڈیالوجی، آرگن ٹرانسپلانٹ، آرتھوپیڈک سرجری، اینڈوسکوپک الٹراساؤنڈ، برن اینڈ پلاسٹک سرجری جیسے اہم شعبوں میں مل کر کام کریں گے۔ اس کے علاوہ متعدی امراض، آنکھوں کے امراض اور دواسازی کے شعبے میں بھی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ وزیر صحت نے یہ بھی بتایا کہ مشترکہ تحقیق کے مواقع تلاش کرنے پر بھی توجہ دی جائے گی تاکہ صحت عامہ کے مسائل کا بہتر حل نکالا جا سکے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں برادر ممالک کے عوام کے لیے بہتر صحت کی سہولیات کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’پاکستانی عوام کے دل فلسطین کے ساتھ دھڑکتے ہیں، ہم ان کی فلاح کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
فلسطین کے سفیر نے وزیر صحت اور پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور پاکستان دونوں برادر ممالک ہیں اور وہ اپنے عوام کی صحت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔