کانگو‘ مسلح افراد کا جنازے پر حملہ‘ 52 افراد ہلاک‘ مزید ہلاکتوں کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
کنشاسا (انٹرنیشنل ڈیسک) کانگو کے مشرقی علاقے میں باغیوں نے جنازے پر حملہ کر کے 52 افراد کو ہلاک کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق باغیوں نے شہریوں کو قتل کرنے کے لیے تیز دھار چھریوں، چاقووں اور لاٹھیوں کا آزادانہ استعمال کیا تھا۔نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ا قوامِ متحدہ نے واقعے کی شدید مذمت کی جبکہ کانگو حکومت نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے اور علاقے میں مزید فوجی بھی تعینات کر دیے ہیں۔
اعلیٰ حکام کے مطابق جنازے پر یہ حملہ داعش کے حمایت یافتہ گروپ الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز کے باغیوں نے کیا ہے۔
واضح رہے کہ حملہ گزشتہ شب شمالی کیوو صوبے کے علاقے میں واقع قصبے نٹویو میں کیا گیا۔
مذکورہ حوالے سے لوبیرو کے ملٹری ایڈمنسٹریٹر کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کی تعداد 60 کے لگ بھگ ہے اور اس میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ابھی لوگ لاپتا ہیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ مذکورہ گروپ کانگو کے معدنیات سے مالا مال صوبے میں زمین اور وسائل پر لڑنے والی متعدد ملیشیا میں سے ایک ہے۔
جبکہ پچھلے ماہ بھی اے ڈی ایف گروپ نے متعدد حملوں میں 50 سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا تھا جبکہ جولائی میں ایک چرچ پر حملے میں 38 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
میکسیکو: سپر اسٹور میں دھماکے بعد خوفناک آتشزدگی، 22 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میکسیکو کی ریاست سونورا کے شہر ہرموسیو میں ایک سپر مارکیٹ میں خوفناک دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا کہ یہ دھماکا بجلی کے ٹرانسفارمر پھٹنے سے ہوا، جس کے باعث پورے اسٹور میں آگ بھڑک اٹھی۔ دھماکے کے وقت درجنوں افراد خریداری میں مصروف تھے، جس کے باعث جانی نقصان میں اضافہ ہوا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے چند لمحوں بعد آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے سپر اسٹور کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اور دھوئیں کے بادل فضا میں پھیل گئے۔
ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 7 بچے اور ان کے والدین بھی شامل ہیں، جن میں 4 لڑکے اور 3 لڑکیاں تھیں۔ حکام نے واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔