پی ٹی آئی کی کالعدم ٹی ٹی پی کی حمایت جاری، جاری آپریشنز کے لیے نقصان
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
تحریک انصاف کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے موقف کی مسلسل تائید کو دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز کے لیے نقصان دہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ماضی میں پی ٹی آئی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کو اپنی بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا اور تقریباً 40 ہزار ٹی ٹی پی جنگجوں کی بحالی کی وکالت بھی کی جس کے ویڈیو شواہد موجود ہیں۔
اسی دوران جب دہشت گردی عروج پر تھی خیبرپختونخوا حکومت نے ٹی ٹی پی سے مفاہمت کی تجویز دی۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی مستقل طور پر کاثونٹر ٹیررازم( (CTD کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالتی رہی اور عوامی نیشنل پارٹی پشتون تحفظ موومنٹ اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے ساتھ مل کر فعال کارروائیوں کو روکنے کے لیے صف بندی کرتی رہی۔
دوسری جانب افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد دہشت گردی اور دراندازی میں افغان شہریوں کی شمولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹی ٹی پی
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔