ملک بھر میں تباہ کن سیلاب کے اثرات کے بعد معیشت دباؤ کا شکار ہے اور ایسی صورتحال میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مشن 25 ستمبر سے 8 اکتوبر 2025 تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔ یہ مذاکرات 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت دوسری جائزہ گفتگو ہوں گے، جس کے بعد تیسرے قسط کی مد میں 1.1 ارب ڈالر جاری ہونے ہیں۔

سیلاب کے معاشی اثرات اور نظرثانی

انگریزی اخبار کے رپورٹر مہتاب حیدر کی رپورٹ کے مطابق تباہ کن سیلاب کے بعد، ملک کا مجموعی معاشی ڈھانچہ گراوٹ کا شکار ہے، اس لیے  معاملات پر نظرثانی یا دوبارہ سے طے کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے، ان میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو، سی پی آئی پر مبنی مہنگائی، مالیاتی پالیسی، برآمدات، درآمدات اور موجودہ مالی سال کے محصولات شامل ہیں۔

مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی)

سیلاب کے زرعی شعبے پر شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ خوراک کی اشیاء کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث مہنگائی کے دباؤ میں ممکنہ اضافے کے نتیجے میں جی ڈی پی کی شرح نمو کو 4.

2 فیصد سے کم کیے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیے آئی ایم ایف نے پاکستان پر کوئی نئی شرط عائد نہیں کی، خرم شہزاد

مہنگائی (سی پی آئی)

موجودہ مالی سال کے لیے سی پی آئی پر مبنی مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے مقررہ ہدف سے تجاوز کر سکتی ہے۔ برآمدات کے شعبے میں بھی کمی کا امکان ہے، خصوصاً چاول کی برآمدات میں، جبکہ درآمدات میں اضافہ متوقع ہے۔ اس کی بڑی وجہ زرعی شعبے کو پہنچنے والے سیلابی نقصانات ہیں۔ واضح رہے کہ تجارتی خسارہ تو سیلاب سے پہلے ہی بڑھ چکا تھا۔

ریونیو اور ٹیکس چیلنجز

ستمبر 2025 کے اختتام تک محصولات کے ہدف کو پورا کرنا پاکستانی مذاکرات کاروں کے لیے جائزہ مذاکرات میں ایک بڑا چیلنج ثابت ہوگا۔ گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک (جی ڈی سی) رپورٹ کے اجراء میں تاخیر بھی دونوں فریقین کے درمیان ایک اور اختلافی معاملہ بن گئی ہے، کیونکہ اسلام آباد نے آئی ایم ایف کو اس رپورٹ کے اجراء کی اجازت نہیں دی۔ آئی ایم ایف نے اس جی ڈی سی رپورٹ کو اگست 2025 کے آخر تک شائع کرنے کا وعدہ کیا تھا، مگر یہ ڈیڈ لائن گزر چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے بھارتی پروپیگنڈا ناکام، آئی ایم ایف پاکستان کے اقدامات سے مطمئن

جائزہ مذاکرات 2 مراحل میں ہوں گے، پہلے تکنیکی مذاکرات اور بعد میں پالیسی سطح کے مذاکرات۔ آئی ایم ایف کی ٹیم وزارت خزانہ، وزارت توانائی، وزارت منصوبہ بندی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، اور ریگولیٹری اداروں جیسے ایف بی آر، اوگرا اور نیپرا کے ساتھ بات چیت کرے گی۔ اس کے علاوہ، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے ساتھ بھی علیحدہ مذاکرات ہوں گے۔

موجودہ صورتحال

پاکستان کو اب تک 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت 2.1 ارب ڈالر مل چکے ہیں۔ تاہم، اگلی قسط حاصل کرنے کے لیے حکومت کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات میں پیش رفت دکھانا ہوگی اور نمایاں مالیاتی خلا کو پُر کرنا ہوگا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جولائی تا ستمبر کے دوران 3.1 کھرب روپے اکٹھے کرے، اب صرف اگلے 2 ہفتوں میں ہی اسے تقریباً 1.1 کھرب روپے اکٹھے کرنے ہوں گے تاکہ سہ ماہی ہدف پورا ہو سکے۔

ایف بی آر نے ستمبر 2025 کے لیے 1.385 کھرب روپے کے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کیا تھا۔ تاہم، پہلے 2 ماہ کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایف بی آر کو صرف ستمبر میں ہی 1.44 کھرب روپے جمع کرنا ہوں گے تاکہ 30 ستمبر 2025 تک مطلوبہ 3.08 کھرب روپے کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔ ایف بی آر نے موجودہ مالی سال کے لیے 14.13 کھرب روپے کی سالانہ محصولات کا ہدف مقرر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے پاکستان میں رواں برس اور اس کے بعد مزید ترقی کی توقع ہے، آئی ایم ایف نے حوصلہ افزا نوید سنادی

حالیہ سیلاب اور یوٹیلٹی شعبے سے کم وصولیوں نے محصولات کی کوششوں کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں ایف بی آر کو 50 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میں سے 25 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس نقصان کا تعلق براہِ راست پنجاب میں آنے والے سیلاب سے ہے، جہاں مجموعی اثرات کا تخمینہ 34 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ سیالکوٹ سے بہاولپور تک کے ٹیکس دفاتر نے معمول سے نصف سے بھی کم وصولیاں رپورٹ کی ہیں، جبکہ لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال اور سرگودھا سمیت نو فیلڈ فارمیشنز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

ایف بی آر کو جولائی تا ستمبر کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس وصولیوں میں 21 فیصد سالانہ اضافہ درکار ہے، لیکن اگست تک وصولیوں میں صرف 15 فیصد اضافہ ہی ہوا۔ ان کمیوں اور ڈھانچہ جاتی مسائل کے باعث پاکستان کو اس ماہ کے آخر میں آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مشکل مذاکرات کا سامنا ہونے کا امکان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف جائزہ مشن پاکستانی معیشت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف جائزہ مشن پاکستانی معیشت ا ئی ایم ایف آئی ایم ایف کھرب روپے ایف بی آر ارب ڈالر سیلاب کے کے بعد کے لیے ہوں گے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت

 اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات، زرعی تباہی اور لائف اسٹاک کے خسارے پر غور کے لیے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وفاقی و صوبائی اداروں کو ہدایت کی کہ نقصانات کا جامع، حقیقت پسندانہ اور بروقت تخمینہ لگایا جائے تاکہ بحالی و امدادی کاموں کے لیے واضح اور مؤثر حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں۔  نقصانات میں صرف جانی یا مالی نقصان ہی نہیں بلکہ فصلوں کی تباہی، لائف اسٹاک، اور ذرائع مواصلات کی بحالی کو بھی شامل کیا جائے۔  سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے زرعی اقدامات اور موزوں فصلوں کی دوبارہ کاشت پر فوری توجہ دی جائے۔  سپارکو کی مدد سے سیٹلائٹ اسسمنٹ کروائی جائے تاکہ تباہ کاریوں کی درست تصویر سامنے آ سکے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی بحالی کو ترجیح دی جائے۔  وزراء اور ادارے متاثرہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں۔
وزیراعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ کے اب تک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے صوبوں نے بروقت اور موثر ردعمل دیا، جو قابلِ تعریف ہے۔
 اداروں کی بریفنگ اور ابتدائی تخمینے
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر اداروں کی جانب سے اب تک کیے جانے والے امدادی اور بحالی کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ  گنے، کپاس اور چاول جیسی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
پانی کی سطح کم ہونے کے بعد اگلے 10 سے 15 دنوں میں مکمل جائزہ رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر زور دیا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی صرف حکومتی فریضہ نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر، منظم انداز میں، متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔”

اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، کسی ایک ملک پرجارحیت دونوں ملکوں پر جارحیت تصور ہو گی
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
  • ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  • پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
  • مالدیپ کا پارلیمانی وفد اسپیکر عوامی مجلس کی قیادت میں پاکستان پہنچے گا
  • پنجاب کی معیشت کو سیلاب سے 500 ارب روپے کا نقصان ہوا: احسن اقبال