امریکا میں چارلی کرک کی ہلاکت؛ سابق روسی صدر نے الزام یوکرین نواز لبرلز پر دھر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
سابق روسی صدر دمتری میدویدیف نے دعویٰ کیا کہ مغرب کی جانب سے یوکرین کی حمایت کا تعلق امریکا میں بڑھتی ہوئی سیاسی پرتشدد کارروائیوں سے ہے۔
سابق روسی صدر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب قدامت پسند کارکن چارلی کرک کو یوٹاہ کی ایک یونیورسٹی میں تقریر کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:قدامت پسند نوجوان رہنما چارلی کرک ہلاک، امریکا میں 4 روزہ سرکاری سوگ کا اعلان
بدھ کی شام وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس کا الزام ’انتہا پسند بائیں بازو کی بیان بازی‘ پر عائد کیا۔
Political crimes and assasinations have been carried out lately by a variety of left-wing liberal scum who support Banderite Kiev.
— Dmitry Medvedev (@MedvedevRussiaE) September 10, 2025
چارلی کرک، جو ٹرمپ کے قریبی ساتھی تصور کیے جاتے ہیں، طلبا کے ساتھ مباحثوں اور اپنے قائم کردہ قدامت پسند نوجوانوں کے ادارے ’ ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے ذریعے شہرت حاصل کر چکے تھے۔
مزید پڑھیں:قتل ہونے والے امریکی نوجوان رہنما چارلی کرک کون تھے؟
ریاست یوٹاہ کی پولیس نے حملہ آور کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کر دیا ہے۔
اس واقعے کے بعد دمتری میدویدیف نے، جو اس وقت روس کی سیکیورٹی کونسل کے نائب چیئرمین ہیں، امریکا میں حالیہ برسوں میں پیش آنے والے سیاسی طور پر محرک حملوں کی ذمہ داری ’یوکرین نواز بائیں بازو کے لبرل گروہوں‘ پر عائد کی، جن میں صدر ٹرمپ پر ہونے والی قاتلانہ حملے کی 2 کوششیں بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:چارلی کرک کو امریکا کا سب سے بڑا سول اعزاز ’پریزیڈنشیل میڈل آف فریڈم‘ دیا جائے گا، ٹرمپ
دمتری میدویدیف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں دریافت کیا کہ اب اگلا ہدف کون ہوگا۔ ’شاید وقت آگیا ہے کہ میگا (میک امریکا گریٹ اگین) ٹیم یہ سمجھ لے کہ یوکرین کی حمایت دراصل قاتلوں کی حمایت ہے۔‘
انہوں نے اپنے دعوے کی مزید وضاحت نہیں کی، جو ان بیانات کی طرح تھا جو وہ روس کے یوکرین پر بڑے پیمانے کے حملے کے بعد سے اکثر سخت اور اشتعال انگیز انداز میں دیتے آئے ہیں۔
مزید پڑھیں:امریکی نیول اکیڈمی میں لاک ڈاؤن، فائرنگ سے طالب علم زخمی
اگرچہ امریکی حکام کی جانب سے اس بیان پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن ماضی میں دمتری میدویدیف کے ایسے تبصروں نے وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام اور خود صدر ٹرمپ کو بھی برہم کیا ہے۔
گزشتہ اگست میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے 2 ایٹمی آبدوزیں تعینات کی ہیں، کیونکہ دمتری میدویدیف نے مغرب پر ممکنہ جوہری حملوں کے بارے میں اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوول آفس ایکس پلیٹ فارم دمتری میدویدیف ڈونلڈ ٹرمپ روس روسی صدر سوشل میڈیا وائٹ ہاؤس یوٹاہ یوکرینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوول ا فس ایکس پلیٹ فارم دمتری میدویدیف ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا وائٹ ہاؤس یوکرین دمتری میدویدیف نے امریکا میں چارلی کرک
پڑھیں:
امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی میں نئی شراکت داری، 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران، امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی اور تجارت کے شعبے میں ایک نئے اور تاریخی شراکت داری معاہدے پر دستخط ہوئے۔
لندن میں ہونے والی اس اہم پیش رفت کے موقع پر صدر ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے باہمی تعاون کو نئی جہت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
نجی شعبے میں بڑی ڈیلز، جو برسوں سے زیرِ غور تھیں
نیو یارک ٹائمز کے مطابق، اس معاہدے کے تحت امریکی کمپنی X-Energy اور برطانوی کمپنی Centrica برطانیہ بھر میں ایٹمی ری ایکٹرز لگانے کے منصوبے پر کام کریں گی۔
صدر ٹرمپ نے کہا: یہ معاہدہ برسوں سے صرف باتوں میں تھا، لیکن اب آخرکار حقیقت بن چکا ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ اس نئی شراکت داری سے نجی شعبے میں متعدد معاہدوں کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔
امریکا-برطانیہ تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط
دونوں رہنماؤں نے لندن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکا اور برطانیہ کے تعلقات کو “مزید مضبوط اور پائیدار” قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا:
“برطانیہ کے ساتھ ہمارا رشتہ ناقابل شکست ہے۔ ہم سب سے قریبی اور قابلِ اعتماد شراکت دار رہیں گے۔”
وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے بھی اس موقع پر کہا: امریکا ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور ہم ٹیکنالوجی، صنعت، اور توانائی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دیں گے۔”
250 ارب پاؤنڈ کی تاریخی سرمایہ کاری
وزیراعظم اسٹارمر کے مطابق، اس وقت امریکا اور برطانیہ کے درمیان 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری جاری ہے، جو ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری قرار دی جا رہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی ایک نیا دو طرفہ تجارتی معاہدہ بھی طے پایا ہے، جسے دونوں ممالک کے لیے ایک بڑی معاشی پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔
شاہی استقبال اور ونڈسر کیسل کا خصوصی تجربہ
صدر ٹرمپ کو ان کے اس دورے کے دوران شاہی پروٹوکول بھی دیا گیا۔ ونڈسر کیسل میں بادشاہ چارلس سوم کی جانب سے ان کے اعزاز میں ایک خصوصی شاہی ضیافت دی گئی۔
ٹرمپ نے بادشاہ چارلس کو “عظیم شخصیت اور عظیم بادشاہ” قرار دیتے ہوئے ونڈسر کیسل کے تجربے کو:”زبردست – واقعی زبردست!”
کہا۔
Post Views: 4