سابق روسی صدر دمتری میدویدیف نے دعویٰ کیا کہ مغرب کی جانب سے یوکرین کی حمایت کا تعلق امریکا میں بڑھتی ہوئی سیاسی پرتشدد کارروائیوں سے ہے۔

سابق روسی صدر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب قدامت پسند کارکن چارلی کرک کو یوٹاہ کی ایک یونیورسٹی میں تقریر کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:قدامت پسند نوجوان رہنما چارلی کرک ہلاک، امریکا میں 4 روزہ سرکاری سوگ کا اعلان

بدھ کی شام وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس کا الزام ’انتہا پسند بائیں بازو کی بیان بازی‘ پر عائد کیا۔

Political crimes and assasinations have been carried out lately by a variety of left-wing liberal scum who support Banderite Kiev.

Fico, Kirk. Who's next? Maybe it's time for the MAGA team to realize that by supporting Ukraine, they're supporting murderers.

— Dmitry Medvedev (@MedvedevRussiaE) September 10, 2025

چارلی کرک، جو ٹرمپ کے قریبی ساتھی تصور کیے جاتے ہیں، طلبا کے ساتھ مباحثوں اور اپنے قائم کردہ قدامت پسند نوجوانوں کے ادارے ’ ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے ذریعے شہرت حاصل کر چکے تھے۔

مزید پڑھیں:قتل ہونے والے امریکی نوجوان رہنما چارلی کرک کون تھے؟

ریاست یوٹاہ کی پولیس نے حملہ آور کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کر دیا ہے۔

اس واقعے کے بعد دمتری میدویدیف نے، جو اس وقت روس کی سیکیورٹی کونسل کے نائب چیئرمین ہیں، امریکا میں حالیہ برسوں میں پیش آنے والے سیاسی طور پر محرک حملوں کی ذمہ داری ’یوکرین نواز بائیں بازو کے لبرل گروہوں‘ پر عائد کی، جن میں صدر ٹرمپ پر ہونے والی قاتلانہ حملے کی 2 کوششیں بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:چارلی کرک کو امریکا کا سب سے بڑا سول اعزاز ’پریزیڈنشیل میڈل آف فریڈم‘ دیا جائے گا، ٹرمپ

دمتری میدویدیف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں دریافت کیا کہ اب اگلا ہدف کون ہوگا۔ ’شاید وقت آگیا ہے کہ میگا (میک امریکا گریٹ اگین) ٹیم یہ سمجھ لے کہ یوکرین کی حمایت دراصل قاتلوں کی حمایت ہے۔‘

انہوں نے اپنے دعوے کی مزید وضاحت نہیں کی، جو ان بیانات کی طرح تھا جو وہ روس کے یوکرین پر بڑے پیمانے کے حملے کے بعد سے اکثر سخت اور اشتعال انگیز انداز میں دیتے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکی نیول اکیڈمی میں لاک ڈاؤن، فائرنگ سے طالب علم زخمی

اگرچہ امریکی حکام کی جانب سے اس بیان پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن ماضی میں دمتری میدویدیف کے ایسے تبصروں نے وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام اور خود صدر ٹرمپ کو بھی برہم کیا ہے۔

گزشتہ اگست میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے 2 ایٹمی آبدوزیں تعینات کی ہیں، کیونکہ دمتری میدویدیف نے مغرب پر ممکنہ جوہری حملوں کے بارے میں اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اوول آفس ایکس پلیٹ فارم دمتری میدویدیف ڈونلڈ ٹرمپ روس روسی صدر سوشل میڈیا وائٹ ہاؤس یوٹاہ یوکرین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اوول ا فس ایکس پلیٹ فارم دمتری میدویدیف ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا وائٹ ہاؤس یوکرین دمتری میدویدیف نے امریکا میں چارلی کرک

پڑھیں:

عیسائیوں کے قتل عام کا الزام: ٹرمپ کا نائیجیریا میں فوجی کارروائی کیلئے تیاری کا حکم

عیسائیوں کے قتل عام کا الزام: ٹرمپ کا نائیجیریا میں فوجی کارروائی کیلئے تیاری کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز

واشنگٹن (آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے پینٹاگون کو نائیجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کرنے کا حکم دیا ہے، وہ بار بار اس ملک پر یہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ عیسائیوں کے خلاف تشدد روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کر رہا، تاہم نائیجیریا نے بارہا یہ الزام مسترد کیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈٰیا پیغام میں، ٹرمپ نے نائیجیریا میں عیسائی برادری کے خلاف ہونے والے ’قتلِ عام‘ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ امریکا ’فوری طور پر نائیجیریا کو دی جانے والی تمام امداد اور تعاون بند کر دے گا، اور وہاں کی حکومت کو ’تیزی سے حرکت کرنے‘ کی وارننگ دی۔
اس طویل پیغام میں ٹرمپ نے کہا کہ بہت ممکن ہے کہ امریکا اب اس بدنام شدہ ملک (نائیجیریا) میں بھرپور ہتھیاروں کے ساتھ داخل ہو جائے، تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے جو یہ ہولناک مظالم انجام دے رہے ہیں۔
عیسائی برادری اور مسلمان، دونوں ہی اس ملک میں شدت پسند اسلام پسندوں کے حملوں کے شکار رہے ہیں، 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد آبادی والے ملک میں تشدد کے پیچھے مختلف عوامل ہیں، کچھ واقعات مذہبی بنیادوں پر ہوتے ہیں اور دونوں گروہوں کو متاثر کرتے ہیں، جب کہ دیگر کا آغاز کاشت کاروں اور چرواہوں کے درمیان محدود وسائل پر تنازع، کمیونٹی اور نسلی کشیدگیوں سے ہوتا ہے۔

اگرچہ عیسائی برادری کو نشانہ بنایا جاتا ہے، مقامی رپورٹس بتاتی ہیں کہ زیادہ تر شکار نائیجیریا کے اکثراََ مسلم شمال میں رہنے والے مسلمان ہی ہیں۔
ٹرمپ نے لکھا کہ میں اپنے محکمہ جنگ کو ممکنہ کارروائی کی تیاری کرنے کا حکم دے رہا ہوں، اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، بے رحم اور مزے دار ہوگا، بالکل ویسے ہی جیسے دہشت گرد غنڈے ہمارے عزیز عیسائیوں پر حملہ کرتے ہیں! نائیجیر کی حکومت کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ تیزی سے حرکت کرے!

امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہِیگسیتھ نے ٹرمپ کے بیانات کی اسکرین شاٹ کے ساتھ سوشل میڈیا پر لکھا ’یس سر‘،
نائیجیریا (اور کہیں بھی) معصوم عیسائیوں کا قتل فوری طور پر ختم ہونا چاہیے، وار ڈپارٹمنٹ کارروائی کی تیاری کر رہا ہے، یا تو نائیجیریا کی حکومت عیسائیوں کی حفاظت کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو مار ڈالیں گے جو یہ ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کا یہ اعلان جمعہ کو کیے گئے ایک ایسے الزام کے بعد آیا ہے، جس میں انہوں نے نائیجیریا پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا تھا، اور کہا تھا کہ عیسائیت نائیجیریا میں وجودی خطرے کا سامنا کر رہی ہے اور اس ملک کو بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت ’خاص تشویش والا ملک‘ قرار دیا تھا۔
یہ لیبل اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ ان کی انتظامیہ نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ نائیجیریا کی حکومت انتظامی، جاری، اور سنگین نوعیت کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے یا ان پر خاموش ہے۔
ہماری مخلصانہ کوششوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا، نائیجیریا
نائیجیریا کے صدر بولا ٹنوبو نے ایک سوشل میڈیا پیغام میں لکھا کہ نائیجیریا کو مذہبی طور پر عدم برداشت والا ملک قرار دینا ہماری قومی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا، نہ ہی اس میں حکومت کی مسلسل اور مخلصانہ کوششوں کو مدِ نظر رکھا گیا ہے، جو تمام نائیجیریائیوں کی مذہب و عقائد کی آزادی کی حفاظت کے لیے کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نائیجیریا امریکی حکومت اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کمیونیٹیزِ تمام مذاہب کے تحفظ پر سمجھ بوجھ اور تعاون کو گہرا کر رہا ہے۔

ٹنوبو کے پریس سیکریٹری نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کے اس سوشل میڈیا پیغام کے جواب میں جس میں ’ہزاروں عیسائیوں کے قتلِ عام‘ کی مذمت کی گئی تھی، اس بیانئے کو نائیجیریا کی صورتحال کی شدید مبالغہ آرائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عیسائی، مسلمان، چرچ اور مسجد سب کو بے ترتیب طور پر حملوں کا سامنا ہے۔

بایو اونانگا نے کہا کہ ہمارے ملک کو امریکا سے جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہے کچھ ریاستوں میں ان پرتشدد انتہا پسندوں سے لڑنے کے لیے فوجی مدد، ’خاص تشویش والے ملک‘ کا درجہ نہیں چاہیے۔

وائٹ ہاؤس اور ٹنوبو کے دفتر کے ترجمانوں نے فوراً تبصرے کے لیے درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیوزی لینڈ کے سابق کپتان کین ولیمسن کا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان بھارت سے آنے والی ہواؤں سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت سابق وزیراعظم شاہد خاقان دل کی تکلیف کے باعث ہسپتال منتقل پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے بارودی مواد پھٹ گیا، ایک اہلکار جاں بحق خیبرپختونخوا کابینہ ممبران کے محکموں کا باضابطہ اعلامیہ جاری،شفیع اللہ جان معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • عیسائیوں کے قتل عام کا الزام: ٹرمپ کا نائیجیریا میں فوجی کارروائی کیلئے تیاری کا حکم
  • مسیحیوں کے قتل عام کا الزام، ٹرمپ کی نائیجیریا میں فوجی کارروائی کی دھمکی
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
  • روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی