آئی ایم ایف مذاکرات، ایف بی آر کو 2 ہفتوں میں 1100 ارب اکٹھے کرنے کا چیلنج درپیش
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
آئی ایم ایف مذاکرات، ایف بی آر کو 2 ہفتوں میں 1100 ارب اکٹھے کرنے کا چیلنج درپیش WhatsAppFacebookTwitter 0 12 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے تناظر میں ایف بی آر کو 2 ہفتوں میں 1100 ارب روپے اکٹھے کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے میں ریونیو ہدف پر سخت مذاکرات متوقع ہیں۔ اس سلسلے میں جولائی سے ستمبر تک کے لیے ریونیو ہدف 3 ہزار 83 ارب روپے رکھا گیا ہے جس کے حصول کے لیے ایف بی آر کو اگلے دو ہفتوں میں 1100 ارب روپے جمع کرنا ہوں گے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مذاکرات سے قبل اس ہدف کے حصول کے لیے ایف بی آر کو 21 فیصد گروتھ درکار ہے جب کہ جولائی تا اگست ریونیو گروتھ صرف 15 فیصد رہی ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ سیلابی صورتحال اور یوٹیلیٹی بلز کے مسائل نے ریونیو گروتھ پر منفی اثر ڈالا ہے، جس کی وجہ سے مقررہ ہدف حاصل کرنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربیوی کا نان و نفقہ نکاح کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے، رخصتی سے مشروط نہیں، سپریم کورٹ بیوی کا نان و نفقہ نکاح کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے، رخصتی سے مشروط نہیں، سپریم کورٹ ایک ہفتے میں مہنگائی میں 0.2فیصد کمی،سالانہ شرح 5.03فیصد ہوگئی عمران خان کا توشہ خانہ ٹو کیس کا ٹرائل رکوانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع پاکستان نے آئی ایم ایف سے نیا میونسپل ٹیکس لگانے کی اجازت مانگ لی پاکستان اسرائیل کو چند گھنٹوں میں لپیٹ سکتا ہے، مولانا فضل الرحمان سونے کی قیمت میں ایک دن کمی کے بعد آج پھر اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہفتوں میں 1100 ارب ایف بی آر کو آئی ایم ایف
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق پارٹی بروز پیر ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرے گی۔ اس حوالے سے نمائندگی شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو صدر، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کی گئی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی مدد سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے متصادم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرتا ہے اور بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات کے متن میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کو کنٹرول دینا اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے اصول کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ مالیاتی اختیارات کا مرکزیت کی طرف منتقل ہونا بلدیاتی خودمختاری کو کمزور کرے گا۔ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی بحالی کی جائے، بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت آئینی طور پر طے کی جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اعجاز شفیع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بروز پیر اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کی استدعا کی جائے گی۔