آئی ایم ایف مذاکرات؛ ایف بی آر کو 2 ہفتوں میں 1100 ارب اکٹھے کرنے کا چیلنج درپیش
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے تناظر میں ایف بی آر کو 2 ہفتوں میں 1100 ارب روپے اکٹھے کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے میں ریونیو ہدف پر سخت مذاکرات متوقع ہیں۔ اس سلسلے میں جولائی سے ستمبر تک کے لیے ریونیو ہدف 3 ہزار 83 ارب روپے رکھا گیا ہے جس کے حصول کے لیے ایف بی آر کو اگلے دو ہفتوں میں 1100 ارب روپے جمع کرنا ہوں گے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مذاکرات سے قبل اس ہدف کے حصول کے لیے ایف بی آر کو 21 فیصد گروتھ درکار ہے جب کہ جولائی تا اگست ریونیو گروتھ صرف 15 فیصد رہی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ سیلابی صورتحال اور یوٹیلیٹی بلز کے مسائل نے ریونیو گروتھ پر منفی اثر ڈالا ہے، جس کی وجہ سے مقررہ ہدف حاصل کرنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی آر کو
پڑھیں:
تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
ایران کو تاریخی خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت تہران کے شہریوں کے لیے پینے کے پانی کا بنیادی ذریعہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق، تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو شہر کو پانی فراہم کرنے والے 5 بڑے ڈیموں میں سے ایک ہے، میں صرف 1.4 کروڑ مکعب میٹر پانی باقی رہ گیا ہے، جو اس کی کل گنجائش کا صرف 8 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید
پارسا کے مطابق، اس مقدار سے تہران کو صرف 2 ہفتوں تک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8.6 کروڑ مکعب میٹر پانی موجود تھا، لیکن اس سال بارشوں میں 100 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تہران صوبے میں بارش کی کمی کو مقامی حکام نے پچھلی ایک صدی میں بے مثال قرار دیا ہے۔ 10 ملین سے زائد آبادی والا یہ میگا سٹی البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جہاں سے بہنے والے دریاؤں پر متعدد ذخائر قائم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، تہران کے شہری روزانہ تقریباً 3 ملین مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی بچت کے لیے کئی علاقوں میں سپلائی بند کر دی گئی ہے جبکہ موسمِ گرما میں بار بار پانی کی بندش دیکھی گئی۔
جولائی اور اگست میں، حکومت نے دو سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا تاکہ پانی اور بجلی کی کھپت کم کی جا سکے۔ اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جب کہ بعض جنوبی علاقوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’یہ ناگوار ہے‘: خشک سالی کا شکار یوراگوئے کے دارالحکومت کے مکین کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور
ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے خبردار کیا تھا کہ پانی کا بحران اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا کہ آج بتایا جا رہا ہے۔
ایران کے دیگر خشک صوبوں میں بھی پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کی وجوہات میں انتظامی ناکامی، زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔
ادھر ایران کے ہمسایہ ملک عراق کو بھی 1993 کے بعد اپنی سب سے خشک ترین سال کا سامنا ہے، جہاں دجلہ اور فرات کے پانی کی سطح میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث جنوبی علاقوں میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پانی کا ذخیرہ تہران خشک سالی